Topics
خواجہ صاحب! خدا کے واسطے اپنی اس دکھیا بیٹی
کے لئے دعا کریں کہ اللہ تعالیٰ صحت دے۔ اب تو اتنے پیسے بھی نہیں کہ ڈاکٹروں کو دوں۔
میں نے ہومیوپیتھک، ایلوپیتھک اور حکیم کوئی در نہیں چھوڑا مگر مجھے صحت نہیں ہوئی۔
میرے پٹھوں میں بھی کھچاؤ بہت ہے اور خون کی کمی ہے۔
میرا یا میرے ماں باپ یا شوہر کا کوئی مرشد
نہیں ہے۔ خدارا مجھے راستہ دکھائیں۔ میں نماز کی پابندی کے ساتھ آیت الکرسی، درود شریف،
کلمہ شریف پڑھتی اور ذکر الٰہی کرتی رہتی ہوں۔ ہمارے کاروبار گھاٹے میں ہیں۔ بچے بھی
بیمار رہتے ہیں۔ سب سے زیادہ پریشانی مجھے اپنی بیماری سے ہے۔ جب میری صحت ہی ٹھیک
نہیں تو گھر کا کام کیا کروں۔ بعض دفعہ تو کھانا بھی نہیں پکتا ہے۔
جواب: آپ کو گیس اور حبس ریاح کا مرض لاحق
ہے۔ اس کا علاج مشکل نہیں ہے۔ چکنائی، باسی چیزوں اور فرج میں رکھی ہوئی چیزوں سے پرہیز
کریں۔ صبح نہار منہ ایک چٹکی کلونجی پر بارہ مرتبہ ریاحین ماء پڑھ کر دم کر کے کھائیں۔
روزانہ رات کو کھانا کھانے کے بعد ٹہلا کریں۔ صبح کے وقت ہلکی ورزش کریں۔ گھر میں “پوچا”
لگائیں صرف پانچ وقت نماز ادا کریں۔ زیادہ وظائف نہ پڑھیں۔
خواجہ شمس الدین عظیمی
حضرت
خواجہ الشیخ عظیمی صاحب کو لوگوں کے مسائل اور مشکلات سے متعلق ہر ماہ تقریباً 15ہزار
خطوط موصول ہوتے ہیں۔ جن کا جواب بلا معاوضہ دیا جاتا ہے۔ روزنامہ جنگ میں ایک کالم
“روحانی ڈاک” کے نام سے مرشد کریم نے 25سال سے زیادہ عرصہ لکھا اور یہ کتاب اسی روحانی
ڈاک سے تیار کی گئی ہے۔ میرے مرشد کریم اس وقت 32سے زائد کتابوں اور 72سے زائد کتابچوں
کے مصنف ہیں۔میرے مرشد کریم سلسلہ عظیمیہ کے خانوادہ ہیں۔ اور 21بزرگان دین سے بطریق
اویسیہ اور براہ راست آپ کو فیض منتقل ہوا ہے۔ اس کی تفصیل آپ میری کتاب “میں اور میرا
مرشد” میں پڑھیں گے۔میرے مرشد کریم فرماتے ہیں کہ جتنے مسائل و مشکلات اور بیماریاں
پیدا ہوتی ہیں۔ ان کا تعلق عقیدہ کی کمزوری سے ہے اور عقیدہ کی کمزوری مادہ پرستی سے
ہوتی ہے۔ ہر شخص اس بات کو جانتا ہے کہ آج کے دور میں مادیت انسان کی اتنی بڑی کمزوری
بن گئی ہے کہ ہر انسان مادی کشمکش میں مبتلا ہو کر اپنی روح سے دور ہو گیا ہے۔ اور
جیسے جیسے روح سے دوری واقع ہوئی اسی مناسبت سے انسان شک اور وسوسوں کی آماجگاہ بن
گیا۔ اب سے 70سال پہلے انسان کے اندر جو یقین تھا وہ اب نظر نہیں آتا۔ پہلے انسان جس
سکون سے آشنا تھا۔ وہ اب کہیں نظر نہیں آتا۔ انسان نے جس قدر سائنسی ترقی کی ہے اسی
قدر وہ مذہب سے دور ہو گیا ہے۔ اور اس کا عقیدہ کمزور ہو گیا ہے۔ س