Topics

بے وفا شوہر

سوال:  باجی کے شوہر کسی نہ کسی آوارہ عورت کے چکر میں رہتے ہیں اور گھر سے بھی غائب رہتے ہیں۔ ساتھ ہی ان کی ماں بہنیں، باجی پر ہر طرح کا ظلم بھی کرتی رہتی تھیں۔ جب ان کی زیادتی حد سے بڑھی تو ہم باجی کو اپنے گھر لے آئے۔ ان کے چار بچے ہیں جو ان کے ساتھ ہی ہمارے گھر آ گئے ہیں۔ گزشتہ ڈیڑھ سال سے وہ بچوں سمیت ہمارے گھر میں ہیں اور بہنوئی نے اس عرصہ میں پوچھا تک نہیں اور نہ کبھی کوئی خرچ دیا۔ آپ کوئی ایسا حل بتایئے کہ بہنوئی بدچلنی چھوڑ دے اور راہ راست پر آ جائے، باجی کا کہا مانے، اس کو اپنے گھر میں بسائے۔ اس کی ہر بات مانے اور بچوں کی ذمہ داری اٹھائے۔ آپ خود سوچئے اس مہنگائی کے دور میں ابا صرف کمانے والے اور وہ بھی نوکری پیشہ اور دو خاندانوں کو پال رہے ہیں جبکہ بہنوئی کا اپناکاروبار ہے اور وہ ہر طرح کا عیش و آرام کر رہے ہیں لیکن بیوی بچے دو وقت کی روٹی کو ترستے ہیں۔

جواب: اپنی باجی سے کہئے کہ وہ آدھی رات گزرنے کے بعد دو رکعت نفل پڑھ کر ایک سو مرتبہ بسم اللّٰہ الواسہ جل جلالہ  پڑھ کر بستر میں چلی جائیں۔آنکھیں بند کر کے اپنے شوہر کا تصور کرتے کرتے سو جائیں۔ عمل کی مدت 90دن ہے۔ ناغہ کے دن بعد میں پورے کر لیں۔ اس عمل کی برکت سے آپ کی باجی شوہر کی نظر کا “تارا” بن جائیں گی۔

Topics


Khawateen Ke Masil

خواجہ شمس الدین عظیمی


حضرت خواجہ الشیخ عظیمی صاحب کو لوگوں کے مسائل اور مشکلات سے متعلق ہر ماہ تقریباً 15ہزار خطوط موصول ہوتے ہیں۔ جن کا جواب بلا معاوضہ دیا جاتا ہے۔ روزنامہ جنگ میں ایک کالم “روحانی ڈاک” کے نام سے مرشد کریم نے 25سال سے زیادہ عرصہ لکھا اور یہ کتاب اسی روحانی ڈاک سے تیار کی گئی ہے۔ میرے مرشد کریم اس وقت 32سے زائد کتابوں اور 72سے زائد کتابچوں کے مصنف ہیں۔میرے مرشد کریم سلسلہ عظیمیہ کے خانوادہ ہیں۔ اور 21بزرگان دین سے بطریق اویسیہ اور براہ راست آپ کو فیض منتقل ہوا ہے۔ اس کی تفصیل آپ میری کتاب “میں اور میرا مرشد” میں پڑھیں گے۔میرے مرشد کریم فرماتے ہیں کہ جتنے مسائل و مشکلات اور بیماریاں پیدا ہوتی ہیں۔ ان کا تعلق عقیدہ کی کمزوری سے ہے اور عقیدہ کی کمزوری مادہ پرستی سے ہوتی ہے۔ ہر شخص اس بات کو جانتا ہے کہ آج کے دور میں مادیت انسان کی اتنی بڑی کمزوری بن گئی ہے کہ ہر انسان مادی کشمکش میں مبتلا ہو کر اپنی روح سے دور ہو گیا ہے۔ اور جیسے جیسے روح سے دوری واقع ہوئی اسی مناسبت سے انسان شک اور وسوسوں کی آماجگاہ بن گیا۔ اب سے 70سال پہلے انسان کے اندر جو یقین تھا وہ اب نظر نہیں آتا۔ پہلے انسان جس سکون سے آشنا تھا۔ وہ اب کہیں نظر نہیں آتا۔ انسان نے جس قدر سائنسی ترقی کی ہے اسی قدر وہ مذہب سے دور ہو گیا ہے۔ اور اس کا عقیدہ کمزور ہو گیا ہے۔ س