Topics

پڑھنے میں دل نہیں لگتا

سوال:  میری بہت بڑی پریشانی ہے۔ جو میں آپ کو لکھ رہی ہوں۔ میں نے پہلے بھی آپ کو خط لکھے جن کا شاید آپ نے جواب دینا گوارا نہیں کیا۔ لیکن اب خدا کے لئے ایسا نہ کیجئے گا۔ بلکہ مجھے اپنی بیٹی سمجھ کر خط کا جواب دیجئے گا۔ میری پریشانی کی وجہ یہ ہے کہ میرا دماغ بہت کمزور ہے تھوڑی سی بات بھی یاد نہیں رہتی اور میں صحیح پڑھ بھی نہیں سکتی۔ میری عمر تقریباً 16سال ہے۔ لیکن ابھی تک میں ساتویں جماعت میں پڑھتی ہوں۔ اگر میں سبق یاد بھی کر لوں تو دل مزید پڑھنے کو نہیں چاہتا۔ میرے ذہن میں گندے گندے خیال آتے رہتے ہیں۔ جس کی وجہ سے بھی میری پڑھائی بہت پیچھے ہوتی جا رہی ہے۔ خدا کے لئے مجھے کوئی ایسا وظیفہ بتائیں کہ میرا دل پڑھائی کی طرف ہو جائے۔ مجھے دنیا کی کوئی پرواہ نہ رہے صرف اپنی پڑھائی کے سوا۔ میں دیکھتی ہوں کہ مجھ سے چھوٹی لڑکیاں بڑی کلاسوں میں پڑھتی ہوں تو مجھے بہت شرم آتی ہے۔ پڑھنے لگتی ہوں تو نیند آنا شروع ہو جاتی ہے۔ حساب کے سوالات بالکل سمجھ نہیں آتے۔

جواب: پیٹ بڑا ہونے کی وجہ اندرونی بیماری یعنی ماہانہ نظام کی خرابی ہے۔ نیلی شعاعوں کا تیل کمر کے جوڑ پر جو کولہوں کے درمیان ہوتا ہے۔ دائروں میں مالش کریں۔ دس منٹ صبح، دس منٹ رات کو۔ صبح نہار منہ ایک چٹکی کلونجی کھائیں۔ تازہ پانی کے ساتھ۔ چکنائی سے پرہیز کریں۔

Topics


Khawateen Ke Masil

خواجہ شمس الدین عظیمی


حضرت خواجہ الشیخ عظیمی صاحب کو لوگوں کے مسائل اور مشکلات سے متعلق ہر ماہ تقریباً 15ہزار خطوط موصول ہوتے ہیں۔ جن کا جواب بلا معاوضہ دیا جاتا ہے۔ روزنامہ جنگ میں ایک کالم “روحانی ڈاک” کے نام سے مرشد کریم نے 25سال سے زیادہ عرصہ لکھا اور یہ کتاب اسی روحانی ڈاک سے تیار کی گئی ہے۔ میرے مرشد کریم اس وقت 32سے زائد کتابوں اور 72سے زائد کتابچوں کے مصنف ہیں۔میرے مرشد کریم سلسلہ عظیمیہ کے خانوادہ ہیں۔ اور 21بزرگان دین سے بطریق اویسیہ اور براہ راست آپ کو فیض منتقل ہوا ہے۔ اس کی تفصیل آپ میری کتاب “میں اور میرا مرشد” میں پڑھیں گے۔میرے مرشد کریم فرماتے ہیں کہ جتنے مسائل و مشکلات اور بیماریاں پیدا ہوتی ہیں۔ ان کا تعلق عقیدہ کی کمزوری سے ہے اور عقیدہ کی کمزوری مادہ پرستی سے ہوتی ہے۔ ہر شخص اس بات کو جانتا ہے کہ آج کے دور میں مادیت انسان کی اتنی بڑی کمزوری بن گئی ہے کہ ہر انسان مادی کشمکش میں مبتلا ہو کر اپنی روح سے دور ہو گیا ہے۔ اور جیسے جیسے روح سے دوری واقع ہوئی اسی مناسبت سے انسان شک اور وسوسوں کی آماجگاہ بن گیا۔ اب سے 70سال پہلے انسان کے اندر جو یقین تھا وہ اب نظر نہیں آتا۔ پہلے انسان جس سکون سے آشنا تھا۔ وہ اب کہیں نظر نہیں آتا۔ انسان نے جس قدر سائنسی ترقی کی ہے اسی قدر وہ مذہب سے دور ہو گیا ہے۔ اور اس کا عقیدہ کمزور ہو گیا ہے۔ س