Topics
بعض اوقات ایسا بھی ہوتا ہے کہ خوشبو کی بجائے
بدبو کی وجہ سے بہت نا گواری ہوتی ہے۔ امید ہے آپ اس مسئلے پر روشنی ڈالیں گے اور اگر
یہ روحانی صلاحیت ہے تو بڑھانے کیلئے بھی مدد فرمائیں۔
جواب: موجودہ سائنس بتاتی ہے کہ دماغی خلیوں
میں ہر وقت برقی رو دوڑتی رہتی ہے۔ اور اس برقی رو سے تمام اعصاب کا تعلق ہے۔ تمام
اعصاب پر اس کا اثر پڑتا ہے ہر برقی رو کا ایک ویو لینگتھ (WAVELENGTH)ہوتا ہے۔ ہمارے ارد گرد بہت سی آوازیں پھیلی ہوئی ہیں۔ ان کے قطر بہت
چھوٹے اور بہت بڑے ہوتے ہیں جن کو انگریزی میں ویو لینگتھ(WAVELENGTH)کہتے ہیں۔ سائنس دانوں نے اندازہ لگایا ہے کہ چار سو قطر سے نیچے کی
آوازیں آدمی نہیں سن سکتا۔ ایک ہزار چھ سو قطر چھ سو ویو لینگتھ کی آوازیں بھی انسان
برقی رو کے بغیر نہیں سن سکتا۔ دیکھنے سننے اور سونگھنے میں یہی عمل جاری ہے۔ اس کے
معنی یہ ہوئے کہ آدمی مستقل برقی رو میں گھرا ہوا ہے۔ اگر سونگھنے کی برقی رو شعوری
درجہ بندیوں سے نکل کر لاشعور میں داخل ہو جائے تو دور دراز کی خوشبو یا بدبو آنے لگتی
ہے۔ یہی صورت آپ کے ساتھ بھی ہے۔ جہاں تک روحانی صلاحیت کا تعلق ہے ہر انسان میں یہ
صلاحیت موجود ہے کہ وہ اپنی حس میں جتنا چاہے اضافہ کر سکتا ہے۔
خواجہ شمس الدین عظیمی
حضرت
خواجہ الشیخ عظیمی صاحب کو لوگوں کے مسائل اور مشکلات سے متعلق ہر ماہ تقریباً 15ہزار
خطوط موصول ہوتے ہیں۔ جن کا جواب بلا معاوضہ دیا جاتا ہے۔ روزنامہ جنگ میں ایک کالم
“روحانی ڈاک” کے نام سے مرشد کریم نے 25سال سے زیادہ عرصہ لکھا اور یہ کتاب اسی روحانی
ڈاک سے تیار کی گئی ہے۔ میرے مرشد کریم اس وقت 32سے زائد کتابوں اور 72سے زائد کتابچوں
کے مصنف ہیں۔میرے مرشد کریم سلسلہ عظیمیہ کے خانوادہ ہیں۔ اور 21بزرگان دین سے بطریق
اویسیہ اور براہ راست آپ کو فیض منتقل ہوا ہے۔ اس کی تفصیل آپ میری کتاب “میں اور میرا
مرشد” میں پڑھیں گے۔میرے مرشد کریم فرماتے ہیں کہ جتنے مسائل و مشکلات اور بیماریاں
پیدا ہوتی ہیں۔ ان کا تعلق عقیدہ کی کمزوری سے ہے اور عقیدہ کی کمزوری مادہ پرستی سے
ہوتی ہے۔ ہر شخص اس بات کو جانتا ہے کہ آج کے دور میں مادیت انسان کی اتنی بڑی کمزوری
بن گئی ہے کہ ہر انسان مادی کشمکش میں مبتلا ہو کر اپنی روح سے دور ہو گیا ہے۔ اور
جیسے جیسے روح سے دوری واقع ہوئی اسی مناسبت سے انسان شک اور وسوسوں کی آماجگاہ بن
گیا۔ اب سے 70سال پہلے انسان کے اندر جو یقین تھا وہ اب نظر نہیں آتا۔ پہلے انسان جس
سکون سے آشنا تھا۔ وہ اب کہیں نظر نہیں آتا۔ انسان نے جس قدر سائنسی ترقی کی ہے اسی
قدر وہ مذہب سے دور ہو گیا ہے۔ اور اس کا عقیدہ کمزور ہو گیا ہے۔ س