Topics

ٹیوشن پڑھتی ہوں

سوال:  میں ایک مجبور اور بے کس عورت ہوں۔ 1963ء سے 1980ء ہو گیا مگر میری پریشانی دور نہیں ہوئی۔ بارہ سال سے والدین سے جدا ہوں۔ پھوپھی نے اپنے پاس رکھا۔ کچھ دن تو پھوپھی میرے ساتھ ٹھیک رہیں۔ پھر پھوپھا اور پھوپھی نے ظلم کرنے میں کمی نہ کی۔ پھوپھی نے میری شادی ایک ایسے شخص سے کر دی جو بچپن سے ہی بدذات تھا۔ شادی کو ابھی کل چار ہی روز ہوئے تھے۔ اس نے میرے اوپر سختی شروع کر دی۔ اس وقت میری عمر صرف 13سال تھی۔ میں اپنے نصیب پر آج تک رو رہی ہوں۔ میرا شوہر ضعیف العمر ہے جو منشی کی حیثیت سے کام کرتا ہے جو کچھ ملتا ہے وہ نشہ میں ختم کر کے گھر چلا آتا ہے۔ میں ٹیوشن پڑھا کر اور سلائی وغیرہ کر کے گزارہ کرتی ہوں۔ میرے آٹھ بچے ہیں۔ سب سے بڑا لڑکا کھلنڈرے قسم کے دوستوں کی صحبت نہیں چھوڑتا۔ بظاہر کوئی بیماری نظر نہیں آتی مگر جب کوئی کام کرتا ہے تو بیمار پڑ جاتا ہے۔ بخار اتنا تیز ہوتا ہے کہ پندرہ دن کام پر نہیں جاتا۔ ہر وقت گھر میں اداس رہتا ہے یا دوستوں کے ساتھ گھوم پھر کر وقت برباد کرتا ہے۔ بمشکل سات کلاس تک پڑھا ہے۔ میں چاہتی ہوں کہ کم سے کم میٹرک کر لے تو مستقبل سنور جائے گا۔ سوچتا بہت ہے مگر کچھ کر نہیں سکتا۔ چھوٹا لڑکا برص کے مرض میں مبتلا ہے۔ سلائی کرتے کرتے میری سیدھی آنکھ میں جالا آ گیا ہے۔ الٹی آنکھ زیادہ کام نہیں کرتی۔ الٹی طرف دماغ اور پیٹھ میں درد رہتا ہے۔ بعض دفعہ دماغی پریشانی سے دورے پڑتے لگتے ہیں۔ اپنے پر قابو نہیں رہا۔ ہچکی بندھ جاتی ہے۔ ہر رات میرے شوہر افیون کے نشے میں بیہوش رہتے ہیں۔ صبح توبہ کرتے ہیں۔ شام کو پھر اپنی ڈگر پر چل کھڑے ہوتے ہیں۔ ہم ایک ایک سال تک نہیں ملتے۔ سنتی ہوں کہ یہ گناہ ہے۔ نکاح ٹوٹ جاتا ہے۔ میں کیا کروں جب شوہر کو ہی ہوش نہیں تو بیوی کیا کر سکتی ہے۔ اللہ جانتا ہے کہ ہم لوگ ایسی زندگی گزار رہے ہیں کہ دین کے ہیں اور نہ دنیا کے۔

جواب: بہت زیادہ گہرائی میں جا کر حالات کا تجزیہ کرنے سے دماغ کی سکرین پر جو فلم ڈسپلے (DISPLAY) ہوئی ہے۔ اس کے کرداروں میں ایک بڑا کردار یہ ہے کہ آپ کے والد صاحب سے دانستہ اور نادانستہ لوگوں کی حق تلفی ہوئی ہے وہ ضرور کسی ایک محکمہ میں ملازم رہے ہیں، جہاں لوگوں کی دل آزاری کرنا ایک مشغلہ بن جاتا ہے۔ کسی باپ کے اس کردار کی وجہ سے اولاد کے اوپر بدبختی کے بادل چھا جاتے ہیں۔ یہاں یہ اعتراض ہو سکتا ہے کہ باپ کی غلطیوں کا خمیازہ اولاد کیوں برداشت کرے۔ اس کا جواب یہ ہے کہ جب اولاد باپ یا ماں کے ورثہ سے فائدہ اٹھاتی ہے تو باپ یا ماں کے غلط طرز فکر کا نقصان ہونا بھی عین انصاف پر مبنی ہیں۔ آپ کا خط پڑھ کر بہت رنج ہوا ۔ اللہ تعالیٰ آپ کو ان خراب حالات سے رستگاری دے۔

