Topics

اطمینان قلب

سوال:  آپ کا بے حد شکر گزار ہوں۔ خداوند کریم نے آپ کی دعاؤں کے طفیل اس ناچیز کے بھائی کو حج اکبر کی سعادت سے نوازا امید کرتی ہوں کہ انشاء اللہ آپ کی دعاؤں کے صدقے اس کی باقی پریشانیاں بھی رفع ہو جائیں گی۔ دکان فروخت کرنے کے بعد بھائی وطن بھی لوٹ سکیں گے۔ سوچتی ہوں کہ صرف میرا ہی آپ پر حق نہیں۔ آخر اور بھی تو مخلوق خدا کا آپ پر اتنا ہی حق ہے جتنا کہ میرا۔ ایک مسئلے کا حل چاہتی ہوں کہ دوسرا اس سے بھی شدید نوعیت کا سامنے کھڑا ہوتا ہے۔ سمجھ نہیں آتی کیا کروں۔ بیٹی کو اپنے والد کے پاس گئے ہوئے دو ماہ سے زائد کا عرصہ ہو گیا ہے۔ خیال تھا کہ جب امی جان لندن سے واپس آئیں گی تو واپس آ جائے گی مگر 9جون سے بیٹا بھی چلا گیا ہے۔ دونوں بچے چلے گئے ہیں۔ نہ بڑوں میں کوئی بات ہوئی نہ کسی بات پر تصفیہ ہوا۔ بچوں کی جدائی سے بے حال ہوں۔ اٹھارہ سال کا میرا ان کا ساتھ ہے۔ کسی پل چین نہیں آتا۔ نہ کوئی سمجھتا ہے، نہ کوئی شریک غم ہے۔ دل خون کے آنسو روتا ہے۔ دل و دماغ اس حقیقت کو تسلیم کرنے کے لئے قطعی تیار نہیں۔ خاندان میں کوئی ایسا شخص نہیں جو مل بیٹھ کر سلجھانے کی کوشش کرے۔ خداوند تعالیٰ اپنے حبیبﷺ کے صدقے مجھے میرے بچوں سے ملا دے۔ اس مسئلے کا کوئی باعزت حل نکل آئے۔ میں اپنے بچوں کے ساتھ رہ سکوں۔ ایک ایک لمحہ جو ان کے بغیر گزارا ہے قیامت سے کم نہیں۔

جواب: ہر نماز کے بعد 100بار بسم اللہ کے ساتھ اَلاَ اِنَّ اَوْلِیَاءَ اللّٰہِ لَا خَوْفُٗ عَلَیْھِمْ وَلَا ھُمْ یَحْزَنُوْنَ پڑھ کر اپنے اوپر دم کر لیا کریں۔ اللہ تعالیٰ رحم فرمائیں گے اور آپ کو اطمینان قلب نصیب ہو گا۔ ہر جمعرات کو 5روپے کے نام پر خیرات کریں۔ 

Topics


Khawateen Ke Masil

خواجہ شمس الدین عظیمی


حضرت خواجہ الشیخ عظیمی صاحب کو لوگوں کے مسائل اور مشکلات سے متعلق ہر ماہ تقریباً 15ہزار خطوط موصول ہوتے ہیں۔ جن کا جواب بلا معاوضہ دیا جاتا ہے۔ روزنامہ جنگ میں ایک کالم “روحانی ڈاک” کے نام سے مرشد کریم نے 25سال سے زیادہ عرصہ لکھا اور یہ کتاب اسی روحانی ڈاک سے تیار کی گئی ہے۔ میرے مرشد کریم اس وقت 32سے زائد کتابوں اور 72سے زائد کتابچوں کے مصنف ہیں۔میرے مرشد کریم سلسلہ عظیمیہ کے خانوادہ ہیں۔ اور 21بزرگان دین سے بطریق اویسیہ اور براہ راست آپ کو فیض منتقل ہوا ہے۔ اس کی تفصیل آپ میری کتاب “میں اور میرا مرشد” میں پڑھیں گے۔میرے مرشد کریم فرماتے ہیں کہ جتنے مسائل و مشکلات اور بیماریاں پیدا ہوتی ہیں۔ ان کا تعلق عقیدہ کی کمزوری سے ہے اور عقیدہ کی کمزوری مادہ پرستی سے ہوتی ہے۔ ہر شخص اس بات کو جانتا ہے کہ آج کے دور میں مادیت انسان کی اتنی بڑی کمزوری بن گئی ہے کہ ہر انسان مادی کشمکش میں مبتلا ہو کر اپنی روح سے دور ہو گیا ہے۔ اور جیسے جیسے روح سے دوری واقع ہوئی اسی مناسبت سے انسان شک اور وسوسوں کی آماجگاہ بن گیا۔ اب سے 70سال پہلے انسان کے اندر جو یقین تھا وہ اب نظر نہیں آتا۔ پہلے انسان جس سکون سے آشنا تھا۔ وہ اب کہیں نظر نہیں آتا۔ انسان نے جس قدر سائنسی ترقی کی ہے اسی قدر وہ مذہب سے دور ہو گیا ہے۔ اور اس کا عقیدہ کمزور ہو گیا ہے۔ س