Topics
جواب: معلوم یہ ہوتا ہے کہ وظیفے بہت زیادہ
پڑھے گئے ہیں جن میں آیت الکرسی اور سورۂ واقعہ کے زیادہ امکانات ہیں اور وظیفوں کی
وجہ سے ذہن میں روشنیاں بہت زیادہ ذخیرہ ہو گئی ہیں۔ اللہ تعالیٰ کے قانون کے مطابق
یہاں ہر چیز روشنی ہے۔ اللّٰہ نور السمٰوات والارض جب کوئی چیز پکڑی جاتی ہے تو اس
کی روشنیاں دماغ سے جا کر ٹکراتی ہیں۔ اور دماغ میں روشنیوں کا ذخیرہ اوور فلو(Over Flow ) ہو جاتا ہے۔ روشنیوں کے ذخیرے
میں جیسے ہی ہیجان پیدا ہوتا ہے جسم میں یہ روشنیاں کرنٹ کی صورت میں دوڑنے لگتی ہیں۔
اگر کوئی ایسی چیز جس میں روشنیاں زیادہ ہوں مثلاً کٹورا یا گلاس جس میں پانی بھرا
ہوا ہو تو دماغ پر زیادہ دباؤ پڑتا ہے اور یہ دباؤ جسم کو جھٹکا دے دیتا ہے۔ جسم اس
جھٹکے کی طاقت برداشت نہیں کر سکتا اور گر کر معطل ہو جاتا ہے یہی بیہوش ہونا ہے۔ علاج
بہت آسان ہے۔ وظیفے پڑھنا چھوڑ دیں، نمک کی مقدار کم سے کم کر دیں۔ جوتے، چپل یا سینڈل
ربڑ کے سول کے استعمال کئے جائیں ، لیدر سول کے جوتے قطعاً نہ پہنیں۔ اس طرز عمل سے
جسم میں کرنٹ لگنے کی شکایت اور دوسری سب تکالیف ختم ہو جائیں گی۔
خواجہ شمس الدین عظیمی
حضرت
خواجہ الشیخ عظیمی صاحب کو لوگوں کے مسائل اور مشکلات سے متعلق ہر ماہ تقریباً 15ہزار
خطوط موصول ہوتے ہیں۔ جن کا جواب بلا معاوضہ دیا جاتا ہے۔ روزنامہ جنگ میں ایک کالم
“روحانی ڈاک” کے نام سے مرشد کریم نے 25سال سے زیادہ عرصہ لکھا اور یہ کتاب اسی روحانی
ڈاک سے تیار کی گئی ہے۔ میرے مرشد کریم اس وقت 32سے زائد کتابوں اور 72سے زائد کتابچوں
کے مصنف ہیں۔میرے مرشد کریم سلسلہ عظیمیہ کے خانوادہ ہیں۔ اور 21بزرگان دین سے بطریق
اویسیہ اور براہ راست آپ کو فیض منتقل ہوا ہے۔ اس کی تفصیل آپ میری کتاب “میں اور میرا
مرشد” میں پڑھیں گے۔میرے مرشد کریم فرماتے ہیں کہ جتنے مسائل و مشکلات اور بیماریاں
پیدا ہوتی ہیں۔ ان کا تعلق عقیدہ کی کمزوری سے ہے اور عقیدہ کی کمزوری مادہ پرستی سے
ہوتی ہے۔ ہر شخص اس بات کو جانتا ہے کہ آج کے دور میں مادیت انسان کی اتنی بڑی کمزوری
بن گئی ہے کہ ہر انسان مادی کشمکش میں مبتلا ہو کر اپنی روح سے دور ہو گیا ہے۔ اور
جیسے جیسے روح سے دوری واقع ہوئی اسی مناسبت سے انسان شک اور وسوسوں کی آماجگاہ بن
گیا۔ اب سے 70سال پہلے انسان کے اندر جو یقین تھا وہ اب نظر نہیں آتا۔ پہلے انسان جس
سکون سے آشنا تھا۔ وہ اب کہیں نظر نہیں آتا۔ انسان نے جس قدر سائنسی ترقی کی ہے اسی
قدر وہ مذہب سے دور ہو گیا ہے۔ اور اس کا عقیدہ کمزور ہو گیا ہے۔ س