Topics

غلط باتیں سنا دیتی ہوں

سوال:  مجھے اکثر ایسا محسوس ہوتا ہے کہ میرا دل پھٹ رہا ہے، سر گھوم رہا ہے اور اس کے ساتھ بے انتہا غصہ آ جاتا ہے۔ مجھے یہ بھی احساس نہیں رہتا کہ میرے والد صاحب ہیں یا میری پھوپھی، اس قدر غلط باتیں انہیں سنا دیتی ہوں کہ میں خود اسے پسند نہیں کرتی۔ ابھی کل کی بات ہے کہ بابا سے ناراض ہو کر میری یہی کیفیت ہو گئی اور غصے میں، میں نے اپنے ابو کو گھر سے نکال دیا۔

بابا میں اتنی حیادار تھی کہ کبھی اپنے والدصاحب سے اونچی آواز میں بات نہیں کرتی تھی۔ امی رو دیتی تھیں تو میں انہیں تسلی دیتی تھی لیکن اب نجانے کیا ہو گیا ہے۔ کوئی کہتا ہے کہ کسی نے جادو کر دیا ہے لیکن ہم نہ صاحب حیثیت ہیں۔ نہ اعلیٰ عہدے پر فائز ہیں۔ پھر ہمارے اوپر کوئی کیا جادو کرائے گا۔ میرے ددھیال والوں کا اور میرے ابو کا رویہ بھی ہم سے صحیح نہیں ہے۔ ابو دوسری شادی کا بوجھ اٹھائے ہوئے ہیں۔

جواب: رات کو سونے سے پہلے شمال رخ لکڑی کی چوکی پر بیٹھ کر وضو کریں اور مصلیٰ پر قبلہ رخ بیٹھ کر تین سو مرتبہ یا وھاب پڑھ کر دس منٹ تک عرش کا تصور کریں اور معاملات سدھرنے کی دعا کریں۔ عمل کی مدت نوے دن ہے۔ یہ عمل ناغہ کے دنوں میں بھی کیا جا سکتا ہے۔

Topics


Khawateen Ke Masil

خواجہ شمس الدین عظیمی


حضرت خواجہ الشیخ عظیمی صاحب کو لوگوں کے مسائل اور مشکلات سے متعلق ہر ماہ تقریباً 15ہزار خطوط موصول ہوتے ہیں۔ جن کا جواب بلا معاوضہ دیا جاتا ہے۔ روزنامہ جنگ میں ایک کالم “روحانی ڈاک” کے نام سے مرشد کریم نے 25سال سے زیادہ عرصہ لکھا اور یہ کتاب اسی روحانی ڈاک سے تیار کی گئی ہے۔ میرے مرشد کریم اس وقت 32سے زائد کتابوں اور 72سے زائد کتابچوں کے مصنف ہیں۔میرے مرشد کریم سلسلہ عظیمیہ کے خانوادہ ہیں۔ اور 21بزرگان دین سے بطریق اویسیہ اور براہ راست آپ کو فیض منتقل ہوا ہے۔ اس کی تفصیل آپ میری کتاب “میں اور میرا مرشد” میں پڑھیں گے۔میرے مرشد کریم فرماتے ہیں کہ جتنے مسائل و مشکلات اور بیماریاں پیدا ہوتی ہیں۔ ان کا تعلق عقیدہ کی کمزوری سے ہے اور عقیدہ کی کمزوری مادہ پرستی سے ہوتی ہے۔ ہر شخص اس بات کو جانتا ہے کہ آج کے دور میں مادیت انسان کی اتنی بڑی کمزوری بن گئی ہے کہ ہر انسان مادی کشمکش میں مبتلا ہو کر اپنی روح سے دور ہو گیا ہے۔ اور جیسے جیسے روح سے دوری واقع ہوئی اسی مناسبت سے انسان شک اور وسوسوں کی آماجگاہ بن گیا۔ اب سے 70سال پہلے انسان کے اندر جو یقین تھا وہ اب نظر نہیں آتا۔ پہلے انسان جس سکون سے آشنا تھا۔ وہ اب کہیں نظر نہیں آتا۔ انسان نے جس قدر سائنسی ترقی کی ہے اسی قدر وہ مذہب سے دور ہو گیا ہے۔ اور اس کا عقیدہ کمزور ہو گیا ہے۔ س