Topics

روشنی کی کرن

سوال:  پانچ چھ سال پہلےمیں باورچی خانہ میں کھانا تیار کر رہی تھی کہ اچانک ہی محسوس ہوا کہ میرا دم گھٹ رہا ہے اور دل بہت سخت گھبرانے لگا ہے۔ فوراً ہی باہر کھلی جگہ پر آ گئی اور ہاں یہ بتا دوں کہ ان دنوں سخت سردی تھی۔ میں نے سوئیٹر بھی اتار دیا۔ فوراً ہی ڈاکٹر کے پاس لے جایا گیا۔ ڈاکٹر صاحب نے انجکشن لگا دیا اور وقتی طور پر آرام ہو گیا۔ پھر ہر تیسرے چوتھے روز یہ کیفیت ہونے لگی۔ علاج بھی ہوتا رہا۔ کوئی کہتا کہ یہ مرگی کا دورہ ہے کسی نے کہا جن بھوت ہے اور سایہ ہے۔ مگر افسوس کہ ہر طرح کے علاج معالجے کے باوجود افاقہ نہیں ہوا۔ جب ڈاکٹروں کے علاج سے آرام نہ ہوا تو حکیموں کا رخ کیا پھر بھی آرام نہ آیا تو مزارات پر حاضری دی۔ تعویذ گنڈے کرائے۔ دم کر کے پانی پیا۔ لکھی ہوئی پلیٹیں پئیں۔ آج آپ روشنی کی ایک کرن بن کر مجھے نظر آئے۔

جواب: مرگی، آسیب، جنات کا سایہ کچھ نہیں ہے یہ گیس کا مرض ہے۔ گیس کسی وجہ سے دل کے چاروں طرف جمع ہو گئی۔ دل پر دباؤ پڑا اور آپ سخت سردی میں بھی پسینہ پسینہ ہو گئیں۔ ڈاکٹروں نے اعصاب کو تقویت پہنچانے کا انجکشن لگا دیا اور کچھ دوائیں دے دیں۔ وقتی آرام تو آ گیا لیکن دواؤں کی گرمی سے خشکی نے گیس میں مزید اضافہ کر دیا اور پھر یہ مرض الجھتا چلا گیا۔ نوبت تعویذ گنڈوں تک جا پہنچی۔ تعویذ گنڈے کرنے والے چونکہ مرض کی تہہ تک نہیں پہنچ سکے اس لئے وہ بھی الٹا سیدھا علاج کرتے رہے۔ بہت آسان اور سستا علاج یہ ہے کہ آپ دونوں وقت کھانے کے بعد جوارش کمونی چھ چھ ماشے سونف کے عرق کے ساتھ کھا لیں اور اس پر ہر ایک بار یا حفیظ یا اللہ پڑھ کر دم کر کے استعمال کریں۔

Topics


Khawateen Ke Masil

خواجہ شمس الدین عظیمی


حضرت خواجہ الشیخ عظیمی صاحب کو لوگوں کے مسائل اور مشکلات سے متعلق ہر ماہ تقریباً 15ہزار خطوط موصول ہوتے ہیں۔ جن کا جواب بلا معاوضہ دیا جاتا ہے۔ روزنامہ جنگ میں ایک کالم “روحانی ڈاک” کے نام سے مرشد کریم نے 25سال سے زیادہ عرصہ لکھا اور یہ کتاب اسی روحانی ڈاک سے تیار کی گئی ہے۔ میرے مرشد کریم اس وقت 32سے زائد کتابوں اور 72سے زائد کتابچوں کے مصنف ہیں۔میرے مرشد کریم سلسلہ عظیمیہ کے خانوادہ ہیں۔ اور 21بزرگان دین سے بطریق اویسیہ اور براہ راست آپ کو فیض منتقل ہوا ہے۔ اس کی تفصیل آپ میری کتاب “میں اور میرا مرشد” میں پڑھیں گے۔میرے مرشد کریم فرماتے ہیں کہ جتنے مسائل و مشکلات اور بیماریاں پیدا ہوتی ہیں۔ ان کا تعلق عقیدہ کی کمزوری سے ہے اور عقیدہ کی کمزوری مادہ پرستی سے ہوتی ہے۔ ہر شخص اس بات کو جانتا ہے کہ آج کے دور میں مادیت انسان کی اتنی بڑی کمزوری بن گئی ہے کہ ہر انسان مادی کشمکش میں مبتلا ہو کر اپنی روح سے دور ہو گیا ہے۔ اور جیسے جیسے روح سے دوری واقع ہوئی اسی مناسبت سے انسان شک اور وسوسوں کی آماجگاہ بن گیا۔ اب سے 70سال پہلے انسان کے اندر جو یقین تھا وہ اب نظر نہیں آتا۔ پہلے انسان جس سکون سے آشنا تھا۔ وہ اب کہیں نظر نہیں آتا۔ انسان نے جس قدر سائنسی ترقی کی ہے اسی قدر وہ مذہب سے دور ہو گیا ہے۔ اور اس کا عقیدہ کمزور ہو گیا ہے۔ س