Topics

قبر میں بھائی


ش، ش، کراچی۔ کو ئی بڑی رات ہے سب قبرستان کی طرف جارہے ہیں۔ اندربہت روشنی ہے اور تمام قبروں پر خوب چمک دارسفید چادریں رکھی ہیں۔ مردے سفید کپڑے پہنے قبر میں لیٹے ہیں اور عزیز و اقارب ملنے آئے ہیں۔ میری کزن ڈر رہی تھیں لیکن میں بے خوف اندر چلی گئی۔ قبر میں بھائی آنکھیں بند کئے لیٹا تھا ۔کچھ دیر بعدآنکھ کھول کر غور سے مجھے دیکھتا ہے ا ورپھر آنکھ بند کر لی۔ دوسری قبر میں لیٹے شخص نے بتایا،تمہارا بھائی ناراض ہے کہ اسے اکیلا چھوڑ دیا، کوئی ملنے نہیں آتا۔ تھوڑی دیر بعد بھائی نے بات کی۔

میں نے پوچھا تمہیں اللہ تعالیٰ نے کیا کام دیا ہے ۔

اس نے بتا یا،مجھے اللہ تعالیٰ نے لوگوں کے لئے جگہ متعین کرنے کا کام دیا ہے۔ میں ہوا میں اڑتا ہوںاور جگہ ڈھونڈ کے بتادیتا ہوں۔ یہ باتیں کرکے اس نے آنکھیں بند کرلیں جس کے بعدمیں نے قبر کو بند کیا ، پھول ڈالے اور واپس آگئی۔  بھائی کے انتقال کو سال بھی پورا نہیں ہوا ہے۔انتقال کے وقت بھائی کی عمر 15سال تھی ۔

 

تعبیر: پہلے بھی قارئین کے اصرار پر بیداری اور خواب کی دنیا کا موازنہ کرکے لکھاگیا ہے کہ خواب اور بیداری کی زندگی میں بظاہر یہ فرق نظر آتا ہے کہ ہمارا مادی جسم Gravityکی وجہ سے محدود حرکات و سکنات کی تصویر ہے اور بیداری کے بعد خواب کے عالم میں مکان اور زمان دونوں موجود ہیں لیکن مکانیت کا غلبہ نہیں ہے۔ خواب میں زمانیت غالب ہے۔

سب کا تجربہ ہے بیداری کے ورق کے دوسرے صفحہ میں اسپیس ہے اور ٹائم بھی ہے۔ چوں کہ شعوری حد بندیاں نہیں ہیں اس لئے زمان کی موجودگی نظر نہیں آتی۔ عالم دنیا میں بھی اس کا تجربہ اس طرح کیا جاسکتا ہے کہ ذہن جب یک سوئی کے عالم میں ہوتا ہے تو ٹائم اور اسپیس دونوں حذف ہوجاتے ہیں۔ اسپیس ہرجگہ موجود ہے لیکن زمین ایسی اسپیس ہے جس پر قدم بقدم چلنا ضروری ہے۔ جب کہ زمان کی حدبندی نہیں ہے—بات تفکر طلب ہے، ذہنی یک سوئی کے ساتھ تفکر کیا جائے تو نظر آتا ہے کہ اسپیس

جہاں بھی ہے وضاحت موجود ہے ۔

مثلاً نیند میں جب شعور عارضی طور پر سسپنڈ (Suspend) ہوجاتا ہے لاشعور کی حکمرانی ہوتی ہے۔ لاشعوری دنیا میں شعوری کیفیات ہوتی ہیں اور جس حد تک کیفیات کے نقوش گہرے ہوتے ہیں اسی مناسبت سے دیکھی ہوئی باتیں یاد رہتی ہیں۔ زمان (Time)ایک ایسا یونٹ ہے جس کی تشریح ورائے لاشعور سے واقف خواتین و حضرات کرتے ہیں۔ عالم ناسوت کے بعد کی منزل کو اعراف کہا جاتا ہے۔ اعراف میں ارواح کا مادی دنیا سے ایسی دنیا میں انتقال ہے جہاں روشنی غالب ہے۔ لیکن اس روشنی کے غلبہ کی وجہ سے انسان سب کام وہی کرتا ہے جو عالم بیداری یا عالم ناسوت میں کرتا ہے۔

 آپ کو بتایا گیا ہے کہ عالم فانی سے نکل کر دوسری دنیا میں آدمی ریکارڈ کے مطابق عمل کرتا ہے۔ اللہ تعالیٰ کا ارشاد ہے، تم کیا سمجھے علیین، اعلیٰ زندگی کیا ہے؟ اورتم  کیا سمجھے پریشان زندگی کیا ہے؟ لکھی ہوئی کتاب(ویڈیوفلم ہے)۔  (المطففین: ٨ ، ١٩ ، ٢٠ )

’’ماہنامہ قلندر شعور‘‘                  (مارچ                 2017ء)

Topics


Aap ke Khwab aur unki tabeer jild 02

خواجہ شمس الدین عظیمی


"مذکورہ مسودہ روحانی ڈائجسٹ اور  ماہنامہ  قلندر شعور میں شائع شدہ خواب اور تعبیر ،مشورے اور تجزیوں پر مشتمل  ہے"


غیب کی دنیا سے متعارف ہونے کے لئے غیب کی دنیا پر یقین رکھنا ضروری ہے اور یقین کی تکمیل دیکھے بغیر نہیں ہوتی۔ جب تک ہمیں کسی چیز کا علم نہ ہو دیکھ کر بھی ہمارے اوپر یقین کی دنیا روشن نہیں ہوتی۔سب درخت کو دیکھتے ہیں تو پتیاں پھول رنگ سب کچھ آنکھوں کے سامنے آ جاتا ہے۔ درخت دیکھنے سے پہلے ہم جانتے ہیں کہ ہماری آنکھوں کے سامنے درخت ہے۔ اگر ہم درخت کے وجود کے بارے میں کچھ نہ جانتے ہوں تو درخت کے بارے میں کچھ نہیں بتاسکتے.