Topics

پر اسرار آوازیں

سوال:  تقریباً تین ماہ روزانہ تو نہیں دو تین دن کے بعد یا ہفتہ گزارنے کے بعد مجھے اچانک کوئی میرا نام لے کر پکارتا ہے۔ ایک دو دفعہ تو گھر کے فرد کی آواز سنائی دی۔ لیکن پھر مختلف قسم کی آوازیں آنے لگیں۔ آواز آتی ہے تو نظر اٹھا کر چاروں طرف دیکھتی ہوں جب گھر والوں سے پوچھتی ہوں کہ مجھے کس نے آواز دی ہے تو گھر والے ہنس پڑتے ہیں۔ امی جان کو یہ سب کچھ بتایا تو امی کہنے لگیں کہ تمہیں وہم نہیں کرنا چاہئے۔ اس لئے میں آپ کی محفل میں شریک ہوئی۔ ویسے بھی بہت پریشان ہوں مجھے پتہ چلنا چاہئے کہ ایسا کیوں ہوتا ہے۔ یہ کوئی بیماری ہے یا دماغ کی کوئی پریشانی ہے۔ ضرور بتائیں۔

جواب: ہر آدمی کے اندر دو دماغ کام کرتے ہیں۔ ایک دماغ ظاہر حواس بناتا ہے اور دوسرا دماغ ان حواس کی تخلیق کرتا ہے جس کو عرف عام میں چھٹی حس کہا جاتا ہے۔ اگر دوسرا دماغ کسی وجہ سے اتنا زیادہ متحرک ہو جائے کہ اس کی تحریکات پہلے دماغ یعنی شعور کو متاثر کر دیں تو آدمی کو دور پرے کی چیزیں نظروں کے سامنے آ جاتی ہیں۔ اگر یہ کیفیات ارادی طور پر مرتب ہوں تو وہ آدمی سپر پاور کا حامل ہو جاتا ہے اور اگر غیر اختیاری ہوں تو یہ مرض ہوتا ہے اور اس سے کسی وقت بھی دماغی عارضہ لاحق ہو جاتا ہے چونکہ آپ کے ساتھ دوسری صورت ہے اس لئے اس پر خاص توجہ دے کر علاج ضروری ہے۔ علاج یہ ہے کہ آپ میٹھی چیزیں زیادہ سے زیادہ اور نمکین چیزیں کم سے کم کھائیں۔

Topics


Khawateen Ke Masil

خواجہ شمس الدین عظیمی


حضرت خواجہ الشیخ عظیمی صاحب کو لوگوں کے مسائل اور مشکلات سے متعلق ہر ماہ تقریباً 15ہزار خطوط موصول ہوتے ہیں۔ جن کا جواب بلا معاوضہ دیا جاتا ہے۔ روزنامہ جنگ میں ایک کالم “روحانی ڈاک” کے نام سے مرشد کریم نے 25سال سے زیادہ عرصہ لکھا اور یہ کتاب اسی روحانی ڈاک سے تیار کی گئی ہے۔ میرے مرشد کریم اس وقت 32سے زائد کتابوں اور 72سے زائد کتابچوں کے مصنف ہیں۔میرے مرشد کریم سلسلہ عظیمیہ کے خانوادہ ہیں۔ اور 21بزرگان دین سے بطریق اویسیہ اور براہ راست آپ کو فیض منتقل ہوا ہے۔ اس کی تفصیل آپ میری کتاب “میں اور میرا مرشد” میں پڑھیں گے۔میرے مرشد کریم فرماتے ہیں کہ جتنے مسائل و مشکلات اور بیماریاں پیدا ہوتی ہیں۔ ان کا تعلق عقیدہ کی کمزوری سے ہے اور عقیدہ کی کمزوری مادہ پرستی سے ہوتی ہے۔ ہر شخص اس بات کو جانتا ہے کہ آج کے دور میں مادیت انسان کی اتنی بڑی کمزوری بن گئی ہے کہ ہر انسان مادی کشمکش میں مبتلا ہو کر اپنی روح سے دور ہو گیا ہے۔ اور جیسے جیسے روح سے دوری واقع ہوئی اسی مناسبت سے انسان شک اور وسوسوں کی آماجگاہ بن گیا۔ اب سے 70سال پہلے انسان کے اندر جو یقین تھا وہ اب نظر نہیں آتا۔ پہلے انسان جس سکون سے آشنا تھا۔ وہ اب کہیں نظر نہیں آتا۔ انسان نے جس قدر سائنسی ترقی کی ہے اسی قدر وہ مذہب سے دور ہو گیا ہے۔ اور اس کا عقیدہ کمزور ہو گیا ہے۔ س