Topics
افشین بشیر ، گلبہار۔ چھ سات ماہ پہلے کی بات ہے خواب میں دوشخص دراز قد نظر
آئے جن کی شکل نہیں دیکھ سکی ۔ دونوں نے بوسکی کا شلوار قمیص یا جبہ زیب تن کیا ہوا
تھا۔ایک صاحب نے ہرے رنگ کا واسکٹ جب کہ دوسرے نے گولڈن رنگ کی واسکٹ پہنی تھی ۔ ایسا
لگا کہ میرا گھر صحرا میں ہے اور بہت بڑا ہے ۔ وہ دونوں صاحبان گھر کے دروازہ پر کھڑے
ہو کر کہتے ہیں کہ ہم آپ کے والد صاحب کو لینے آئے ہیں۔والد صاحب ان کے پیچھے چلے جا
تے ہیں اور میں پیچھے پیچھے بھاگتی ہوں کہ آپ مجھے چھوڑ کر نہ جا ئیں ۔ اسی طرح روتے
ہوئے میری آنکھ کھل گئی ۔
تعبیر : ارشاد باری تعالیٰ ہے کہ اربوں کھر بوں دنیائیں موت و زیست کی بیلٹ
پر متحرک ہیں۔ بزرگوں سے سنا ہے صبح ہو تی ہے شام ہوتی ہے عمر یوں ہی تمام ہوتی ہے
۔ صبح اس لئے ہو تی ہے کہ رات ہونے تک تسلسل قائم رہے اور را ت اس لئے ہو تی ہے کہ
سورج کی رونمائی ہو ۔ صبح رات میں وقفہ نہ ہو تا تو شے کا تعارف ممکن نہیں تھا ۔ اللہ
حاکم و خبیر کا فرمانا ہے ہم رات کو دن سے نکالتے ہیں اور دن کو رات سے نکالتے ہیں
۔ رات پر سے دن کو ادھیڑ لیتے ہیں اور دن پر سے رات کو ادھیڑ لیتے ہیں ۔ موت و حیات
کے بارے میں ا رشاد ہے موت بھی زندگی ہے لیکن وہ حیات کا دوسرا صفحہ ہے ۔ ایک ورق کے
دو صفحات ہیں ایک صفحہ کا نام دن ہے اور دوسرے صفحہ کا نام رات ہے ۔ رات اور دن کے
ملنے سے ہم دو ہستیوں کو ایک سمجھتے ہیں جب کہ اللہ تعالیٰ کا ارشاد ہے کہ ہم رات کو
دن پر سے ادھیڑ لیتے ہیں اور دن کو رات پر سے ادھیڑ لیتے ہیں ۔دن کو جاگتے ہیں، جاگنا
ہمارے خیال میں ایسا عمل ہے جو حرکت پر قائم ہے اور دن بھی ایسی زندگی ہے جو حرکت پر
قائم ہے یعنی حرکت پردہ میں چھپتی ہے تو رات سامنے آجاتی ہے اور رات چھپتی ہے تو سورج
کی تمازت ہماری خدمت پر مامور ہو جاتی ہے۔ ارشاد باری تعالیٰ ہے،'' ہم موت سے زندگی
نکالتے ہیں اور زندگی سے موت۔''
آپ غور کیجئے کہ موت و حیات کیا دو الگ الگ زندگیاں ہیں یعنی الگ الگ حرکات
و سکنات ہیں ؟ آپ نے جو خواب دیکھا ہے اس کو نہ سمجھا جا ئے تو یہ ایک معمہ ہے سمجھ
لیا جا ئے تو یہ سورج کی روشنی کی طرح عیاں ہے ۔
خواب میں آپ کو لا شعور نے رات اور
دن کی تخلیق کا قانون بتایا ہے ۔ زندگی کیا ہے ایک افسانہ ہے ۔ افسانہ کی تحریکات کبھی
کردار بن کر ظاہر ہوتی ہیں اور کبھی ایک رنگ میں ظاہر ہو جا تی ہیں کبھی دوسرے۔ کبھی
دھوپ غالب ہوجاتی ہے کبھی دھوپ اندھیرا بن جاتی ہے ۔ ہر نفس، صرف آدمی ہی نہیں، ہر
نفس اس منزل سے گزرتا ہے ، چلتے چلتے غائب ہو جا تا ہے۔ غیب سے ظاہر ہو کر پھر چلنا
شروع کر دیتا ہے۔ آپ نے یہی سب کچھ خواب میں دیکھ لیا ہے ۔ اچھا یہ ہے کہ آپ کاغذ پنسل
لے کر جو کچھ خواب میں دیکھاہے ا س کی تفصیلات لکھیں۔ انشاء اللہ آپ کا دل باغ باغ
ہوجا ئے گا ۔
Aap ke Khwab aur unki tabeer jild 02
خواجہ شمس الدین عظیمی
"مذکورہ مسودہ روحانی ڈائجسٹ اور ماہنامہ قلندر شعور میں شائع شدہ خواب اور تعبیر ،مشورے اور تجزیوں پر مشتمل ہے"
غیب کی دنیا سے متعارف ہونے کے لئے غیب کی دنیا پر یقین رکھنا ضروری ہے اور یقین کی تکمیل دیکھے بغیر نہیں ہوتی۔ جب تک ہمیں کسی چیز کا علم نہ ہو دیکھ کر بھی ہمارے اوپر یقین کی دنیا روشن نہیں ہوتی۔سب درخت کو دیکھتے ہیں تو پتیاں پھول رنگ سب کچھ آنکھوں کے سامنے آ جاتا ہے۔ درخت دیکھنے سے پہلے ہم جانتے ہیں کہ ہماری آنکھوں کے سامنے درخت ہے۔ اگر ہم درخت کے وجود کے بارے میں کچھ نہ جانتے ہوں تو درخت کے بارے میں کچھ نہیں بتاسکتے.