Topics

درد سر اور گھر کا سکون

سوال:  میری عمر بیس سال ہے۔ صوم و صلوٰۃ کی پابند ہوں کبھی کبھی قرآن شریف بھی پڑھتی ہوں اور سورہ یٰسین روز صبح کے وقت نماز کے بعد پڑھتی ہوں۔ مسئلہ یہ ہے کہ ایک ہفتہ قبل میرے سر میں شدید قسم کا درد ہوا۔ ڈاکٹر کو دکھایا کوئی افاقہ نہیں ہوا۔ سر درد کے ساتھ کانوں میں عجیب سی آوازیں سنائی دیتی ہیں جیسے کہ سیٹیاں بج رہی ہوں یا کوئی مشین چل رہی ہو۔ سر بھاری بھاری لگتا ہے۔ چکر بہت آتے ہیں۔ ہاتھوں پیروں میں بھی درد رہتا ہے۔ آپ کو بڑی امید کے ساتھ خط لکھ رہی ہوں۔ آپ کوئی آسان سا وظیفہ تحریر کر دیجئے اور میری مشکل کو حل کر دیجئے۔ دوسرا مسئلہ یہ ہے کہ ہمارے گھر میں سکون نہیں ہے۔ آئے دن کوئی نہ کوئی بیمار رہتا ہے۔ سارا روپیہ دوائیوں پر خرچ ہوتا ہے۔ امی بھی بیمار رہتی ہیں اور ان کے الٹے ہاتھ کی نس میں درد رہتا ہے۔ آپ سے التماس ہے کہ ہمارے لئے دعا کریں کہ ہمارے گھر میں سکون ہو جائے اور دوائیوں سے نجات مل جائے۔

جواب: صبح، شام، رات ایک ایک بار سورہ فلق پڑھ کر پانی پر دم کر کے پئیں۔ یونانی علاج کرائیں۔ ہر جمعرات کو دو روپے خیرات کریں۔ منگل کے روز ایک آدمی کو کھانا کھلائیں۔ گھر میں بازار کا پسا ہوا نمک اور بازار کا پسا ہوا مصالحہ استعمال نہ کیا جائے۔ بارہ گھنٹے سے زیادہ فرج میں رکھی ہوئی کوئی چیز نہ کھائیں۔ 

Topics


Khawateen Ke Masil

خواجہ شمس الدین عظیمی


حضرت خواجہ الشیخ عظیمی صاحب کو لوگوں کے مسائل اور مشکلات سے متعلق ہر ماہ تقریباً 15ہزار خطوط موصول ہوتے ہیں۔ جن کا جواب بلا معاوضہ دیا جاتا ہے۔ روزنامہ جنگ میں ایک کالم “روحانی ڈاک” کے نام سے مرشد کریم نے 25سال سے زیادہ عرصہ لکھا اور یہ کتاب اسی روحانی ڈاک سے تیار کی گئی ہے۔ میرے مرشد کریم اس وقت 32سے زائد کتابوں اور 72سے زائد کتابچوں کے مصنف ہیں۔میرے مرشد کریم سلسلہ عظیمیہ کے خانوادہ ہیں۔ اور 21بزرگان دین سے بطریق اویسیہ اور براہ راست آپ کو فیض منتقل ہوا ہے۔ اس کی تفصیل آپ میری کتاب “میں اور میرا مرشد” میں پڑھیں گے۔میرے مرشد کریم فرماتے ہیں کہ جتنے مسائل و مشکلات اور بیماریاں پیدا ہوتی ہیں۔ ان کا تعلق عقیدہ کی کمزوری سے ہے اور عقیدہ کی کمزوری مادہ پرستی سے ہوتی ہے۔ ہر شخص اس بات کو جانتا ہے کہ آج کے دور میں مادیت انسان کی اتنی بڑی کمزوری بن گئی ہے کہ ہر انسان مادی کشمکش میں مبتلا ہو کر اپنی روح سے دور ہو گیا ہے۔ اور جیسے جیسے روح سے دوری واقع ہوئی اسی مناسبت سے انسان شک اور وسوسوں کی آماجگاہ بن گیا۔ اب سے 70سال پہلے انسان کے اندر جو یقین تھا وہ اب نظر نہیں آتا۔ پہلے انسان جس سکون سے آشنا تھا۔ وہ اب کہیں نظر نہیں آتا۔ انسان نے جس قدر سائنسی ترقی کی ہے اسی قدر وہ مذہب سے دور ہو گیا ہے۔ اور اس کا عقیدہ کمزور ہو گیا ہے۔ س