روحانی علاج یہ ہے:

 

بسم اللّٰہ الرحمٰن الرحیم

یَا وَدُوْدُ یَا وَدُوْدُ یَا وَدُوْدُ

اَللّٰہُ لَااِلٰہَ اِلَّا ھُوَالْحَیُّ الْقُیُّوْمُoلَااِلٰہَ اِلَّا اَنْتَ سُبْحَانَکَ اِنِّی کُنْتُ مِنَ الظَّالِمِیْنَoقُلْ ھُوَاللّٰہُ اَحَدُٗoیُحِبُّوْ نَھَمْ کَحُبِّ اللّٰہِ وَالَّذِیْنَ اٰمَنُوْ اَشَدُّ حَبًّا لِلّٰہِo

عشاء کے بعدایک سو ایک مرتبہ پڑھ کر ہاتھوں پر دم کریں اور ہاتھ تین بار چہرے پر پھیر لیں۔ یہ عمل نوے دن تک جاری رکھیں۔ ناغے کے دن شمار کر کے بعد کو پورے کر لیں۔

Topics


Khawateen Ke Masil

خواجہ شمس الدین عظیمی


حضرت خواجہ الشیخ عظیمی صاحب کو لوگوں کے مسائل اور مشکلات سے متعلق ہر ماہ تقریباً 15ہزار خطوط موصول ہوتے ہیں۔ جن کا جواب بلا معاوضہ دیا جاتا ہے۔ روزنامہ جنگ میں ایک کالم “روحانی ڈاک” کے نام سے مرشد کریم نے 25سال سے زیادہ عرصہ لکھا اور یہ کتاب اسی روحانی ڈاک سے تیار کی گئی ہے۔ میرے مرشد کریم اس وقت 32سے زائد کتابوں اور 72سے زائد کتابچوں کے مصنف ہیں۔میرے مرشد کریم سلسلہ عظیمیہ کے خانوادہ ہیں۔ اور 21بزرگان دین سے بطریق اویسیہ اور براہ راست آپ کو فیض منتقل ہوا ہے۔ اس کی تفصیل آپ میری کتاب “میں اور میرا مرشد” میں پڑھیں گے۔میرے مرشد کریم فرماتے ہیں کہ جتنے مسائل و مشکلات اور بیماریاں پیدا ہوتی ہیں۔ ان کا تعلق عقیدہ کی کمزوری سے ہے اور عقیدہ کی کمزوری مادہ پرستی سے ہوتی ہے۔ ہر شخص اس بات کو جانتا ہے کہ آج کے دور میں مادیت انسان کی اتنی بڑی کمزوری بن گئی ہے کہ ہر انسان مادی کشمکش میں مبتلا ہو کر اپنی روح سے دور ہو گیا ہے۔ اور جیسے جیسے روح سے دوری واقع ہوئی اسی مناسبت سے انسان شک اور وسوسوں کی آماجگاہ بن گیا۔ اب سے 70سال پہلے انسان کے اندر جو یقین تھا وہ اب نظر نہیں آتا۔ پہلے انسان جس سکون سے آشنا تھا۔ وہ اب کہیں نظر نہیں آتا۔ انسان نے جس قدر سائنسی ترقی کی ہے اسی قدر وہ مذہب سے دور ہو گیا ہے۔ اور اس کا عقیدہ کمزور ہو گیا ہے۔ س