Topics
ا،ح، اٹک۔
صبح صادق کے وقت فرشتوں کی ایک جماعت پرواز کرتے ہوئے میرے اوپر سے گزری تو میں بھی
ان میں شامل ہوگیا۔ ہم سب ایک گھر میں اترے تو آواز آئی، اس گھر کا مالک مخلوق خدا
کی خدمت کرتا ہے، یہی وجہ ہے کہ اس گھر میں آسمان سے رحمت کے فرشتے اترے ہیں۔
تعبیر: الحمد للہ خواب بجائے خود تعبیر ہے۔
رسول
اللہؐ کا ارشاد ہے، ایک روز کچھ رات گزری تھی کہ میں اٹھا، وضو کیا اور جس قدر
مجھے وقت میسر آیا، میں نے صلوٰةقائم کی۔ صلوٰة میں مجھے اونگھ آگئی۔
میں نے
دیکھا کہ میرا پر وردگا ر نہا یت اچھی شکل میں میرے سامنے ہے ۔
مجھ سے
فر مایا: اے محمدؐ! میں نے عر ض کیا، پروردگار میں حا ضر ہوں۔
پو چھا
ملا ء اعلیٰ کس با ت پربحث کر رہے ہیں؟
میں نے
عر ض کیا: میں نہیں جا نتا۔
اﷲتعالیٰ
نے یہ بات تین دفعہ فر مائی اور میں نے تینوں دفعہ یہی جو اب دیا
پھر میں
نے دیکھا، اﷲ تعالی نے اپنی ہتھیلی میرے دونوں شا نوں کے درمیان رکھ دی یہاں تک کہ
انگلیوں کی ٹھنڈک میرے سینہ میں محسو س ہوئی، اب مجھ پر سب چیز یں روشن ہو گئیں۔
اور میں سب کچھ سمجھ گیا
پھر اﷲتعالیٰ
نے مجھے پکا را، اے محمدؐ!
میں نے
عر ض: کیا لبیک میں حا ضر ہوں۔
اﷲتعالیٰ نے پوچھا: ملاء اعلیٰ کس بات پر بحث
کررہے ہیں؟
میں نے
عر ض کیا:کفا رات پر بحث ہو رہی ہے۔
پوچھا:کفا
رات کیا چیز ہیں؟
میں نے
عر ض کیا:جما عت کی طر ف پیدل چل کر جانا،نما ز کے بعد مسجد میں بیٹھنا اور تکلیف
کے باوجود وضو کر نا۔
اﷲتعالیٰ نے فر ما یا اور کس با ت پر بحث ہو رہی
ہے؟ میں نے عر ض کیا: درجے حا صل کر نے والی چیزوں پر۔
فر ما یا:
وہ کیا ہیں؟
میں نے
عر ض کیا: بلا شر ط کھا نا کھلا نا۔(یعنی
مسکین اور محتا ج ہو نے کی شر ط نہ ہو) بلکہ ہر ایک کو کھا نے کی عام اجاز ت ہو۔اس
لئے کہ بعض غیر ت والے لو گ محتاجوں کے زمرہ میں آنا پسند نہیں کر تے اور ہرایک
انسان سے نرم با ت کر نا اور راتوں کو ایسے وقتوں میں صلوٰة قا ئم کر نا جب لوگ
سوئے ہوئے ہوں۔ (جامع ترمذی)
اللہ تعالیٰ
مبارک فرمائے۔رسول اللہؐ کے واسطہ سے اللہ تعالیٰ سے درخواست ہے کہ ہم سب کوبلاشرط
کھانا کھلانے، نرمی سے بات کرنے اور راتوں کو اٹھ کر صلوٰة قائم کرنے کی توفیق عطا
فرمائے ۔آمین۔
Aap ke Khwab aur unki tabeer jild 02
خواجہ شمس الدین عظیمی
"مذکورہ مسودہ روحانی ڈائجسٹ اور ماہنامہ قلندر شعور میں شائع شدہ خواب اور تعبیر ،مشورے اور تجزیوں پر مشتمل ہے"
غیب کی دنیا سے متعارف ہونے کے لئے غیب کی دنیا پر یقین رکھنا ضروری ہے اور یقین کی تکمیل دیکھے بغیر نہیں ہوتی۔ جب تک ہمیں کسی چیز کا علم نہ ہو دیکھ کر بھی ہمارے اوپر یقین کی دنیا روشن نہیں ہوتی۔سب درخت کو دیکھتے ہیں تو پتیاں پھول رنگ سب کچھ آنکھوں کے سامنے آ جاتا ہے۔ درخت دیکھنے سے پہلے ہم جانتے ہیں کہ ہماری آنکھوں کے سامنے درخت ہے۔ اگر ہم درخت کے وجود کے بارے میں کچھ نہ جانتے ہوں تو درخت کے بارے میں کچھ نہیں بتاسکتے.