Topics

خون جوش مارتا ہے

سوال:  میری کیفیت عجیب طرح کی ہو گئی ہے خون اندر سے بہت جوش مارتا ہے دل عجیب ہو گیا ہے ڈر بہت لگتا ہے۔ کبھی کبھی بہت پر سکون ہو جاتی ہوں لیکن کچھ دیر بعد وہی گھبراہٹ اور عجیب سی بے چینی رہتی ہے۔ سمجھ میں نہیں آتا میں اب کہاں جاؤں۔ دنیا سے مجھے نفرت ہے۔ اب دین کا حال بھی خدا جانتا ہے۔ پھر میں کہاں جاؤں۔ پناہ کہاں تلاش کروں۔ یہاں تو بھروسہ اور وفا بہت ہی بے کار چیزیں ہیں۔ کسی کو کچھ نہیں کہہ سکتی ہوں۔

اگر گھر میں میری شادی کا ذکر ہوتا ہے تو میری عجیب حالت ہو جاتی ہے۔ لگتا ہے کہ جان نکل جائے گی۔ بڑی مشکل سے خود پر کنٹرول کرتی ہوں۔ مجھ سے خوشبو بھی کسی قسم کی برداشت نہیں ہوتی ہے۔ پہلے میرے خواب میں بہت خوبصورت لڑکے آتے تھے۔ لیکن اب خدا کا شکر ہے کہ کوئی نہیں آتا۔ چلتے چلتے پتہ نہیں مجھے کیا ہو جاتا تھا کہ میرا دماغ کھو جاتا تھا۔ تھوڑی دیر کے بعد پریشان ہو کر اپنے ساتھ امی، بہن وغیرہ سے پوچھتی تھی کہ میں کہاں ہوں۔ لیکن آپ کا شکریہ جب سے میں نے آپ کے کہنے پر عمل کیا ہے۔ ان باتوں سے نجات مل گئی ہے۔

جواب: جو عمل آپ کے لئے تجویز کیا گیا ہے اس میں کمی کر دیں اس کے بجائے آپ ہر وقت یا حی یا قیوم کا ورد کریں۔ آپ ہر نماز کے بعد 100بار یا ودود پڑھ کر اپنے اوپر دم کر لیا کریں۔ انشاء اللہ آپ کو مزید سکون ملے گا۔

Topics


Khawateen Ke Masil

خواجہ شمس الدین عظیمی


حضرت خواجہ الشیخ عظیمی صاحب کو لوگوں کے مسائل اور مشکلات سے متعلق ہر ماہ تقریباً 15ہزار خطوط موصول ہوتے ہیں۔ جن کا جواب بلا معاوضہ دیا جاتا ہے۔ روزنامہ جنگ میں ایک کالم “روحانی ڈاک” کے نام سے مرشد کریم نے 25سال سے زیادہ عرصہ لکھا اور یہ کتاب اسی روحانی ڈاک سے تیار کی گئی ہے۔ میرے مرشد کریم اس وقت 32سے زائد کتابوں اور 72سے زائد کتابچوں کے مصنف ہیں۔میرے مرشد کریم سلسلہ عظیمیہ کے خانوادہ ہیں۔ اور 21بزرگان دین سے بطریق اویسیہ اور براہ راست آپ کو فیض منتقل ہوا ہے۔ اس کی تفصیل آپ میری کتاب “میں اور میرا مرشد” میں پڑھیں گے۔میرے مرشد کریم فرماتے ہیں کہ جتنے مسائل و مشکلات اور بیماریاں پیدا ہوتی ہیں۔ ان کا تعلق عقیدہ کی کمزوری سے ہے اور عقیدہ کی کمزوری مادہ پرستی سے ہوتی ہے۔ ہر شخص اس بات کو جانتا ہے کہ آج کے دور میں مادیت انسان کی اتنی بڑی کمزوری بن گئی ہے کہ ہر انسان مادی کشمکش میں مبتلا ہو کر اپنی روح سے دور ہو گیا ہے۔ اور جیسے جیسے روح سے دوری واقع ہوئی اسی مناسبت سے انسان شک اور وسوسوں کی آماجگاہ بن گیا۔ اب سے 70سال پہلے انسان کے اندر جو یقین تھا وہ اب نظر نہیں آتا۔ پہلے انسان جس سکون سے آشنا تھا۔ وہ اب کہیں نظر نہیں آتا۔ انسان نے جس قدر سائنسی ترقی کی ہے اسی قدر وہ مذہب سے دور ہو گیا ہے۔ اور اس کا عقیدہ کمزور ہو گیا ہے۔ س