Topics

ہر وقت کڑھتی رہتی ہوں

سوال:  میری عمر اس وقت سولہ سال ہے مگر میرا قد میری عمر کے لحاظ سے بہت بڑھ گیا ہے جو پانچ فٹ پانچ انچ ہے۔ قد کے لحاظ سے جسم کے باقی اعضاء ہاتھ، پیر، بازو وغیرہ بھی لمبے ہیں۔ میں اپنے قد کے زیادہ لمبے ہونے پر بہت پریشان رہتی ہوں۔ ہر وقت اس بات پر کڑھتی ہوں، پہروں دائیں مانگتی ہوں۔ بازار میں لوگ اکثر طنز کرتے ہوئے گدھا، گھوڑا اور لمبو جیسے ریمارکس پاس کرتے ہیں۔ میں اس قدر احساس کمتری میں مبتلا ہو گئی ہوں کہ سوائے کالج جانے کے اور کہیں بھی نہیں جاتی۔ بڑی عاجزی سے درخواست ہے کہ آپ خدا کے لئے میری مدد فرمائیں۔ میرے لئے ایسا روحانی علاج تجویز کر دیں کہ میرا قد دو تین انچ کم ہو جائے اور میں مناسب قدو قامت کی ہو جاؤں۔ میرا وزن وغیرہ بالکل مناسب ہے۔ تقریباً 120پونڈ ہے مگر لمبے قد نے مجھے پریشان کر رکھا ہے۔ آپ کو اپنا مسیحا سمجھ کر حال دل بیان کر دیا ہے۔ کوئی مناسب علاج بتا دیں۔

جواب: صبح نہار منہ، دوپہر زوال کے وقت، عصر کے بعد اور رات کو سونے سے پہلے ایک ایک لوٹا پانی کھڑی ہو کر ٹونٹی سے دونوں پیروں پر بہا دیا کریں۔ جب قد نارمل ہو جائے۔ یہ علاج بند کریں۔ تازہ سبزیاں اور پھل کثرت سے استعمال کریں۔ 

Topics


Khawateen Ke Masil

خواجہ شمس الدین عظیمی


حضرت خواجہ الشیخ عظیمی صاحب کو لوگوں کے مسائل اور مشکلات سے متعلق ہر ماہ تقریباً 15ہزار خطوط موصول ہوتے ہیں۔ جن کا جواب بلا معاوضہ دیا جاتا ہے۔ روزنامہ جنگ میں ایک کالم “روحانی ڈاک” کے نام سے مرشد کریم نے 25سال سے زیادہ عرصہ لکھا اور یہ کتاب اسی روحانی ڈاک سے تیار کی گئی ہے۔ میرے مرشد کریم اس وقت 32سے زائد کتابوں اور 72سے زائد کتابچوں کے مصنف ہیں۔میرے مرشد کریم سلسلہ عظیمیہ کے خانوادہ ہیں۔ اور 21بزرگان دین سے بطریق اویسیہ اور براہ راست آپ کو فیض منتقل ہوا ہے۔ اس کی تفصیل آپ میری کتاب “میں اور میرا مرشد” میں پڑھیں گے۔میرے مرشد کریم فرماتے ہیں کہ جتنے مسائل و مشکلات اور بیماریاں پیدا ہوتی ہیں۔ ان کا تعلق عقیدہ کی کمزوری سے ہے اور عقیدہ کی کمزوری مادہ پرستی سے ہوتی ہے۔ ہر شخص اس بات کو جانتا ہے کہ آج کے دور میں مادیت انسان کی اتنی بڑی کمزوری بن گئی ہے کہ ہر انسان مادی کشمکش میں مبتلا ہو کر اپنی روح سے دور ہو گیا ہے۔ اور جیسے جیسے روح سے دوری واقع ہوئی اسی مناسبت سے انسان شک اور وسوسوں کی آماجگاہ بن گیا۔ اب سے 70سال پہلے انسان کے اندر جو یقین تھا وہ اب نظر نہیں آتا۔ پہلے انسان جس سکون سے آشنا تھا۔ وہ اب کہیں نظر نہیں آتا۔ انسان نے جس قدر سائنسی ترقی کی ہے اسی قدر وہ مذہب سے دور ہو گیا ہے۔ اور اس کا عقیدہ کمزور ہو گیا ہے۔ س