Topics

خوبصورت اور شریف دلہن

سوال:  میں نے اپنے بیٹے کی شادی اسی سال کی ہے چند یوم تو میرا لڑکا اپنی بیوی کے ساتھ خوش و خرم رہا، پھر اچانک اس کے رویہ میں تبدیلی آ گئی۔ وہ اپنی بیوی سے بالکل بات چیت نہیں کرتا ۔ اسے اپنے کمرے میں نہیں آنے دیتا۔ میرے لڑکے کے اس رویے سے میری بہو بہت پریشان ہے۔ بے چاری روتی رہتی ہے۔ میں بھی اپنے لڑکے کے سسرال والوں کے سامنے بہت شرمندہ ہوں۔ میر الڑکا اپنی بیوی کو طلاق کی دھمکی بھی دے چکا ہے۔ لڑکی نہایت شریف اور خوبصورت ہے۔ علاوہ ازیں عمر بھی زیادہ نہیں ہے۔ میرے لڑکے کے دل میں اس کی بیوی کی محبت پیدا ہو جائے اور دونوں میاں بیوی خوش و خرم زندگی گزاریں۔ براہ کرم کوئی ایسا وظیفہ عنایت فرما دیں کہ مندرجہ بالا مقاصد حاصل ہو جائیں کیونکہ میرے لڑکے کی بیوی بہت پریشان ہے۔ مجھ سے اس لڑکی کی پریشانی اور حالت دیکھی نہیں جاتی۔

جواب: اپنی بہو سے کہیں کہ وہ صبح بہت جلدی بیدار ہو کر کھلی چھت پر، مشرق کی طرف منہ کر کے بیٹھ جائے ۔ جیسے ہی سورج طلوع ہونے کا وقت ہو۔ (یہ بات پہلے سے معلوم ہونی چاہئے کہ سورج کتنے بج کر کتنے منٹ پر طلوع ہو گا) افق کے اس پار آنکھیں کھول کر دیکھنا شروع کر دے۔ ایک منٹ تک پلک نہ جھپکائے۔ ایک منٹ کے بعد بسم اللّٰہ الرحمٰن الرحیم ایک بار اور گیارہ مرتبہ یا درود پڑھ کر پانی پر دم کر دے۔(سفید چینی کے پیالہ میں پانی پہلے سے رکھ لے) اور یہ پانی اپنے شوہر کو پلا دے۔ 21روز کے اس عمل سے اللہ نے چاہا تو میاں بیوی اپنی ازدواجی زندگی خوب اچھی گزاریں گے۔ کامیاب ہونے پر گیارہ آدمیوں کو کھانا اللہ کے نام پر کھلا دیں۔

Topics


Khawateen Ke Masil

خواجہ شمس الدین عظیمی


حضرت خواجہ الشیخ عظیمی صاحب کو لوگوں کے مسائل اور مشکلات سے متعلق ہر ماہ تقریباً 15ہزار خطوط موصول ہوتے ہیں۔ جن کا جواب بلا معاوضہ دیا جاتا ہے۔ روزنامہ جنگ میں ایک کالم “روحانی ڈاک” کے نام سے مرشد کریم نے 25سال سے زیادہ عرصہ لکھا اور یہ کتاب اسی روحانی ڈاک سے تیار کی گئی ہے۔ میرے مرشد کریم اس وقت 32سے زائد کتابوں اور 72سے زائد کتابچوں کے مصنف ہیں۔میرے مرشد کریم سلسلہ عظیمیہ کے خانوادہ ہیں۔ اور 21بزرگان دین سے بطریق اویسیہ اور براہ راست آپ کو فیض منتقل ہوا ہے۔ اس کی تفصیل آپ میری کتاب “میں اور میرا مرشد” میں پڑھیں گے۔میرے مرشد کریم فرماتے ہیں کہ جتنے مسائل و مشکلات اور بیماریاں پیدا ہوتی ہیں۔ ان کا تعلق عقیدہ کی کمزوری سے ہے اور عقیدہ کی کمزوری مادہ پرستی سے ہوتی ہے۔ ہر شخص اس بات کو جانتا ہے کہ آج کے دور میں مادیت انسان کی اتنی بڑی کمزوری بن گئی ہے کہ ہر انسان مادی کشمکش میں مبتلا ہو کر اپنی روح سے دور ہو گیا ہے۔ اور جیسے جیسے روح سے دوری واقع ہوئی اسی مناسبت سے انسان شک اور وسوسوں کی آماجگاہ بن گیا۔ اب سے 70سال پہلے انسان کے اندر جو یقین تھا وہ اب نظر نہیں آتا۔ پہلے انسان جس سکون سے آشنا تھا۔ وہ اب کہیں نظر نہیں آتا۔ انسان نے جس قدر سائنسی ترقی کی ہے اسی قدر وہ مذہب سے دور ہو گیا ہے۔ اور اس کا عقیدہ کمزور ہو گیا ہے۔ س