Topics

جنت نظیر

سوال:  میں بہت مجبور ہو کر خط لکھ رہی ہوں۔ امید ہے کہ آپ میرا مسئلہ حل کریں گے۔ مسئلہ یہ ہے کہ میرا شوہر گالی گلوچ اور مار پیٹ کرتاہے۔ وہ کہتا ہے کہ جاؤ دفع ہو جاؤ۔ میرے والدین نہیں ہیں اور نہ ہی کوئی بھائی یا بہن ہے، تنہا ہوں، بیمار ہوں۔ آپ کوئی ایسا وظیفہ بتائیں کہ میرا شوہر ٹھیک ہو جائے اور گالم گلوچ نہ کرے اور میری بیماری بھی دور ہو جائے اور صحت ٹھیک ہو جائے۔

جواب: ساس کہتی ہے کہ بہو اور اس کی ماں نے جادو کرا دیا ہے۔ بہو کہتی ہے کہ ساس نے جادو کرا دیا ہے۔ جادو نہیں ہوا لطیفہ ہو گیا۔ ہمیں جو کچھ معلوم ہوا ہے وہ یہ ہے کہ آپ زبان کی تیز اور شوہر غصہ کا تیز۔ بات بڑھ جاتی ہے تو شوہر آپے سے باہر ہو جاتے ہیں۔ قصور آپ دونوں میاں بیوی کا ہے۔ جب آپ دونوں میں نوک جھونک ہوتی ہے تو ساس بھی روایتی کردار پورا کر دیتی ہیں۔ اس کا حل اس کے سوا کچھ نہیں ہے کہ آپ شوہر کو ان کا جائز مقام دیں۔ شوہر آپ کو آپ کا مقام دیں۔ شوہر آپ کو آپ کا مقام ضرور دیں گے۔ جادو ٹونے کے چکر کو چھوڑیں۔ گھر میں دلچسپی لیں اور گھر کو گھر سمجھیں میدان کارزار نہ بنائیں۔ سگھڑ خواتین گھر کو جنت نظیر بنا دیتی ہیں۔ صبح سورج طلوع ہونے سے پہلے ایک مرتبہ یا ودود پڑھ کر پانی یا چائے پر دم کر کے شوہر کو نہار منہ پلا دیا کریں۔ آدھا پانی آدھی چائے خود پی لیا کریں۔ 

Topics


Khawateen Ke Masil

خواجہ شمس الدین عظیمی


حضرت خواجہ الشیخ عظیمی صاحب کو لوگوں کے مسائل اور مشکلات سے متعلق ہر ماہ تقریباً 15ہزار خطوط موصول ہوتے ہیں۔ جن کا جواب بلا معاوضہ دیا جاتا ہے۔ روزنامہ جنگ میں ایک کالم “روحانی ڈاک” کے نام سے مرشد کریم نے 25سال سے زیادہ عرصہ لکھا اور یہ کتاب اسی روحانی ڈاک سے تیار کی گئی ہے۔ میرے مرشد کریم اس وقت 32سے زائد کتابوں اور 72سے زائد کتابچوں کے مصنف ہیں۔میرے مرشد کریم سلسلہ عظیمیہ کے خانوادہ ہیں۔ اور 21بزرگان دین سے بطریق اویسیہ اور براہ راست آپ کو فیض منتقل ہوا ہے۔ اس کی تفصیل آپ میری کتاب “میں اور میرا مرشد” میں پڑھیں گے۔میرے مرشد کریم فرماتے ہیں کہ جتنے مسائل و مشکلات اور بیماریاں پیدا ہوتی ہیں۔ ان کا تعلق عقیدہ کی کمزوری سے ہے اور عقیدہ کی کمزوری مادہ پرستی سے ہوتی ہے۔ ہر شخص اس بات کو جانتا ہے کہ آج کے دور میں مادیت انسان کی اتنی بڑی کمزوری بن گئی ہے کہ ہر انسان مادی کشمکش میں مبتلا ہو کر اپنی روح سے دور ہو گیا ہے۔ اور جیسے جیسے روح سے دوری واقع ہوئی اسی مناسبت سے انسان شک اور وسوسوں کی آماجگاہ بن گیا۔ اب سے 70سال پہلے انسان کے اندر جو یقین تھا وہ اب نظر نہیں آتا۔ پہلے انسان جس سکون سے آشنا تھا۔ وہ اب کہیں نظر نہیں آتا۔ انسان نے جس قدر سائنسی ترقی کی ہے اسی قدر وہ مذہب سے دور ہو گیا ہے۔ اور اس کا عقیدہ کمزور ہو گیا ہے۔ س