Topics

ہر دلعزیزہو جاؤں

سوال:  میری شادی کے ابتدائی دن اچھے گزر گئے، پھر لڑائی جھگڑے شروع ہو گئے۔ اب لڑائی کچھ زیادہ ہی بڑھ گئی ہے اگر میں چپ ہو کر ان کی باتیں سنتی رہوں تو مجھے اور زیادہ ستاتے ہیں اور اگر میں ان کو جواب دیتی ہوں تو سارے گھر والوں سے شکایت کرتے ہیں۔ نوبت یہاں تک آ گئی ہے کہ اب سارے گھر والے مجھ سے نفرت کرنے لگے ہیں۔ مجھے اتنا بے عزت کرتے ہیں کہ میں خوب رونے لگتی ہوں۔ جب روتی ہوں تو کہتے ہیں کہ منحوس نے رو رو کر گھر کی برکت ختم کر دی ہے۔ میں ہر وقت اپنے مرنے کی دعا کرتی ہوں۔

جواب: آپ بولتی زیادہ ہیں اور لوگ زیادہ باتیں کرتے ہیں۔ لوگوں کے دل میں ان کے لئے احترام جذبات نہیں رہتے اور پھر لوگ دور دور رہنے لگتے ہیں۔ اس دوری کو زیادہ بولنے والا آدمی نفرت قیاس کرتا ہے۔ آپ زیادہ تر خاموش رہا کریں۔ شوہر کچھ بھی کہیں ایک کان سے سنیں دوسرے کان سے نکال دیں اور چلتے پھرتے یا حی یا قیوم کا ورد کریں۔ رات کو 100بار درود شریف پڑھ کر نیلی روشنی کا مراقبہ کیا کریں۔ انشاء اللہ آپ ہر دلعزیز ہو جائیں گی۔

Topics


Khawateen Ke Masil

خواجہ شمس الدین عظیمی


حضرت خواجہ الشیخ عظیمی صاحب کو لوگوں کے مسائل اور مشکلات سے متعلق ہر ماہ تقریباً 15ہزار خطوط موصول ہوتے ہیں۔ جن کا جواب بلا معاوضہ دیا جاتا ہے۔ روزنامہ جنگ میں ایک کالم “روحانی ڈاک” کے نام سے مرشد کریم نے 25سال سے زیادہ عرصہ لکھا اور یہ کتاب اسی روحانی ڈاک سے تیار کی گئی ہے۔ میرے مرشد کریم اس وقت 32سے زائد کتابوں اور 72سے زائد کتابچوں کے مصنف ہیں۔میرے مرشد کریم سلسلہ عظیمیہ کے خانوادہ ہیں۔ اور 21بزرگان دین سے بطریق اویسیہ اور براہ راست آپ کو فیض منتقل ہوا ہے۔ اس کی تفصیل آپ میری کتاب “میں اور میرا مرشد” میں پڑھیں گے۔میرے مرشد کریم فرماتے ہیں کہ جتنے مسائل و مشکلات اور بیماریاں پیدا ہوتی ہیں۔ ان کا تعلق عقیدہ کی کمزوری سے ہے اور عقیدہ کی کمزوری مادہ پرستی سے ہوتی ہے۔ ہر شخص اس بات کو جانتا ہے کہ آج کے دور میں مادیت انسان کی اتنی بڑی کمزوری بن گئی ہے کہ ہر انسان مادی کشمکش میں مبتلا ہو کر اپنی روح سے دور ہو گیا ہے۔ اور جیسے جیسے روح سے دوری واقع ہوئی اسی مناسبت سے انسان شک اور وسوسوں کی آماجگاہ بن گیا۔ اب سے 70سال پہلے انسان کے اندر جو یقین تھا وہ اب نظر نہیں آتا۔ پہلے انسان جس سکون سے آشنا تھا۔ وہ اب کہیں نظر نہیں آتا۔ انسان نے جس قدر سائنسی ترقی کی ہے اسی قدر وہ مذہب سے دور ہو گیا ہے۔ اور اس کا عقیدہ کمزور ہو گیا ہے۔ س