Topics
خان
دلاور۔ دو دوستوں کے ساتھ کہیں جارہا ہوں۔
ہم تینوں ایک ایک گھوڑے پر سوار ہیں اورباتیں کررہے ہیں۔دوست کسی بات پر مشتعل
ہوکر میرے ساتھ ہاتھا پائی کرکے چلے جاتے ہیں۔ہمت کرکے اٹھتا ہوں اور اپنے پسندیدہ
سفید گھوڑے پر بیٹھ کر ان کے پیچھے جاتا ہوں۔ کوشش کرکے ایسے مقام پر ان کے قریب
پہنچتا ہوں جہاں اور کوئی نہیں ہے۔ مجھے دیکھ کر ایک دوست دوسرے سے کچھ کہتا ہے
جسے سن کر وہ چاقو نکالتا ہے جو میں چھین لیتا ہوں۔ اچانک کہیں سے لوگ نکل کر مجھے
پکڑ لیتے ہیں۔
کچھ دن
کے بعد ایک اور خواب دیکھا کہ کالج سے نکال دینے کی وجہ سے میں اپنے گاؤں واپس
چلاگیا ہوں۔ گاؤں پہنچنے کے اگلے دن کالج سے کلرک آکر کہتا ہے تمہارا دوبارہ
داخلہ کالج میں منظور ہوگیا ہے۔ وہ اپنے ساتھ جانے کا کہتا ہے مگر میں انکار کردیتا
ہوں جس کے بعد والد صاحب زبردستی ان صاحب کے ساتھ مجھے کالج بھیج دیتے ہیں۔
تعبیر و
تجزیہ:طبیعت میں ہیجان اور دماغی کم زوری کی تصویریں خواب میں جابجا موجود ہیں اور
ذہن عاجز آچکا ہے کیوں کہ ان دونوں چیزوں کی شدت بہت زیادہ ہے۔ طبیعت کا جبر کالج
میں داخلہ کے لیے بھیجنے سے ظاہر ہوتا ہے۔
مشورہ:مثبت
مشاغل مثلاً اچھے لوگوں کی صحبت، پاکیزہ لٹریچر اور مطالعہ سیرت میں اپنے آپ کو
مشغول رکھیں۔ طبیعت کا جبر صحت کے لئے مضر ہونے کی وجہ سے پرہیز کا متقاضی ہے۔
Aap ke Khwab aur unki tabeer jild 02
خواجہ شمس الدین عظیمی
"مذکورہ مسودہ روحانی ڈائجسٹ اور ماہنامہ قلندر شعور میں شائع شدہ خواب اور تعبیر ،مشورے اور تجزیوں پر مشتمل ہے"
غیب کی دنیا سے متعارف ہونے کے لئے غیب کی دنیا پر یقین رکھنا ضروری ہے اور یقین کی تکمیل دیکھے بغیر نہیں ہوتی۔ جب تک ہمیں کسی چیز کا علم نہ ہو دیکھ کر بھی ہمارے اوپر یقین کی دنیا روشن نہیں ہوتی۔سب درخت کو دیکھتے ہیں تو پتیاں پھول رنگ سب کچھ آنکھوں کے سامنے آ جاتا ہے۔ درخت دیکھنے سے پہلے ہم جانتے ہیں کہ ہماری آنکھوں کے سامنے درخت ہے۔ اگر ہم درخت کے وجود کے بارے میں کچھ نہ جانتے ہوں تو درخت کے بارے میں کچھ نہیں بتاسکتے.