Topics

بے لگام گھوڑے


خاور، حیدرآباد: بیٹے اور بیٹی کے ساتھ تانگا نما ٹھیلے پر بیٹھا ہوں۔ خوب صورت گھوڑا جتا ہوا ہے جو منہ زور ہے۔ راستے میں حسین مناظر ہیں۔ فلک بوس پہاڑوں سے آبشاریں بہہ رہی ہیں جب کہ راستہ اونچا، پتھریلا اور دلدلی ہے ۔چوٹی کے قریب ٹھیلے سے گھوڑا الگ ہوگیا مگر میں اس کی لگام پوری طاقت سے کھینچ رہا ہوں کیوں کہ گھوڑا ذرا سا بھی بدکا تو ٹھیلے کی لکڑیاں الگ الگ ہوجائیں گی۔ جب ہمارا رخ نیچے کی طرف ہوا تو بیٹا چیخا کہ اگر گھوڑا نہیں رکا تو آبشار ہمیں بہا کر غاروں کو قبریں بنادے گی۔ میں نے اسے تسلی دینے کے ساتھ ڈانٹا۔ بیٹا گھبراکر ٹھیلے سے گرگیا۔ اونچائی سے گرنے والے ایک آبشار نے جس میں طوفانی اثرات تھے، بیٹے کو کنوئیں میں پھینک دیا۔ میں نے ہموار جگہ دیکھ کر ٹھیلا روکا پھر بھاگ کرکنوئیں تک گیا۔ اندر دیکھا تو بیٹے کا ہاتھ نظر آیا۔کنوئیں میں چھلانگ مارنے کا ارادہ کرتے ہی ترک کرنا پڑا کیوں کہ کنوئیں کی چوڑائی بہت کم ہونے سے خدشہ تھا کہ میں بیٹے کے اوپر گرتا اور وہ مزید نیچے چلا جاتا۔ اندر جھکا مگر بیٹے کا ہاتھ پکڑنے کی کوشش ناکام ہوگئی۔ دیکھا کہ ہاتھ دوبارہ اوپر آیا جس پر کنوئیں کی ایک اینٹ رکھی ہے۔ پھر اینٹ ہاتھ سے چھوٹی جس کے ساتھ ہاتھ بھی پانی کے اندر چلا گیا۔ میں شدت غم سے رونے لگا۔ آنکھ کھل گئی۔

کچھ عرصہ پہلے دیکھا کہ قبر کے سر ہانے تدفین کے لئے لوگ کھڑے ہیں ۔ میں قبر میں لیٹا ہوں۔ باہر کھڑے لوگوں سے کچھ اشیا مانگتا ہوں۔ احساس ہوا کہ جب قبر بندکرنے کے بعد یہ لوگ چلے جائیں گے تو میں اندھیرے اور تنہائی میں کیسے رہوں گا ۔ بے قراری اور پریشانی میں بھاگنے کا خیال آیا ۔ پھر یہ سوچ کر رک گیا کہ بھاگ کر بھی کہاں جاؤں گا اور کب تک بھاگتا رہوں گا کیوں کہ یہ تو وہ محور ہے جس کے گردنوع  آدم گھوم رہی ہے۔ آج میں ہوں، کل میرے باپ آدم کا دوسرا بیٹا ہوگا۔ پھر خیال آیا کہ میں اکیلانہیں ہوں، چاروں طرف قبروں میں لوگ ہیں۔ یہ سوچنے کے بعد وہاں موجود لوگوں سے کہتا ہوں کہ قبر اچھی طرح بند کرکے روانہ ہوجاؤ۔ اور آنکھ کھل گئی۔

 

تعبیر: سہل انگاری (کاہلی، لاپروائی)، آسائش پسندی ، آرام طلبی کے ساتھ تکلفات کا شوق ہے اور یہ چیزیں ماحول کا حصہ بن گئی ہیں۔ آپ فلم دیکھنے میں وقت کا بے جا اسراف کرتے ہیں اور طبیعت کے برا محسوس کرنے پر ذہن تاویل دیتا ہے کہ سب ہی لوگ یہ تفریح کرتے ہیں، دوسری کیا چیز کی جائے۔

 

تجزیہ: خواب میں موجود تمثلات بڑوں کے مشاغل کی وجہ سے بنے ہیں۔ مثلا  آسائشوں کے ساتھ سہل انگاری،تکلفات،آرام پسندی وغیرہ۔ ان تصورات کا منبع آباؤ اجداد ہیں۔ بے لگام گھوڑے پر قابو پانے کی ناکام کوشش پھر افسوس، موجودہ حالات کا مظاہرہ ہے۔خوب صورت منہ زور گھوڑا، آبشار، کنواں اور لڑکے کا ڈوبنا سب تکلفات کی علامات اور شبیہیں ہیں۔تکلف سے بھری ہوئی زندگی کی وجہ سے حالات میں ہونے والی پیچیدگی کا اظہار پتھریلا اور ناہموار راستہ ہے۔ کنوئیں میں چھلانگ نہ لگانا مگر اس میں ہاتھ ڈالنا پھر بچے کے ہاتھ کو نہ دیکھنا ظاہر کرتا ہے کہ بیان کئے گئے طرزِعمل سے نقصان اور تکلیف پہنچی ہے۔ تدفین کے لئے لوگ، قبر میں لیٹنا، بھاگنے کی کوشش کا خیال اور اسے رد کرنا ، آپ کے اندر فلم بینی اور اسراف کی نشانیاں ہیں۔

مشورہ: تفریح ایسی کی جائے جس میں وقت اور دولت ضائع نہ ہو۔ہر بات کا جائزہ لینے اورطریقِ کار میں حالات کے مطابق تبدیلی کی ضرورت ہے ۔ نتائج بہتری کی طرف گامزن ہوں گے، انشاء اللہ۔

’’ماہنامہ قلندر شعور‘‘ (نومبر 2020ء)

Topics


Aap ke Khwab aur unki tabeer jild 02

خواجہ شمس الدین عظیمی


"مذکورہ مسودہ روحانی ڈائجسٹ اور  ماہنامہ  قلندر شعور میں شائع شدہ خواب اور تعبیر ،مشورے اور تجزیوں پر مشتمل  ہے"


غیب کی دنیا سے متعارف ہونے کے لئے غیب کی دنیا پر یقین رکھنا ضروری ہے اور یقین کی تکمیل دیکھے بغیر نہیں ہوتی۔ جب تک ہمیں کسی چیز کا علم نہ ہو دیکھ کر بھی ہمارے اوپر یقین کی دنیا روشن نہیں ہوتی۔سب درخت کو دیکھتے ہیں تو پتیاں پھول رنگ سب کچھ آنکھوں کے سامنے آ جاتا ہے۔ درخت دیکھنے سے پہلے ہم جانتے ہیں کہ ہماری آنکھوں کے سامنے درخت ہے۔ اگر ہم درخت کے وجود کے بارے میں کچھ نہ جانتے ہوں تو درخت کے بارے میں کچھ نہیں بتاسکتے.