Topics
محمد سلیم قریشی ، لاہور ۔ ایک بہت اونچی
عمارت ہے اور عمارت پلرز (ستون ) بنا کر ان کے اوپر تعمیر کی گئی تاکہ نیچے کاریں
وغیرہ پارک ہوسکیں ۔ اچانک ایک ویگن آتی ہے میں ان ستونوں کے نیچے کھڑا ہوں ۔ اور
ویگن آکر ایک ستون سے ٹکراجاتی ہے ۔ ویگن کا کنڈکٹر نکل کر ڈرائیور کو ویگن پیچھے
کرنے کو کہتا ہے لیکن ستون ٹوٹنے کی وجہ سے عمارت گرنی شروع ہوجاتی ہے ۔ میں فوراً
بھاگ کر ایک ایسی جگہ کھڑا ہوجاتا ہوں جس کو میں محفوظ سمجھتا ہوں لیکن یہ حصہ بھی
گرنا شروع ہوجاتا ہے اور لوگ چیخنا چلانا شروع کردیتے ہیں ۔ جب مجھے یقین ہوجاتا
ہے کہ میں نہیں بچ سکوں گا تو دو تین مرتبہ کلمہ شریف پڑھتا ہوں ۔ دل نے کہا تھا
کہ مرنے سے پہلے کلمہ پڑھ لو ۔ اس کے بعد عمارت کا ملبہ مجھ پر بھی گرتا ہے اور
پھر ایسے محسوس ہوا کہ میری روح نکل گئی اور میرا جسم بے جان ہوجاتا ہے ۔ ایک بات
بتادوں کہ جب عمارت کا ملبہ مجھ پر گرتا ہے تو مجھے بالکل تکلیف نہیں ہوتی۔ یہ تو
خواب کا ایک حصہ تھا دوسرا حصہ ملا حظہ فرمائیں ۔
اس کے بعد ایسے نظر آیا جیسے ایک بس میں
میرے دوست کے والد صاحب بیٹھے ہوئے ہیں۔ انہوں نے مجھ سے قلم مانگا ۔ اور یہ بھی
اطلاع دی کہ ان کے چار لڑکے عمارت گرنے کی وجہ سے دب کر مرگئے ہیں ۔ مجھے سخت صدمہ
ہوا کیوں کہ یہ میرے دوست تھے ۔ میں لوگوں کو ئی بتانے کی کوشش کررہا ہوں کہ میں
بھی دب کر مرگیا تھا لیکن پتہ نہیں میں کیسے زندہ ہوگیا ہوں ۔ خواب میں میں یہ سوچ
رہا ہوں کہ جب ان چاروں کے جنازے محلے میں سے اٹھیں گے تو ایک کہرام مچ جائے گا ۔
اس کے بعد نظر آیا کہ جیسے ان کو دفنایا جارہا ہے ۔ ان چاروں کی قبریں اکٹھی بنی
ہوئی تھیں ۔ پھر میں نے غالباً فاتحہ خوانی کی ۔ یہ با کچھ صحیح یاد نہیں ۔ خواب
دیکھنے کے بعد اچانک آنکھ کھلی تو میرے دونوں بازو سوئے ہوئے تھے اور درد کررہے
تھے لیکن گھبراہٹ نہیں تھی ۔
تعبیر : خواب ان
اندرونی واردات و کیفیات کا مظہر ہے جو آپ کے لاشعور پر بار بنتی رہتی ہیں ۔ طرزِفکر
کے مطابق زندگی کے معمولات پورے نہیں ہورہے ہیں ۔ روح جن بنیادوں پر مستقبل کی
عمارت بنانا چاہتی ہے شعور اس کی مزاحمت کرتاہے۔ شعور کی مزاحمت ختم کرنے کے لئے
لاشعور ضمیر کی وساطت سے ایسے طریقت اختیار کرتا ہے جو پاکیزگی اور تطہیر کی علامت
ہیں لیکن پھر شعوری طاقت دیوار بن جاتی ہے ۔ اور یہ سب کوششیں بار آور نہیں ہوتیں۔سارا
خواب ان ہی نقوش پر مشتمل ہے۔ زندگی کے تمام مراحل اس اثر سے متاثر ہوتے ہیں۔ اس
کا ایک آسان حل مراقبہ کرنا اور استغنا کے صفت پیدا کرنا ہے۔
Aap ke Khwab aur unki tabeer jild 02
خواجہ شمس الدین عظیمی
"مذکورہ مسودہ روحانی ڈائجسٹ اور ماہنامہ قلندر شعور میں شائع شدہ خواب اور تعبیر ،مشورے اور تجزیوں پر مشتمل ہے"
غیب کی دنیا سے متعارف ہونے کے لئے غیب کی دنیا پر یقین رکھنا ضروری ہے اور یقین کی تکمیل دیکھے بغیر نہیں ہوتی۔ جب تک ہمیں کسی چیز کا علم نہ ہو دیکھ کر بھی ہمارے اوپر یقین کی دنیا روشن نہیں ہوتی۔سب درخت کو دیکھتے ہیں تو پتیاں پھول رنگ سب کچھ آنکھوں کے سامنے آ جاتا ہے۔ درخت دیکھنے سے پہلے ہم جانتے ہیں کہ ہماری آنکھوں کے سامنے درخت ہے۔ اگر ہم درخت کے وجود کے بارے میں کچھ نہ جانتے ہوں تو درخت کے بارے میں کچھ نہیں بتاسکتے.