Topics

اللہ تعالیٰ فرماتے ہیں


(نام شائع نہ کریں) ۔ خواب میں دیکھااللہ تعالیٰ فرماتے ہیں یہ دو الفاظ ہیں ان میں سے جو تم منتخب کرو گی ہم تمہیں وہ عطا کردیں گے۔ ایک لفظ ’’ش‘‘ سے شروع ہوتا ہے اور دوسرا لفظ ’’الٓمٓ‘‘ ہوتا ہے ۔ جیسے ہی دوسرے لفظ پرہاتھ رکھتی ہوں  منظر تبدیل ہوجاتا ہے اور سنہری رنگ کا شہر سامنے آتا ہے آواز آتی ہے ہم نے تمہیں اس شہر پر حکومت بخش دی یہ تمہارا ہے۔ میں بہت خوش ہوتی ہوں۔ جتنا بڑا وہ شہر ہے مجھے اللہ تعالیٰ اتنا ہی بڑا گھر عنایت فرماتے ہیں۔  شہر میں گھومنے کے دوران باجی ملتی ہیں جنہیں گھر دکھاکر کہتی ہوں یہ اللہ تعالیٰ نے عطا فرمایا ہے۔ وہ کہتی ہیں یہ گھر اچھا نہیں ہے کہتی ہوں آپ اس طرح نہ کہیں یہ مجھے اللہ تعالیٰ نے دیا ہے اور بہت اچھا ہے۔ میں امی ابو کو رکھوں گی اورآپ بھی رہ لیجئے گا۔

تعبیر: آپ نے جو خواب دیکھا ہے اس میں کئی باتیں غور طلب ہیں، اوّل یہ کہ دنیاوی چکاچوند اور ناموری کی طرف ذہن کامیلان ہے ، یہ بات علمِ روحانیت کے بالکل منافی ہے۔ دوسری یہ کہ آپ روحانی علوم سے متعلق ایسی امیدوں سے وابستہ ہیں جن میں نمودونمائش اور شہرت کے خاکے نظر آتے ہیں۔ اللہ تعالیٰ کی بادشاہی میں وہی بندے قبول کئے جاتے ہیں جو صرف اورصرف کیئر آف اللہ (C/o Allah)  سوچتے ہیں ان کے ذہن میں دنیا کی وقعت صرف اتنی ہوتی ہے جیسے مسافر ریل میں بیٹھتا ہے اور پھر اتر جاتا ہے۔ ریل میں جو بیٹھ گیا وہ اترتا ضرور ہے اور جو اترتا ہے پھر وہ اُس ریل میں نہیں بیٹھتا۔ اس خواب میں آپ کے لئے سوچنے، سمجھنے اور اللہ کے معاملات کو خالصتاً قبول کرنے کی ہدایت کی گئی ہے۔ اللہ دور نہیں ہے& رگ جان سے زیادہ قریب ہے۔اللہ ابتدا ہے، اللہ انتہا ہے، اللہ ظاہر ہے، اللہ باطن ہے۔ جو لوگ روحانیت کو دنیا طلبی کے ساتھ وابستہ کرتے ہیں وہ کامیاب نہیں ہوتے ناکام رہتے ہیں۔

’’ماہنامہ قلندر شعور‘‘                  (فروری              2014ء)

Topics


Aap ke Khwab aur unki tabeer jild 02

خواجہ شمس الدین عظیمی


"مذکورہ مسودہ روحانی ڈائجسٹ اور  ماہنامہ  قلندر شعور میں شائع شدہ خواب اور تعبیر ،مشورے اور تجزیوں پر مشتمل  ہے"


غیب کی دنیا سے متعارف ہونے کے لئے غیب کی دنیا پر یقین رکھنا ضروری ہے اور یقین کی تکمیل دیکھے بغیر نہیں ہوتی۔ جب تک ہمیں کسی چیز کا علم نہ ہو دیکھ کر بھی ہمارے اوپر یقین کی دنیا روشن نہیں ہوتی۔سب درخت کو دیکھتے ہیں تو پتیاں پھول رنگ سب کچھ آنکھوں کے سامنے آ جاتا ہے۔ درخت دیکھنے سے پہلے ہم جانتے ہیں کہ ہماری آنکھوں کے سامنے درخت ہے۔ اگر ہم درخت کے وجود کے بارے میں کچھ نہ جانتے ہوں تو درخت کے بارے میں کچھ نہیں بتاسکتے.