Topics

سورج بینی

سوال:  عظیمی صاحب! یوں تو مجھے بہت مسائل درپیش ہیں لیکن سب سے زیادہ میری نظر کا مسئلہ ہے۔ آٹھ سال سے چشمہ لگا ہوا ہے۔ اور میں اس کو اتارنا چاہتی ہوں۔ میں نظر کی کمزوری کی وجہ سے کمپلیکس کا شکار ہوں۔ اس وقت میری عمر 20سال ہے۔ آپ سے لاکھوں لوگ مستفید ہوتے ہیں۔ میں کیوں محروم رہوں۔

جواب: صبح سویرے فجر کی نماز کے بعد سورج نکلنے سے پہلے چھت پر یا جہاں سے سورج نظر آئے بیٹھ جائیں اور آسمان میں اس جگہ جہاں سے سورج طلوع ہوتا ہے۔ نظر جما دیں لیکن نظر ایک منٹ سے زیادہ قائم نہ رکھیں۔ مطلب ہے کہ نکلتے ہوئے سورج کو ایک منٹ تک دیکھنا۔ اگر کسی روز بادل ہوں تو بھی ایک منٹ تک افق میں دیکھیں۔ سورج میں چمک آ جانے کے بعد نہ دیکھیں۔ صرف سرخ ٹکیہ کو دیکھیں۔ سونف کھائیں۔ چبا چبا کر عرق چوستی رہیں اور پھوک تھوک دیں۔ سورج دیکھنے کی مدت دو مہینے ہے۔ سورج بینی چشمہ اتار کر کی جائے۔ ہر شخص اور ہر خاتون اس علاج کو نہ کریں۔ آنکھوں کے ڈاکٹر سے مشورہ کرنا ضروری ہے۔ 

Topics


Khawateen Ke Masil

خواجہ شمس الدین عظیمی


حضرت خواجہ الشیخ عظیمی صاحب کو لوگوں کے مسائل اور مشکلات سے متعلق ہر ماہ تقریباً 15ہزار خطوط موصول ہوتے ہیں۔ جن کا جواب بلا معاوضہ دیا جاتا ہے۔ روزنامہ جنگ میں ایک کالم “روحانی ڈاک” کے نام سے مرشد کریم نے 25سال سے زیادہ عرصہ لکھا اور یہ کتاب اسی روحانی ڈاک سے تیار کی گئی ہے۔ میرے مرشد کریم اس وقت 32سے زائد کتابوں اور 72سے زائد کتابچوں کے مصنف ہیں۔میرے مرشد کریم سلسلہ عظیمیہ کے خانوادہ ہیں۔ اور 21بزرگان دین سے بطریق اویسیہ اور براہ راست آپ کو فیض منتقل ہوا ہے۔ اس کی تفصیل آپ میری کتاب “میں اور میرا مرشد” میں پڑھیں گے۔میرے مرشد کریم فرماتے ہیں کہ جتنے مسائل و مشکلات اور بیماریاں پیدا ہوتی ہیں۔ ان کا تعلق عقیدہ کی کمزوری سے ہے اور عقیدہ کی کمزوری مادہ پرستی سے ہوتی ہے۔ ہر شخص اس بات کو جانتا ہے کہ آج کے دور میں مادیت انسان کی اتنی بڑی کمزوری بن گئی ہے کہ ہر انسان مادی کشمکش میں مبتلا ہو کر اپنی روح سے دور ہو گیا ہے۔ اور جیسے جیسے روح سے دوری واقع ہوئی اسی مناسبت سے انسان شک اور وسوسوں کی آماجگاہ بن گیا۔ اب سے 70سال پہلے انسان کے اندر جو یقین تھا وہ اب نظر نہیں آتا۔ پہلے انسان جس سکون سے آشنا تھا۔ وہ اب کہیں نظر نہیں آتا۔ انسان نے جس قدر سائنسی ترقی کی ہے اسی قدر وہ مذہب سے دور ہو گیا ہے۔ اور اس کا عقیدہ کمزور ہو گیا ہے۔ س