Topics

“پھیپھڑے میں پانی”

سوال:  خواجہ صاحب! میں آپ کے پاس ڈیڑھ ماہ سے زیر علاج ہوں۔ مرض یہ ہے کہ میرے پھیپھڑے میں پانی بھر گیا تھا۔ ڈاکٹر صاحب کے کہنے پر پانی نکلوایا۔ مگر یہ پانی مسلسل بنتا رہتا ہے جس کی وجہ سے میں سخت پریشانی میں مبتلا ہوں۔ ڈاکٹر حضرات کا یہ کہنا ہے کہ پھیپھڑا چپک گیا ہے اور جب تک یہ اپنی اصلی حالت میں نہیں آ جاتا پانی بنتا رہے گا۔

خواجہ صاحب! آپ کا تجویز کردہ علاج میں باقاعدگی سے کر رہی ہوں۔ آپ کے علاج کے دوران کبھی تو میں اپنے آپ کو بہت اچھا محسوس کرتی ہوں۔ سانس پھولنے میں بہت کمی ہو گئی ہے۔ مگر بعض اوقات مجھے پانی ہلتا ہوا محسوس ہوتا ہے۔ آپ کی کتاب رنگ و روشنی میں ، میں نے پڑھا ہے کہ آپ نے ایک ڈاکٹر صاحب کی بیوی کا علاج کیا جنہیں بالکل ایسا ہی مرض تھا اور وہ بالکل صحت یاب ہو گئیں۔

ڈاکٹر حضرات نے تو مجھے یہ کہہ کر مایوس کر دیا تھا کہ اس مرض کا کوئی علاج نہیں ہے لیکن آپ کے علاج کے دوران میرا ذہن یہ بات مان رہا ہے کہ میں بالکل ٹھیک ہو جاؤں گی۔

جواب: نیلی شعاعوں کا تیل سینہ اور کمر پر پھیپھڑوں کی جگہ دائروں میں دس منٹ رات کو مالش کریں۔ جب بھی پانی پئیں۔ ایک مرتبہ سورہ یوسف کی آیت آلرٰتِلْکَ اٰیٰاتُ اَلکِتَابِ الْمُبِیْنِ۔ اَلرَّحِیْمُ اَلرَّحِیْمُ اَلرَّحِیْمُ پڑھ کر دم کر کے پئیں۔ تین مہینے کا علاج ہے۔

Topics


Khawateen Ke Masil

خواجہ شمس الدین عظیمی


حضرت خواجہ الشیخ عظیمی صاحب کو لوگوں کے مسائل اور مشکلات سے متعلق ہر ماہ تقریباً 15ہزار خطوط موصول ہوتے ہیں۔ جن کا جواب بلا معاوضہ دیا جاتا ہے۔ روزنامہ جنگ میں ایک کالم “روحانی ڈاک” کے نام سے مرشد کریم نے 25سال سے زیادہ عرصہ لکھا اور یہ کتاب اسی روحانی ڈاک سے تیار کی گئی ہے۔ میرے مرشد کریم اس وقت 32سے زائد کتابوں اور 72سے زائد کتابچوں کے مصنف ہیں۔میرے مرشد کریم سلسلہ عظیمیہ کے خانوادہ ہیں۔ اور 21بزرگان دین سے بطریق اویسیہ اور براہ راست آپ کو فیض منتقل ہوا ہے۔ اس کی تفصیل آپ میری کتاب “میں اور میرا مرشد” میں پڑھیں گے۔میرے مرشد کریم فرماتے ہیں کہ جتنے مسائل و مشکلات اور بیماریاں پیدا ہوتی ہیں۔ ان کا تعلق عقیدہ کی کمزوری سے ہے اور عقیدہ کی کمزوری مادہ پرستی سے ہوتی ہے۔ ہر شخص اس بات کو جانتا ہے کہ آج کے دور میں مادیت انسان کی اتنی بڑی کمزوری بن گئی ہے کہ ہر انسان مادی کشمکش میں مبتلا ہو کر اپنی روح سے دور ہو گیا ہے۔ اور جیسے جیسے روح سے دوری واقع ہوئی اسی مناسبت سے انسان شک اور وسوسوں کی آماجگاہ بن گیا۔ اب سے 70سال پہلے انسان کے اندر جو یقین تھا وہ اب نظر نہیں آتا۔ پہلے انسان جس سکون سے آشنا تھا۔ وہ اب کہیں نظر نہیں آتا۔ انسان نے جس قدر سائنسی ترقی کی ہے اسی قدر وہ مذہب سے دور ہو گیا ہے۔ اور اس کا عقیدہ کمزور ہو گیا ہے۔ س