Topics

ایک عجیب بیماری

سوال:  میں عرصہ سترہ سال سے ایک انتہائی تکلیف دہ بیماری میں مبتلا ہوں بیماری یہ ہے کہ رات کے تین بجے کے قریب آنکھ کھل جاتی ہے اور ناف کے نیچے، جانگھیوں تک بے حد خارش ہوتی ہے۔ ایک ماہ سے دونوں بازوؤں اور پیٹھ پر بھی خارش ہوتی ہے اور بدن پر پتی کی طرح کے سرخ، موٹے جلد سے ابھرے ہوئے دھبے پڑتے ہیں او ر انتہائی خارش ہوتی ہے۔ یہ کیفیت دو تین گھنٹے رہتی ہے۔ سورج نکلتے ہی یہ تکلیف ختم ہو جاتی ہے ۔ درخواست ہے کہ آپ مجھے دوا اور دعا سے مستفیض فرما دیں۔

جواب: پانی میں کھوئے کا بیڑا یا چینی(شوگر کا مریض ہونے کی صورت میں سکرین) گھول کر گیارہ مرتبہ کن فیکون پڑھ کر دم کر کے صبح دوپہر اور رات یہ پانی پی لیا کریں۔ جس وقت مرض کی شدت ہو اس وقت بھی ایک بار یہ عمل کیا جا سکتا ہے۔ علاج کی مدت 21دن ہے۔ اس کے ساتھ ساتھ روزانہ دس گرام پسی ہوئی سیاہ مرچ ایک چھٹانک دیسی گھی میں گرم کر کے رات سوتے وقت پی لیں۔ آٹھ گھنٹہ بعد تک پانی نہ پئیں۔ یہ علاج صرف سات دن کر لیں دیسی گھی نہ ملے تو سو گرام کی مکھن کی ٹکیہ کو پگھلا کر ایک چھٹانک گھی حاصل کیا جا سکتا ہے۔

Topics


Khawateen Ke Masil

خواجہ شمس الدین عظیمی


حضرت خواجہ الشیخ عظیمی صاحب کو لوگوں کے مسائل اور مشکلات سے متعلق ہر ماہ تقریباً 15ہزار خطوط موصول ہوتے ہیں۔ جن کا جواب بلا معاوضہ دیا جاتا ہے۔ روزنامہ جنگ میں ایک کالم “روحانی ڈاک” کے نام سے مرشد کریم نے 25سال سے زیادہ عرصہ لکھا اور یہ کتاب اسی روحانی ڈاک سے تیار کی گئی ہے۔ میرے مرشد کریم اس وقت 32سے زائد کتابوں اور 72سے زائد کتابچوں کے مصنف ہیں۔میرے مرشد کریم سلسلہ عظیمیہ کے خانوادہ ہیں۔ اور 21بزرگان دین سے بطریق اویسیہ اور براہ راست آپ کو فیض منتقل ہوا ہے۔ اس کی تفصیل آپ میری کتاب “میں اور میرا مرشد” میں پڑھیں گے۔میرے مرشد کریم فرماتے ہیں کہ جتنے مسائل و مشکلات اور بیماریاں پیدا ہوتی ہیں۔ ان کا تعلق عقیدہ کی کمزوری سے ہے اور عقیدہ کی کمزوری مادہ پرستی سے ہوتی ہے۔ ہر شخص اس بات کو جانتا ہے کہ آج کے دور میں مادیت انسان کی اتنی بڑی کمزوری بن گئی ہے کہ ہر انسان مادی کشمکش میں مبتلا ہو کر اپنی روح سے دور ہو گیا ہے۔ اور جیسے جیسے روح سے دوری واقع ہوئی اسی مناسبت سے انسان شک اور وسوسوں کی آماجگاہ بن گیا۔ اب سے 70سال پہلے انسان کے اندر جو یقین تھا وہ اب نظر نہیں آتا۔ پہلے انسان جس سکون سے آشنا تھا۔ وہ اب کہیں نظر نہیں آتا۔ انسان نے جس قدر سائنسی ترقی کی ہے اسی قدر وہ مذہب سے دور ہو گیا ہے۔ اور اس کا عقیدہ کمزور ہو گیا ہے۔ س