Topics
میرے والدصاحب ضعیف ہیں اور بیمار رہتے ہیں۔
والدہ وفات پا چکی ہیں۔ ہم چار بہن بھائی ہیں۔ دو بہنیں بڑی اور دو بھائی چھوٹے ہیں۔
اب ایک کمپنی میں فورمین ہیں لیکن مستقل نوکری نہیں ملتی بلکہ ہر دو چار مہینوں کے
بعد چھوٹ جاتی ہے اور پھر چار پانچ مہینوں بعد لگتی ہے۔
میری باجی کی شادی ڈھائی سال قبل ہوئی تھی
اس کی شادی کا قرض اب تک باقی ہے۔ میری بھی منگنی ہو گئی ہے۔ ہمارے پاس اتنا بھی نہیں
ہے کہ میری شادی پر کھانے کا خرچ ہو سکے۔ بیٹی کو خالی ہاتھ تو رخصت نہیں کر سکتے۔
کوئی قرض دینے والا بھی نہیں ہے۔ میں چاہتی ہوں کہ آپ کوئی ایسا وظیفہ بتا دیں جس سے
ہمارے حالات ٹھیک ہو جائیں۔ دعا بھی کریں براہ کرم ہمارے حالات کی بہتری کے لئے۔ ہم
نے ہوش سنبھالنے سے اب تک بہتر حالات نہیں دیکھے۔ ہمیشہ تنگ دستی سے ہی گزر بسر ہوتی
آئی ہے۔
جواب: ایک بار درود شریف، درود خضری، ایک بار
آیت کریمہ اور ایک بار درود شریف درود خضری صَلَّی اللّٰہُ تَعَالیٰ عَلیٰ حَبِِیْبِہٖ مُحَمَّدَّ
وَسَلَّمُ پڑھ کر دعا کی طرح ہاتھ باندھ کر پھونک ماریں
اور چہرہ پر ہاتھ پھیر لیں۔ اسی طرح 100دفعہ پڑھیں اور ایک سو مرتبہ چہرہ پر پھیریں۔
آنکھیں بند کر کے عرش کا تصور کر کے دعا کریں اور بات کئے بغیر سو جائیں۔چالیس روز
یہ عمل کرنے کے بعد چھوڑ دیں۔ اتنی رقم انشاء اللہ آپ کو مل جائے گی جس سے قرض کی ادائیگی
اور آپ کی شادی ہو جائے۔
خواجہ شمس الدین عظیمی
حضرت
خواجہ الشیخ عظیمی صاحب کو لوگوں کے مسائل اور مشکلات سے متعلق ہر ماہ تقریباً 15ہزار
خطوط موصول ہوتے ہیں۔ جن کا جواب بلا معاوضہ دیا جاتا ہے۔ روزنامہ جنگ میں ایک کالم
“روحانی ڈاک” کے نام سے مرشد کریم نے 25سال سے زیادہ عرصہ لکھا اور یہ کتاب اسی روحانی
ڈاک سے تیار کی گئی ہے۔ میرے مرشد کریم اس وقت 32سے زائد کتابوں اور 72سے زائد کتابچوں
کے مصنف ہیں۔میرے مرشد کریم سلسلہ عظیمیہ کے خانوادہ ہیں۔ اور 21بزرگان دین سے بطریق
اویسیہ اور براہ راست آپ کو فیض منتقل ہوا ہے۔ اس کی تفصیل آپ میری کتاب “میں اور میرا
مرشد” میں پڑھیں گے۔میرے مرشد کریم فرماتے ہیں کہ جتنے مسائل و مشکلات اور بیماریاں
پیدا ہوتی ہیں۔ ان کا تعلق عقیدہ کی کمزوری سے ہے اور عقیدہ کی کمزوری مادہ پرستی سے
ہوتی ہے۔ ہر شخص اس بات کو جانتا ہے کہ آج کے دور میں مادیت انسان کی اتنی بڑی کمزوری
بن گئی ہے کہ ہر انسان مادی کشمکش میں مبتلا ہو کر اپنی روح سے دور ہو گیا ہے۔ اور
جیسے جیسے روح سے دوری واقع ہوئی اسی مناسبت سے انسان شک اور وسوسوں کی آماجگاہ بن
گیا۔ اب سے 70سال پہلے انسان کے اندر جو یقین تھا وہ اب نظر نہیں آتا۔ پہلے انسان جس
سکون سے آشنا تھا۔ وہ اب کہیں نظر نہیں آتا۔ انسان نے جس قدر سائنسی ترقی کی ہے اسی
قدر وہ مذہب سے دور ہو گیا ہے۔ اور اس کا عقیدہ کمزور ہو گیا ہے۔ س