Topics
نہ جانے کتنی مرتبہ ایک ایک لفظ پڑھتی ہوں۔
پہلے تو میں بیس منٹ میں سپارہ پڑھ لیتی تھی لیکن اب ایک گھنٹے میں بھی نہیں پڑھ سکتی۔
کہیں قرآن خوانی میں جاتے ہوئے بھی گھبراتی ہوں۔ نماز پڑھتی ہوں تو یہی خیال آتا ہے
کہ غلط پڑھ رہی ہوں۔ سجدہ کرنا بھول گئی ہوں اور کبھی التحیات پڑھنا حالانکہ میں بہت
دھیان سے پڑھتی ہوں۔ اس وجہ سے میں کتنی ہی مرتبہ بار بار نماز کی رکعتیں پڑھتی ہوں۔
لیکن آخر میں مجھے یقین نہیں آتا ہے۔ یہی لگتا ہے کہ غلط نماز پڑھی ہے۔ نماز بھی بہت
بلند آواز میں پڑھتی ہوں تو سانس پھولنے لگتا ہے اور اگر آہستہ پڑھوں تو دم گھٹتا ہے۔
جواب: آپ صرف پانچ وقت کی نماز ادا کیا کریں۔
فی الحال قرآن پاک کی تلاوت نہ کریں۔ روزانہ نماز فجر سے پہلے آنکھ بند کر کے تصور
کی آنکھ سے دو رکعت نماز ادا کریں۔ یعنی عالم تصور میں خود کو نماز کے ارکان ادا کرتے
دیکھیں۔ اس کے بعد نماز فجر ادا کریں۔ یہ عمل صرف فجر سے پہلے کریں۔ اس کے علاوہ ہر
وقت چلتے پھرتے ، اٹھتے بیٹھتے یا حی یا قیوم کا ورد کیا کریں۔ اس ورد میں وضو اور
پاکی کی قید نہیں ہے۔ بیس دن کے اندر آپ کی ذہنی الجھنیں دور ہو جائیں گی۔
خواجہ شمس الدین عظیمی
حضرت
خواجہ الشیخ عظیمی صاحب کو لوگوں کے مسائل اور مشکلات سے متعلق ہر ماہ تقریباً 15ہزار
خطوط موصول ہوتے ہیں۔ جن کا جواب بلا معاوضہ دیا جاتا ہے۔ روزنامہ جنگ میں ایک کالم
“روحانی ڈاک” کے نام سے مرشد کریم نے 25سال سے زیادہ عرصہ لکھا اور یہ کتاب اسی روحانی
ڈاک سے تیار کی گئی ہے۔ میرے مرشد کریم اس وقت 32سے زائد کتابوں اور 72سے زائد کتابچوں
کے مصنف ہیں۔میرے مرشد کریم سلسلہ عظیمیہ کے خانوادہ ہیں۔ اور 21بزرگان دین سے بطریق
اویسیہ اور براہ راست آپ کو فیض منتقل ہوا ہے۔ اس کی تفصیل آپ میری کتاب “میں اور میرا
مرشد” میں پڑھیں گے۔میرے مرشد کریم فرماتے ہیں کہ جتنے مسائل و مشکلات اور بیماریاں
پیدا ہوتی ہیں۔ ان کا تعلق عقیدہ کی کمزوری سے ہے اور عقیدہ کی کمزوری مادہ پرستی سے
ہوتی ہے۔ ہر شخص اس بات کو جانتا ہے کہ آج کے دور میں مادیت انسان کی اتنی بڑی کمزوری
بن گئی ہے کہ ہر انسان مادی کشمکش میں مبتلا ہو کر اپنی روح سے دور ہو گیا ہے۔ اور
جیسے جیسے روح سے دوری واقع ہوئی اسی مناسبت سے انسان شک اور وسوسوں کی آماجگاہ بن
گیا۔ اب سے 70سال پہلے انسان کے اندر جو یقین تھا وہ اب نظر نہیں آتا۔ پہلے انسان جس
سکون سے آشنا تھا۔ وہ اب کہیں نظر نہیں آتا۔ انسان نے جس قدر سائنسی ترقی کی ہے اسی
قدر وہ مذہب سے دور ہو گیا ہے۔ اور اس کا عقیدہ کمزور ہو گیا ہے۔ س