Topics
میرا کسی کام میں جی نہیں لگتا۔ ہر وقت سستی
رہتی ہے یوں محسوس ہوتا ہے کہ کوئی چیز کھو گئی ہے۔ کسی جگہ سکون نہیں ملتا۔ کسی سے
میری نہیں بنتی حالانکہ میں کوشش کرتی ہوں کہ ہر ایک سے خوش اخلاقی سے پیش آؤں۔ لیکن
اس کے باوجود زبان پر اختیار نہیں۔ بہن بھائیوں اور والدین سے نفرت سی ہے۔ کوئی ذرا
بھی کچھ کہتا ہے غصہ سے بھر جاتی ہوں۔ خود اگر کوئی کام کرتی ہوں تو اس پر یقین نہیں
آتا کہ میں نے کام ٹھیک کیا ہے۔ بلکہ اس پر بار بار غور کرتی ہوں کہ یہ غلط تو نہیں۔
کوئی چیز کسی جگہ رکھوں اسے ہزار بار دیکھتی ہوں کہ ٹھیک رکھی ہے یا نہیں۔ دیکھ کر
بھی یقین نہیں آتا۔ غسل کروں یا کپڑے دھونے بیٹھوں تو خوب پانی گرا کر بھی صفائی کی
تسلی نہیں ہوتی۔ لوگوں سے لڑ جھگڑ کر بعد میں توبہ کرتی ہوں۔
جواب: رات کو سونے سے پہلے آرام دہ نشست میں
بیٹھ کر آنکھیں بند کریں اور بند آنکھوں سے دیکھیں کہ آپ خود آپ کی بند آنکھوں کے سامنے
موجود ہیں۔ جب یہ تصور قائم ہو جائے تو دیکھیں کہ آپ کے دماغ سے ایک لہر نکل کر آپ
کے مثالی جسم کے دماغ میں جذب ہو رہی ہے۔ ایک منٹ تک یہ تصور کریں۔ اور آنکھیں کھول
دیں۔ یہ علاج دو ہفتوں تک بلا ناغہ کرتے رہیں۔
خواجہ شمس الدین عظیمی
حضرت
خواجہ الشیخ عظیمی صاحب کو لوگوں کے مسائل اور مشکلات سے متعلق ہر ماہ تقریباً 15ہزار
خطوط موصول ہوتے ہیں۔ جن کا جواب بلا معاوضہ دیا جاتا ہے۔ روزنامہ جنگ میں ایک کالم
“روحانی ڈاک” کے نام سے مرشد کریم نے 25سال سے زیادہ عرصہ لکھا اور یہ کتاب اسی روحانی
ڈاک سے تیار کی گئی ہے۔ میرے مرشد کریم اس وقت 32سے زائد کتابوں اور 72سے زائد کتابچوں
کے مصنف ہیں۔میرے مرشد کریم سلسلہ عظیمیہ کے خانوادہ ہیں۔ اور 21بزرگان دین سے بطریق
اویسیہ اور براہ راست آپ کو فیض منتقل ہوا ہے۔ اس کی تفصیل آپ میری کتاب “میں اور میرا
مرشد” میں پڑھیں گے۔میرے مرشد کریم فرماتے ہیں کہ جتنے مسائل و مشکلات اور بیماریاں
پیدا ہوتی ہیں۔ ان کا تعلق عقیدہ کی کمزوری سے ہے اور عقیدہ کی کمزوری مادہ پرستی سے
ہوتی ہے۔ ہر شخص اس بات کو جانتا ہے کہ آج کے دور میں مادیت انسان کی اتنی بڑی کمزوری
بن گئی ہے کہ ہر انسان مادی کشمکش میں مبتلا ہو کر اپنی روح سے دور ہو گیا ہے۔ اور
جیسے جیسے روح سے دوری واقع ہوئی اسی مناسبت سے انسان شک اور وسوسوں کی آماجگاہ بن
گیا۔ اب سے 70سال پہلے انسان کے اندر جو یقین تھا وہ اب نظر نہیں آتا۔ پہلے انسان جس
سکون سے آشنا تھا۔ وہ اب کہیں نظر نہیں آتا۔ انسان نے جس قدر سائنسی ترقی کی ہے اسی
قدر وہ مذہب سے دور ہو گیا ہے۔ اور اس کا عقیدہ کمزور ہو گیا ہے۔ س