Topics

یونانی علاج

سوال:  میری عمر تقریباً چوبیس سال ہے۔ میرے چہرے پر دانے بہت زیادہ ہیں۔ تقریباً چھ سال ہو گئے ہیں۔ پہلے سرخ رنگ کے موٹے موٹے دانے نکلتے ہیں پھر ان میں پیپ پڑ جاتی ہے۔ جس کے بعد سیاہ داغ پڑ جاتے ہیں۔ اس کے علاوہ کیل بھی بے تحاشا ہیں۔ ناک اور گال تو کیلوں سے بھرے پڑے ہیں۔ ماتھے اور ٹھوڑی پر بھی ہیں۔ دانوں اور کیلوں کی وجہ سے مسام کھل گئے ہیں۔ اور چہرہ بہت بدنما لگتا ہے۔ رنگ بھی پیلا زرد ہے۔ صحت کمزور ہے۔ اس تکلیف کی وجہ سے میں شدید احساس کمتری کا شکار ہوں۔ کہیں آنے جانے میں بھی شرم محسوس ہوتی ہے۔ دوسروں کی صاف ستھری جلد اور اچھی صحت دیکھ کر رشک آتا ہے۔

جواب: چہرہ پر داغ اس لئے پڑتے ہیں کہ آپ دانوں کو توڑ کر پیپ نکالتی ہیں۔ ایسا کریں کہ دانے نکلتے ہیں تو نکلنے دیں۔ دانوں کو توڑ کر پیپ نہ نکالیں خود بخود پیپ نکلتی ہے تو داغ نہیں پڑتے۔

زیادہ کمزوری کی وجہ لیکوریا کا مرض ہو سکتا ہے کسی اچھے معالج سے لیکوریا کا علاج کرائیں۔ یونانی علاج مفید رہے گا۔ کھانوں میں پرہیز کرنے سے چہرہ پر سے دانے از خود ختم ہو جائیں گے۔ اس سے اپنے لئے غذا کا چارٹ بنوا لیں۔ 

Topics


Khawateen Ke Masil

خواجہ شمس الدین عظیمی


حضرت خواجہ الشیخ عظیمی صاحب کو لوگوں کے مسائل اور مشکلات سے متعلق ہر ماہ تقریباً 15ہزار خطوط موصول ہوتے ہیں۔ جن کا جواب بلا معاوضہ دیا جاتا ہے۔ روزنامہ جنگ میں ایک کالم “روحانی ڈاک” کے نام سے مرشد کریم نے 25سال سے زیادہ عرصہ لکھا اور یہ کتاب اسی روحانی ڈاک سے تیار کی گئی ہے۔ میرے مرشد کریم اس وقت 32سے زائد کتابوں اور 72سے زائد کتابچوں کے مصنف ہیں۔میرے مرشد کریم سلسلہ عظیمیہ کے خانوادہ ہیں۔ اور 21بزرگان دین سے بطریق اویسیہ اور براہ راست آپ کو فیض منتقل ہوا ہے۔ اس کی تفصیل آپ میری کتاب “میں اور میرا مرشد” میں پڑھیں گے۔میرے مرشد کریم فرماتے ہیں کہ جتنے مسائل و مشکلات اور بیماریاں پیدا ہوتی ہیں۔ ان کا تعلق عقیدہ کی کمزوری سے ہے اور عقیدہ کی کمزوری مادہ پرستی سے ہوتی ہے۔ ہر شخص اس بات کو جانتا ہے کہ آج کے دور میں مادیت انسان کی اتنی بڑی کمزوری بن گئی ہے کہ ہر انسان مادی کشمکش میں مبتلا ہو کر اپنی روح سے دور ہو گیا ہے۔ اور جیسے جیسے روح سے دوری واقع ہوئی اسی مناسبت سے انسان شک اور وسوسوں کی آماجگاہ بن گیا۔ اب سے 70سال پہلے انسان کے اندر جو یقین تھا وہ اب نظر نہیں آتا۔ پہلے انسان جس سکون سے آشنا تھا۔ وہ اب کہیں نظر نہیں آتا۔ انسان نے جس قدر سائنسی ترقی کی ہے اسی قدر وہ مذہب سے دور ہو گیا ہے۔ اور اس کا عقیدہ کمزور ہو گیا ہے۔ س