Topics
ش ا، کامونکے۔ دو تین ماہ سے ایک ہی خواب دیکھ رہی ہوں کہ ایک جاننے والے کے
گھر محفل میلاد میں شرکت کے لئے گئی ہوں۔ کمرے میں خواتین قرآن خوانی کررہی ہیں۔
میں باتھ روم جاتے ہوئے صحن میں رسی
پر دوپٹہ لٹکادیتی ہوں جو واپسی کے بعد ڈھونڈنے پر نہیں ملتا۔ پھر دیکھاشادی کے
سلسلے میں کسی جاننے والے کے گھر اپنی بیٹی کے ساتھ جاکرمہمان نوازی کرتی ہوں۔ بیٹی
گھرچلنے کا کہتی ہے تو میں سوچتی ہوں کہ کس کے ساتھ جائوں اور دوبارہ مہمان داری میں
مصروف ہوجاتی ہوں۔دوپٹہ اوپر کی منزل پرڈھونڈنے سے بھی نہیں ملتاتو جو لوگ ملتے ہیں
ان سے کہتی ہوں دوپٹہ مل جائے تو بھیج دیجئے گا۔بیٹے کے ساتھ گھر کی طرف جاتے ہوئے
راستے میں بہت بڑے بوہڑ کے درخت کے نیچے گملوں میں اور گملوں کے بغیر بہت خوبصورت
پھول لگے ہوئے ہیں۔ بیٹی سے کہتی ہوں کوئی نظر نہیں آتا جس سے پوچھ کے میں یہ
پھول لے لوں تاکہ گھر جاکر ان کی نرسری لگالوں، یاد نہیں رہا کہ پودے لیتی ہوں یا
نہیں۔
تعبیر: آپ نے جو خواب لکھا ہے وہ الجھے ہوئے ذہن کی نشاندہی ہے ذہن میں وسوسے اتنے زیادہ ہیں کہ یقین کی دنیا میں جانے کی خواہش ہونے کے باوجود وسوسے دیوار بن جاتے ہیں۔ دوپٹہ سر پر محسوس ہونے کے باوجود گم ہونا یہ سب علامتیں ظاہر کرتی ہیں کہ ذہن دنیاوی آرائش کی طرف زیادہ رہتا ہے۔ دنیاوی آرائش سے مراد یہ ہے کہ دنیا کی خواہش، آخرت اور اللہ تعالیٰ کے انعام و اکرام پر شکر کرنے کے بجائے شک زیادہ ہے۔ آپ نے کبھی سوچا ہے کیا دنیا کا کوئی آدمی اللہ تعالیٰ کی عطاکردہ آنکھ ،دماغ، ہاتھ، پیر، مفت رزق فراہم کرنا، نیند، بیداری کا شکر ادا کرسکتا ہے اور؟اور کیا کسی بھی آدم زاد میل(Male) یا فیمیل (Female) کو گندم پیدا ہونے ، پانی کی فراہمی، ہوا، آکسیجن یعنی زندگی کی جتنی بھی ضروریات ہیں جن کے بغیر آدمی زندہ نہیں رہتاان پرکوئی اختیار ہے؟جواب ہوگا نہیں۔ دنیا بہت خوبصورت نظر آتی ہے اور ہے بھی، لیکن آدم زاد جب دنیا میں آتا ہے، جس حال میں آتا ہے اور دنیا سے جس طرح جاتا ہے آپ اس پر غور کیجئے اور جب دنیا میں آجاتا ہے تو اس کی معاش کا انتظام کس طرح ہوتا ہے؟ اس کے بارے میں بھی سوچئے یہی آپ کے خواب کی تعبیر ہے۔
Aap ke Khwab aur unki tabeer jild 02
خواجہ شمس الدین عظیمی
"مذکورہ مسودہ روحانی ڈائجسٹ اور ماہنامہ قلندر شعور میں شائع شدہ خواب اور تعبیر ،مشورے اور تجزیوں پر مشتمل ہے"
غیب کی دنیا سے متعارف ہونے کے لئے غیب کی دنیا پر یقین رکھنا ضروری ہے اور یقین کی تکمیل دیکھے بغیر نہیں ہوتی۔ جب تک ہمیں کسی چیز کا علم نہ ہو دیکھ کر بھی ہمارے اوپر یقین کی دنیا روشن نہیں ہوتی۔سب درخت کو دیکھتے ہیں تو پتیاں پھول رنگ سب کچھ آنکھوں کے سامنے آ جاتا ہے۔ درخت دیکھنے سے پہلے ہم جانتے ہیں کہ ہماری آنکھوں کے سامنے درخت ہے۔ اگر ہم درخت کے وجود کے بارے میں کچھ نہ جانتے ہوں تو درخت کے بارے میں کچھ نہیں بتاسکتے.