Topics
عاقب احمد، گلشن شمیم:کسی غار میں ایک پیغمبر کا دیدار ہوا۔پھر غار بند ہونے
کے بعد وہاں سفید نورجیسی روشنی نکلتی ہے۔ میں اپنے کمرے میں واپس آگیا جہاں دیوار
پر سفید روشنی نظر آئی پھر آواز سنائی دی، ’’غیب سے چیز آتی ہے اور غیب میں چلی
جاتی ہے۔‘‘
تعبیر: خالق ِ کائنات فرماتے ہیں،
’’رات کو دن میں پروتا ہوا لے آتا ہے اور دن کو رات
میں۔بے جان میں سے جان دار کو نکالتا ہے اور جان دار میں سے بے جان کو۔‘‘
(اٰل عمرٰن: ۲۷)
موجودہ دور میں معاشرے میں جو منفی طرزیں رائج ہورہی ہیں، اس کی طرف توجہ
دلائی گئی ہے۔ دنیا کی مختصر تعریف یہ ہے کہ بندہ یا جان جہاں سے آتی ہے، وہاں پلٹ
جاتی ہے۔ دس دن کے بچے کی عمر غائب نہ ہو، وہ گیارہ دن کا نہیں ہوتا، یہی بات آپ
کوسمجھائی گئی ہے۔
دوسری بات یہ ہے کہ یہ دنیا ظاہر باطن
کا کھیل ہے۔ فرد غیب سے ظاہر ہوتا ہے یعنی پیدائش ہوتی ہے۔ ہر منٹ، ہر گھنٹہ اور ہردن
غائب ہوجاتا ہے۔ فریبِ نظر یہ ہے کہ آدمی غیب سے دنیا میں آتا ہے اور زندگی کا ایک
ایک دن غیب ہوجاتا ہے۔
خواب میں سبق یہ ہے کہ دنیا میں زندگی کی طرز اگر پیغمبرانہ ہے تو آدمی حقیقت
شناس بن جاتا ہے۔ اگر طرز فکر الوژن ہے، الوژن سے مراد ہے کوئی چیز ایک جگہ قائم
نہ ہو، مسلسل تبدیل ہو، تو زندگی یہاں وہاں ناکام ہے۔
Aap ke Khwab aur unki tabeer jild 02
خواجہ شمس الدین عظیمی
"مذکورہ مسودہ روحانی ڈائجسٹ اور ماہنامہ قلندر شعور میں شائع شدہ خواب اور تعبیر ،مشورے اور تجزیوں پر مشتمل ہے"
غیب کی دنیا سے متعارف ہونے کے لئے غیب کی دنیا پر یقین رکھنا ضروری ہے اور یقین کی تکمیل دیکھے بغیر نہیں ہوتی۔ جب تک ہمیں کسی چیز کا علم نہ ہو دیکھ کر بھی ہمارے اوپر یقین کی دنیا روشن نہیں ہوتی۔سب درخت کو دیکھتے ہیں تو پتیاں پھول رنگ سب کچھ آنکھوں کے سامنے آ جاتا ہے۔ درخت دیکھنے سے پہلے ہم جانتے ہیں کہ ہماری آنکھوں کے سامنے درخت ہے۔ اگر ہم درخت کے وجود کے بارے میں کچھ نہ جانتے ہوں تو درخت کے بارے میں کچھ نہیں بتاسکتے.