Topics

قوت ارادی

سوال:  میں ایک ٹیچر ہوں عمر 32سال ہے اور غیر شادی شدہ ہوں۔ پریشانی یہ ہے کہ مجھ میں خود اعتمادی بالکل نہیں ہے۔ میں مردوں سے بات نہیں کر سکتی اور بعض اوقات تو عورتوں سے بھی بات کرنے میں جھجک محسوس ہوتی ہے چہرہ سرخ ہو جاتا ہے ، آواز بدل جاتی ہے چونکہ میں ٹیچر ہوں اس لئے میرا واسطہ مردوں سے بھی پڑتا ہے۔ انسپکٹریس وغیرہ جو کہ عورتیں ہوتی ہیں ان کو دیکھ کر میری حالت ابتر ہو جاتی ہے۔ مردوں سے نظریں جھکا کر بات کرتی ہوں۔ میں اپنے سگے بھائیوں سے بھی نظریں ملا کر بات نہیں کر سکتی۔ نماز پانچوں وقت کی پڑھتی ہوں۔ دین کی طرف بھی رجحان ہے۔ میری دوسری بہنیں نہایت اعتماد سے ہر ایک سے بات کر لیتی ہیں۔ اپنی اس عادت کی وجہ سے میں اپنی صلاحیتوں کو بروئے کار نہیں لا سکتی۔ خدا کے لئے کسی اور طرح کا علاج نہ بتایئے گا۔ صرف قرآنی آیت پڑھنے کو بتا دیجئے تا کہ میں مردوں اور عورتوں کے ساتھ اطمینان سے بات کر سکوں۔

جواب: الا ان اولیاء اللّٰہ لا خوف علیھم ولا ھم یحزنون پڑھ کر اپنے اوپر دم کر لیا کریں۔

Topics


Khawateen Ke Masil

خواجہ شمس الدین عظیمی


حضرت خواجہ الشیخ عظیمی صاحب کو لوگوں کے مسائل اور مشکلات سے متعلق ہر ماہ تقریباً 15ہزار خطوط موصول ہوتے ہیں۔ جن کا جواب بلا معاوضہ دیا جاتا ہے۔ روزنامہ جنگ میں ایک کالم “روحانی ڈاک” کے نام سے مرشد کریم نے 25سال سے زیادہ عرصہ لکھا اور یہ کتاب اسی روحانی ڈاک سے تیار کی گئی ہے۔ میرے مرشد کریم اس وقت 32سے زائد کتابوں اور 72سے زائد کتابچوں کے مصنف ہیں۔میرے مرشد کریم سلسلہ عظیمیہ کے خانوادہ ہیں۔ اور 21بزرگان دین سے بطریق اویسیہ اور براہ راست آپ کو فیض منتقل ہوا ہے۔ اس کی تفصیل آپ میری کتاب “میں اور میرا مرشد” میں پڑھیں گے۔میرے مرشد کریم فرماتے ہیں کہ جتنے مسائل و مشکلات اور بیماریاں پیدا ہوتی ہیں۔ ان کا تعلق عقیدہ کی کمزوری سے ہے اور عقیدہ کی کمزوری مادہ پرستی سے ہوتی ہے۔ ہر شخص اس بات کو جانتا ہے کہ آج کے دور میں مادیت انسان کی اتنی بڑی کمزوری بن گئی ہے کہ ہر انسان مادی کشمکش میں مبتلا ہو کر اپنی روح سے دور ہو گیا ہے۔ اور جیسے جیسے روح سے دوری واقع ہوئی اسی مناسبت سے انسان شک اور وسوسوں کی آماجگاہ بن گیا۔ اب سے 70سال پہلے انسان کے اندر جو یقین تھا وہ اب نظر نہیں آتا۔ پہلے انسان جس سکون سے آشنا تھا۔ وہ اب کہیں نظر نہیں آتا۔ انسان نے جس قدر سائنسی ترقی کی ہے اسی قدر وہ مذہب سے دور ہو گیا ہے۔ اور اس کا عقیدہ کمزور ہو گیا ہے۔ س