Topics

گیارہ ہزار مرتبہ

سوال:  میرے والدین نے خاندان میں ایک لڑکے کے ساتھ شادی کر دی ہے۔ شادی کے بعد سات ماہ کا لڑکا پیدا ہوا۔ ہر کوئی نفرت سے دیکھتا ہے کوئی بچے کو پیار نہیں کرتا۔ اللہ تعالیٰ نے مجھے شکل وصورت سے نوازا ہے جس کی وجہ سے شوہر فریفتہ تھا۔ ابھی دوسرا بچہ پیدا بھی نہیں ہوا تھا کہ شوہر نے طلاق دے دی۔ ملازمت کر کے والدین کے گھر دونوں بچوں کی پرورش کی۔ بڑا لڑکا جب گھر سے باہر کھیلنے کے لئے نکلتا تو لوگ اس سے پوچھتے تیرا باپ کون ہے، تو کس کا بیٹا ہے۔ عورتیں مجھے دیکھ کر ہنستی اور طرح طرح کی باتیں کرتی ہیں۔

دوسرے بیٹے کی ولادت کے بعد پھر خواب دیکھا کہ ہمارے گھر میں دو بکرے ذبح ہوئے پڑے ہیں۔ ایک کالا ہے اور دوسرا سفید۔ تمام گھر میں خون ہی خون ہے۔ اس کے بعد سے میں بہت خوفزدہ ہوں کہ یہ دونوں بچے ایک دوسرے کو قتل نہ کردیں۔ کیونکہ بکروں کے ساتھ ان کے رنگ ملتے ہیں۔

جواب: سورہ مائدہ کی آیت نمبر 90گیارہ ہزار مرتبہ پڑھ کر ایک کلو چینی پر دم کریں اور چینی بڑے بیٹے کو دودھ یا چائے میں ملا کر پلائیں۔ سات ہفتوں تک ہر ہفتہ بکرے کے سری پائے صدقہ کریں۔ اللہ معاف کرے آپ کے اندر دوسروں کے معاملات کریدنے کی عادت ہے۔ یہ عادت ختم کریں۔ حضور پاک صلی اللہ علیہ و سلم کا ارشاد ہے:

جو آدمی کسی کی غیبت کرتا ہے وہ ایسا عمل کرتا ہے جیسے وہ اپنے بھائی یا بہن کا خون پیتا ہے۔

Topics


Khawateen Ke Masil

خواجہ شمس الدین عظیمی


حضرت خواجہ الشیخ عظیمی صاحب کو لوگوں کے مسائل اور مشکلات سے متعلق ہر ماہ تقریباً 15ہزار خطوط موصول ہوتے ہیں۔ جن کا جواب بلا معاوضہ دیا جاتا ہے۔ روزنامہ جنگ میں ایک کالم “روحانی ڈاک” کے نام سے مرشد کریم نے 25سال سے زیادہ عرصہ لکھا اور یہ کتاب اسی روحانی ڈاک سے تیار کی گئی ہے۔ میرے مرشد کریم اس وقت 32سے زائد کتابوں اور 72سے زائد کتابچوں کے مصنف ہیں۔میرے مرشد کریم سلسلہ عظیمیہ کے خانوادہ ہیں۔ اور 21بزرگان دین سے بطریق اویسیہ اور براہ راست آپ کو فیض منتقل ہوا ہے۔ اس کی تفصیل آپ میری کتاب “میں اور میرا مرشد” میں پڑھیں گے۔میرے مرشد کریم فرماتے ہیں کہ جتنے مسائل و مشکلات اور بیماریاں پیدا ہوتی ہیں۔ ان کا تعلق عقیدہ کی کمزوری سے ہے اور عقیدہ کی کمزوری مادہ پرستی سے ہوتی ہے۔ ہر شخص اس بات کو جانتا ہے کہ آج کے دور میں مادیت انسان کی اتنی بڑی کمزوری بن گئی ہے کہ ہر انسان مادی کشمکش میں مبتلا ہو کر اپنی روح سے دور ہو گیا ہے۔ اور جیسے جیسے روح سے دوری واقع ہوئی اسی مناسبت سے انسان شک اور وسوسوں کی آماجگاہ بن گیا۔ اب سے 70سال پہلے انسان کے اندر جو یقین تھا وہ اب نظر نہیں آتا۔ پہلے انسان جس سکون سے آشنا تھا۔ وہ اب کہیں نظر نہیں آتا۔ انسان نے جس قدر سائنسی ترقی کی ہے اسی قدر وہ مذہب سے دور ہو گیا ہے۔ اور اس کا عقیدہ کمزور ہو گیا ہے۔ س