Topics

فزیو تھراپی

سوال:  بات کچھ یوں ہے کہ دو تین سال قبل میں اپنی سہیلیوں کے ساتھ جھولا جھول رہی تھی کہ اچانک ایک لڑکی نے دھکا دیا اور میں تقریباً دو فٹ کی بلندی سے نیچے گری اور میرا تمام وزن میرے بائیں گھٹنے میں آ گیا اور وہ مڑ کر سیدھا ہو گیا۔ بہت شدید تکلیف ہوئی۔ میں نے کسی کو نہیں بتایا۔ پھر ایک دفعہ یہ ہوا کہ میں بس سے نیچے اترنے لگی تو گھٹنا اتنی زور سے مڑا کہ لگتا تھا کہ گھٹنے کے جوڑ الگ ہو گئے ہیں۔ امی ڈاکٹر کے پاس لے کر گئیں ایکسرے بالکل ٹھیک نکلا۔ دو ہفتے پہلے میں اسکول میں تھی واپس مڑنے کے لئے میں جیسے ہی مڑی یکلخت گر گئی اور میرے گھٹنے کا جوڑ باہر کو نکل گیا۔ خواجہ صاحب آپ بالکل یقین نہیں کریں گے کہ کھڑے کھڑے ہی میں گر گئی۔ گرتے ہی شاید وزن پورے کا پورا اس بائیں ٹانگ پر پڑ گیا اور وہاں سے گھٹنے کی ہڈی باہر آ گئی یعنی گھٹنے کے دو حصے ہو گئے پھر ہسپتال لے گئے اور ہڈی خود اپنی جگہ پر سیٹ ہو گئی اتنی شدید تکلیف ہوئی کہ میں آپ کو بتا نہیں سکتی ایکسرے بالکل ٹھیک آیا ہے۔ ڈاکٹر نے کہا کہ خون جم گیا تھا۔

جواب: روغن سورنجان تلخ کمر کے جوڑ پر اور نیلی شعاعوں کا تیل گردن کے جوڑ پر دائروں میں ایک ماہ تک مالش کریں۔ زیادہ بہتر ہے کہ فزیو تھراپی کرائیں۔ مالش میں تیل یہی استعمال کریں۔

Topics


Khawateen Ke Masil

خواجہ شمس الدین عظیمی


حضرت خواجہ الشیخ عظیمی صاحب کو لوگوں کے مسائل اور مشکلات سے متعلق ہر ماہ تقریباً 15ہزار خطوط موصول ہوتے ہیں۔ جن کا جواب بلا معاوضہ دیا جاتا ہے۔ روزنامہ جنگ میں ایک کالم “روحانی ڈاک” کے نام سے مرشد کریم نے 25سال سے زیادہ عرصہ لکھا اور یہ کتاب اسی روحانی ڈاک سے تیار کی گئی ہے۔ میرے مرشد کریم اس وقت 32سے زائد کتابوں اور 72سے زائد کتابچوں کے مصنف ہیں۔میرے مرشد کریم سلسلہ عظیمیہ کے خانوادہ ہیں۔ اور 21بزرگان دین سے بطریق اویسیہ اور براہ راست آپ کو فیض منتقل ہوا ہے۔ اس کی تفصیل آپ میری کتاب “میں اور میرا مرشد” میں پڑھیں گے۔میرے مرشد کریم فرماتے ہیں کہ جتنے مسائل و مشکلات اور بیماریاں پیدا ہوتی ہیں۔ ان کا تعلق عقیدہ کی کمزوری سے ہے اور عقیدہ کی کمزوری مادہ پرستی سے ہوتی ہے۔ ہر شخص اس بات کو جانتا ہے کہ آج کے دور میں مادیت انسان کی اتنی بڑی کمزوری بن گئی ہے کہ ہر انسان مادی کشمکش میں مبتلا ہو کر اپنی روح سے دور ہو گیا ہے۔ اور جیسے جیسے روح سے دوری واقع ہوئی اسی مناسبت سے انسان شک اور وسوسوں کی آماجگاہ بن گیا۔ اب سے 70سال پہلے انسان کے اندر جو یقین تھا وہ اب نظر نہیں آتا۔ پہلے انسان جس سکون سے آشنا تھا۔ وہ اب کہیں نظر نہیں آتا۔ انسان نے جس قدر سائنسی ترقی کی ہے اسی قدر وہ مذہب سے دور ہو گیا ہے۔ اور اس کا عقیدہ کمزور ہو گیا ہے۔ س