Topics

دلدل میں پھنسی ہوں

سوال:  سمجھ میں نہیں آتا کہ داستان حیات کہاں سے شروع کروں۔ میں آپ کے اس معاشرے کی لڑکی ہوں جسے مسلم معاشرے کے نام سے دنیا میں یاد کیا جاتا ہے اور میں اس معاشرے کے ناسوروں کی پیداوار ہوں جو آنکھ کھولنے پر گھنگھرو اور طبلے اپنے ارد گرد دیکھتے ہیں۔ بچپن میں اپنی ٹی بی کی مریضہ ماں سے سنا تھا کہ میرا باپ کوئی نواب آدمی تھا، جو میری ماں کو داغ دار کر کے چلا گیا اور حالات نے ماں کو ناچنے پر مجبور کر دیا۔ بچپن میں ہی ماں مجھے ان شکنجوں میں جکڑ کر آزاد ہو گئی۔ ان عزت کے بیوپاریوں نے مجھے اعلیٰ تعلیمی ادارے میں تعلیم دلائی ہے۔ اب مجھے مجبور کیا جا رہا ہے کہ میں ناچنے کے پیشے کو اپناؤں۔ میں مر جاؤں گی لیکن ناچوں گی نہیں۔ ایک دفعہ میں بھاگ نکلی تھی اور پھر مجھے یہ تک دھمکی دی گئی کہ مجھے نیلام کر دیا جائے گا۔ پتہ نہیں اب تک کیسے بچی ہوئی ہوں۔ مجھے معلوم ہے کہ میں دلدل میں سے نہیں نکل سکتی۔ اب یہاں کی مالکہ نے مجھے کہا ہے کہ اگر تم گانا گا سکو تو ہم تمہیں ناچنے پر مجبور نہیں کریں گے۔ گانا گانے کا خود مجھے بھی شوق ہے۔

مجھے نہیں معلوم کہ میں کیسے اتنی ہمت پا گئی کہ آپ کو خط لکھ رہی ہوں۔ یہ رسالہ میں نے ایک خاتون کے پاس دیکھا تھا۔ یہ لوگ احکام خداوندی کی پابندی کرتے ہیں۔ اس پوری جگہ پر میری ہمدرد یہی خاتون ہیں۔ میں نہیں چاہتی کہ مجھے ناچنا پڑے کیونکہ ناچنے والیاں جسم فروشی پر بھی مجبور کر دی جاتی ہیں۔ میں مر جاؤں گی مگر ایسا نہیں کروں گی۔ کاش آپ کے معاشرے کے یہ عزت دار لوگ اپنی عزتوں کو یوں نیلام نہ کیا کریں۔ مجھے معلوم نہیں کہ میرا خط آپ تک پہنچےگا کہ نہیں۔ اگر یہ خط آپ کو مل جائے تو شائع کر دیجئے گا۔ نیز میں چاہتی ہوں کہ میری آنکھیں میرے چہرے پر بہت نمایاں ہوں اور اتنی خوبصورت ہو جائیں کہ کوئی نظر بھر کر نہ دیکھ سکے۔

آپ سوچتے ہونگے کہ یہ شاید فراڈ ہے۔ میں نے اپنی زندگی میں ایسے غم اٹھائے ہیں کہ شاید فلک بھی روتا ہو۔ جو کہ میری عمر کی لڑکیاں کھیل کود میں لگی رہتی ہیں۔ آپ مجھے جواب ضرور دیں۔ اگر آپ نے جواب نہیں دیا تو میں سمجھوں گی کہ صرف شریف زادیاں ہی خوش قسمت ہوتی ہیں۔ آپ صرف میرے مسئلے کا حل بتا دیں۔ باقی حالات میں خود سنبھال لوں گی۔

میں اتنی خود مختار نہیں ہوں کہ بار بار خط لکھ سکوں۔ ایک بات اور لکھ دوں کہ مجھے کسی نے خالص شہد آنکھوں میں کشش کے لئے ڈالنے کو کہا تھا۔ میں نے بالکل خالص شہد کافی دیر ڈالا۔ لیکن فائدہ نہیں ہوا۔ مجھے اپنے ہی رسالے میں جواب دیجئے۔

جواب: جن خاتون کا آپ نے تذکرہ کیا ہے ان سے قرآن پڑھئے اور قرآن پاک کی سورہ الکوثر خوش الحانی سے پڑھا کیجئے۔ اس سورہ کے معانی اور مفہوم پر غور بھی کیجئے۔ انشاء اللہ آواز سریلی ہو جائے گی اور ایسے حالات بھی پیدا ہو جائیں گے کہ آپ اس دلدل سے نکل آئیں۔ آنکھوں میں کشش کے لئے ہر نماز کے بعد سو بارنُوْرُٗ عَلیٰ نُوْرُٗ یَانُوْرُٗ اِھْدِنِیْ اِلیٰ النُّوْرُ پڑھ کر انگلیوں پر دم کر کے آنکھوں پر پھیر لیا کریں۔ جب نماز کے دن نہ ہوں تب بھی یہ عمل جاری رکھیں۔

Topics


Khawateen Ke Masil

خواجہ شمس الدین عظیمی


حضرت خواجہ الشیخ عظیمی صاحب کو لوگوں کے مسائل اور مشکلات سے متعلق ہر ماہ تقریباً 15ہزار خطوط موصول ہوتے ہیں۔ جن کا جواب بلا معاوضہ دیا جاتا ہے۔ روزنامہ جنگ میں ایک کالم “روحانی ڈاک” کے نام سے مرشد کریم نے 25سال سے زیادہ عرصہ لکھا اور یہ کتاب اسی روحانی ڈاک سے تیار کی گئی ہے۔ میرے مرشد کریم اس وقت 32سے زائد کتابوں اور 72سے زائد کتابچوں کے مصنف ہیں۔میرے مرشد کریم سلسلہ عظیمیہ کے خانوادہ ہیں۔ اور 21بزرگان دین سے بطریق اویسیہ اور براہ راست آپ کو فیض منتقل ہوا ہے۔ اس کی تفصیل آپ میری کتاب “میں اور میرا مرشد” میں پڑھیں گے۔میرے مرشد کریم فرماتے ہیں کہ جتنے مسائل و مشکلات اور بیماریاں پیدا ہوتی ہیں۔ ان کا تعلق عقیدہ کی کمزوری سے ہے اور عقیدہ کی کمزوری مادہ پرستی سے ہوتی ہے۔ ہر شخص اس بات کو جانتا ہے کہ آج کے دور میں مادیت انسان کی اتنی بڑی کمزوری بن گئی ہے کہ ہر انسان مادی کشمکش میں مبتلا ہو کر اپنی روح سے دور ہو گیا ہے۔ اور جیسے جیسے روح سے دوری واقع ہوئی اسی مناسبت سے انسان شک اور وسوسوں کی آماجگاہ بن گیا۔ اب سے 70سال پہلے انسان کے اندر جو یقین تھا وہ اب نظر نہیں آتا۔ پہلے انسان جس سکون سے آشنا تھا۔ وہ اب کہیں نظر نہیں آتا۔ انسان نے جس قدر سائنسی ترقی کی ہے اسی قدر وہ مذہب سے دور ہو گیا ہے۔ اور اس کا عقیدہ کمزور ہو گیا ہے۔ س