Khuwaab aur Taabeer
راحت قریشی میں
درمیانی سائز کے ایک کمرہ نما جگہ پر کھڑی ہوں جس میں دو بڑے آہنی دروازے ہیں۔
کمرہ کی پشت کی دیوار پر کچھ جالیاں بھی ہیں غالباً رات کا وقت ہے اس لئے وہاں
برقی روشنی ہے کمرے کے فرش پر ایک فٹ گہرائی پانی میں مچھلیاں تیر رہی ہیں۔ ایسا
معلوم ہوتا ہے وہاں سفیدی ایک طویل عرصے سے نہ کی گئی ہو۔ جس کی وجہ سے درو دیوار
داغ دھبے سے معمور ہیں میں وہاں کے پانی میں اپنی ایک عدد مچھلی ڈال دیتی ہوں کہ
وہ وہاں زندہ رہے گی۔ پھر اس مچھلی کوگھر
سے ملحق اپنے گھر جاتی ہوں تو وہاں میری دو استانیاں جو سفید لباس ہیں دونوں
ہاتھوں میں ایک ایک پینسل پکڑے کمرے میں داخل ہوتی ہیں میں ان کو یوں آتا دیکھ کر
حیرت اور تعجب کا اظہار کرتی ہوں ان کو پلنگ پر بٹھاتی ہوں اور خود بھی بیٹھ جاتی
ہوں۔ اب میں دوبارہ مچھلی گھر گئی ۔ میں نے اپنی پسند کی مچھلیاں چن چن کر ایک
کھلے برتن میں اکٹھی کیں ۔ یہ مچھلیاں ہر ڈیزائن اور ہر سائز کی تھی یعنی گول ،
خمیدہ ، تکون، لمبوتری ، چپٹی اور رنگ ان کا گلابی اور چاندنی کی طرح خوبصورت تھا
آنکھوں کو نہایت بھلا معلوم ہو رہا تھا ان کا وزن بہت ہلکا ہے۔
تعبیر: کچھ شوق
ایسے ہوتے ہیں جن سے آدمی کے علم اور صحت میں اضافہ ہوتا ہے ۔ اور کچھ شوق ایسے
ہوتے ہیں جن سے علم کے حصول اور صحت میں کمزوری واقع ہو جاتی ہے خواب میں اس طرف
اشارہ کیا گیا ہے کہ آپ کا زیادہ وقت غیرا ہم اور غیر ضروری کاموں میں ضائع ہو
جاتا ہے اپنا محاسبہ کر کے اس کا تدارک کرنا ضروری ہے ۔
Aap ke Khwab aur unki tabeer jild 02
خواجہ شمس الدین عظیمی
"مذکورہ مسودہ روحانی ڈائجسٹ اور ماہنامہ قلندر شعور میں شائع شدہ خواب اور تعبیر ،مشورے اور تجزیوں پر مشتمل ہے"
غیب کی دنیا سے متعارف ہونے کے لئے غیب کی دنیا پر یقین رکھنا ضروری ہے اور یقین کی تکمیل دیکھے بغیر نہیں ہوتی۔ جب تک ہمیں کسی چیز کا علم نہ ہو دیکھ کر بھی ہمارے اوپر یقین کی دنیا روشن نہیں ہوتی۔سب درخت کو دیکھتے ہیں تو پتیاں پھول رنگ سب کچھ آنکھوں کے سامنے آ جاتا ہے۔ درخت دیکھنے سے پہلے ہم جانتے ہیں کہ ہماری آنکھوں کے سامنے درخت ہے۔ اگر ہم درخت کے وجود کے بارے میں کچھ نہ جانتے ہوں تو درخت کے بارے میں کچھ نہیں بتاسکتے.