Topics

دمہ سے نجات

سوال:  8ستمبر 1989ء کو میری طبیعت اچانک خراب ہو گئی اور سانس لینے میں بہت تکلیف ہو رہی تھی بلکہ یہ کہنا چاہئے کہ سانس اٹک گیا تھا۔ جب ڈاکٹر کے پاس گئی تو اس نے انجکشن لگا دیا۔ وقتی طور پر سانس بحال ہو گیا۔ مگر جھٹکے لگنے شروع ہو گئے۔ اب مجھ پر نہ تو دمہ اور سانس کی دوائیاں کام کرتی ہیں اور نہ ہی انجکشن اثر کرتے ہیں۔ آخری بار دسمبر 1989ء میں دمہ کا حملہ ہوا۔ ہسپتال والوں نے آکسیجن دی تھی وقتی طور پر پھر ٹھیک ہو گئی۔ مگر میں مکمل ٹھیک ہونا چاہتی ہوں۔ آپ سے التجا ہے کہ مجھ گناہ گار کو اس بیماری سے نجات دلا دیں۔

جواب: خشک کھوپرے کی ایک بٹی لے کر آگ پر جلا لیں پھر پیس کر آدھ کلو خالص شہد میں اچھی طرح مکس کر کے شیشے کے برتن میں ڈھانپ کر رکھیں۔ روزانہ صبح، دوپہر اور رات کو ایک ایک چمچہ اس دوا میں سے لے کر اس پر نو دفعہ یا فارق پڑھ کر دم کر کے کھا لیا کریں۔ یہ علاج بلاناغہ دو تین ماہ کر لیں۔ دوا ختم ہونے پر دوبارہ بنالیں۔ اس کے ساتھ ساتھ جب بھی پانی چائے یا کوئی بھی مشروب پئیں تو نو بار یا فارق پڑھ کر دم کر کے پیا کریں اور یہ پختہ عادت بنا لیں۔ انشاء اللہ آپ کو آئندہ ہسپتال جانے کی نوبت نہیں آئے گی۔ اچار جیسی تمام کھٹی اشیاء، تیل میں تلی ہوئی چیزیں اور یخ ٹھنڈے پانی، آئس کریم اور کیلے سے پرہیز کریں۔ 

Topics


Khawateen Ke Masil

خواجہ شمس الدین عظیمی


حضرت خواجہ الشیخ عظیمی صاحب کو لوگوں کے مسائل اور مشکلات سے متعلق ہر ماہ تقریباً 15ہزار خطوط موصول ہوتے ہیں۔ جن کا جواب بلا معاوضہ دیا جاتا ہے۔ روزنامہ جنگ میں ایک کالم “روحانی ڈاک” کے نام سے مرشد کریم نے 25سال سے زیادہ عرصہ لکھا اور یہ کتاب اسی روحانی ڈاک سے تیار کی گئی ہے۔ میرے مرشد کریم اس وقت 32سے زائد کتابوں اور 72سے زائد کتابچوں کے مصنف ہیں۔میرے مرشد کریم سلسلہ عظیمیہ کے خانوادہ ہیں۔ اور 21بزرگان دین سے بطریق اویسیہ اور براہ راست آپ کو فیض منتقل ہوا ہے۔ اس کی تفصیل آپ میری کتاب “میں اور میرا مرشد” میں پڑھیں گے۔میرے مرشد کریم فرماتے ہیں کہ جتنے مسائل و مشکلات اور بیماریاں پیدا ہوتی ہیں۔ ان کا تعلق عقیدہ کی کمزوری سے ہے اور عقیدہ کی کمزوری مادہ پرستی سے ہوتی ہے۔ ہر شخص اس بات کو جانتا ہے کہ آج کے دور میں مادیت انسان کی اتنی بڑی کمزوری بن گئی ہے کہ ہر انسان مادی کشمکش میں مبتلا ہو کر اپنی روح سے دور ہو گیا ہے۔ اور جیسے جیسے روح سے دوری واقع ہوئی اسی مناسبت سے انسان شک اور وسوسوں کی آماجگاہ بن گیا۔ اب سے 70سال پہلے انسان کے اندر جو یقین تھا وہ اب نظر نہیں آتا۔ پہلے انسان جس سکون سے آشنا تھا۔ وہ اب کہیں نظر نہیں آتا۔ انسان نے جس قدر سائنسی ترقی کی ہے اسی قدر وہ مذہب سے دور ہو گیا ہے۔ اور اس کا عقیدہ کمزور ہو گیا ہے۔ س