Topics

ٹانگ میں کرنٹ لگتا ہے

سوال :  آج سے کچھ عرصہ پہلے میری امی کی سیدھی ٹانگ کے گھٹنے میں درد شروع ہوا اور آہستہ آہستہ درد بڑھتا گیا۔ پندرہ دن بعد ایک دن صبح گھٹنے سے لے کر نیچے پاؤں تک کھڑے ہونے سے شدید قسم کا کرنٹ دوڑنا شروع ہو گیا۔ ڈاکٹر کی دوا منگائی گئی جس سے رات تک کچھ آرام آ گیا۔ مگر گھٹنے میں درد ویسے کا ویسا ہی رہا۔ ڈاکٹر کی دوا آٹھ دس دن مسلسل کھاتی رہی اور رات کو گھٹنے پر مالش کے لئے ایک ٹیوب”آرٹی چون” ہے جو اب تک ملتی ہیں مگر میری امی کو آرام ابھی تک نہیں آیا۔ اب درد گھٹنے سے لے کر ذرا اوپر اٹھ گیا ہے۔ چلتے ہوئے ٹانگ میں کھنچاؤ محسوس ہوتا ہے۔ بیٹھ کر اٹھتی ہیں تو ٹانگ پر ایک دم بوجھ نہیں ڈالا جاتا۔ مصیبت یہ ہے کہ اب یہ تکلیف دوسری ٹانگ کے گھٹنے میں بھی شروع ہو گئی ہے۔ نماز پڑھتے وقت سخت اذیت کا سامنا ہوتا ہے۔


جواب:

۳

۳

۳

۳

۳

۳

۳

۳

۳

۵

۵

۵

۵

۵

۵

۵

۳

۵

۷

۷

۷

۷

۷

۷

۳

۵

۷

۹

۹

۹

۹

۹

۳

۵

۷

۹

۱۱

۱۱

۱۱

۱۱

۳

۵

۷

۹

۱۱

ٍ۱۳

۱۳

۱۳

چینی کی سفید پلیٹوں پر زعفران کی روشنائی سے صبح سورج نکلنے سے پہلے یہ نقش لکھ کر رکھ لیں۔ ڈسٹلڈ واٹر(آب مقطر) سے پلیٹ دھو کر ایک صبح نہار منہ، ایک عصر کے وقت۔

رات کو سوتے وقت سرخ شعاعوں کے تیل کی گھٹنے کے اوپر دس منٹ تک مالش 41یوم تک کریں۔ صبح ناشتہ میں ایک چمچہ خالص شہد استعمال کریں۔

Topics


Khawateen Ke Masil

خواجہ شمس الدین عظیمی


حضرت خواجہ الشیخ عظیمی صاحب کو لوگوں کے مسائل اور مشکلات سے متعلق ہر ماہ تقریباً 15ہزار خطوط موصول ہوتے ہیں۔ جن کا جواب بلا معاوضہ دیا جاتا ہے۔ روزنامہ جنگ میں ایک کالم “روحانی ڈاک” کے نام سے مرشد کریم نے 25سال سے زیادہ عرصہ لکھا اور یہ کتاب اسی روحانی ڈاک سے تیار کی گئی ہے۔ میرے مرشد کریم اس وقت 32سے زائد کتابوں اور 72سے زائد کتابچوں کے مصنف ہیں۔میرے مرشد کریم سلسلہ عظیمیہ کے خانوادہ ہیں۔ اور 21بزرگان دین سے بطریق اویسیہ اور براہ راست آپ کو فیض منتقل ہوا ہے۔ اس کی تفصیل آپ میری کتاب “میں اور میرا مرشد” میں پڑھیں گے۔میرے مرشد کریم فرماتے ہیں کہ جتنے مسائل و مشکلات اور بیماریاں پیدا ہوتی ہیں۔ ان کا تعلق عقیدہ کی کمزوری سے ہے اور عقیدہ کی کمزوری مادہ پرستی سے ہوتی ہے۔ ہر شخص اس بات کو جانتا ہے کہ آج کے دور میں مادیت انسان کی اتنی بڑی کمزوری بن گئی ہے کہ ہر انسان مادی کشمکش میں مبتلا ہو کر اپنی روح سے دور ہو گیا ہے۔ اور جیسے جیسے روح سے دوری واقع ہوئی اسی مناسبت سے انسان شک اور وسوسوں کی آماجگاہ بن گیا۔ اب سے 70سال پہلے انسان کے اندر جو یقین تھا وہ اب نظر نہیں آتا۔ پہلے انسان جس سکون سے آشنا تھا۔ وہ اب کہیں نظر نہیں آتا۔ انسان نے جس قدر سائنسی ترقی کی ہے اسی قدر وہ مذہب سے دور ہو گیا ہے۔ اور اس کا عقیدہ کمزور ہو گیا ہے۔ س