Topics

شوہر نے آنکھیں بدل لیں

سوال:  میرے شوہر بہت اچھے تھے۔ مجھے چاہتے بھی بہت تھے لیکن جب سے خدا نے مجھے ماں بنایا ہے ان کا رویہ میرے ساتھ پہلے جیسا نہیں رہا۔ میں انہیں اس لئے برا نہیں کہوں گی کہ یہ بات شریعت کے خلاف ہے۔ ماں بننے سے پہلے شوہر میرا اتنا خیال رکھتے تھے کہ گھر کا سارا کام خود انجام دیتے تھے۔ یہاں تک کہ مجھے کھانا پکا کر کھلاتے تھے۔ اب نہیں معلوم انہیں کیا ہو گیا ہے کہ وہ میرا پہلے جیسا خیال نہیں رکھتے۔ ذرا ذرا سی بات پر ناراض ہو جاتے ہیں۔ حالانکہ مجھے اپنے شوہر سے بے پناہ محبت ہے اور میں ان کے لئے اپنی جان بھی قربان کرنے کو تیار ہوں۔ میں چاہتی ہوں کہ میرے شوہر ویسے ہی ہو جائیں جیسے پہلے تھے۔

جواب: سب کاموں سے فارغ ہونے کے بعد رات کو سونے سے پہلے اول و آخر گیارہ گیارہ مرتبہ درود شریف کے ساتھ سو مرتبہ بِسْمِ اللّٰہِ اَلْوَاسِعُ جَلَّ جَلَالُہٗ پڑھ کر بات کئے بغیر بستر میں چلی جائیں۔ آنکھیں بند کر کے اپنے شوہر کا تصور کرتے کرتے سو جائیں اور یہ توقع اپنے ذہن سے نکال دیں کہ شوہر آپ کو کھانا پکا کر کھلائیں۔ دانشوروں کا قول ہے کہ خوش ذائقہ اور لذیذ کھانا مرد کی سب سے بڑی کمزوری ہے۔ آپ اچھے اچھے کھانے پکا کر اپنے شوہر کے سامنے رکھیں اور کبھی کبھی انہیں اپنے ہاتھ سے لقمے بنا کر کھلائیں۔ اس عمل سے محبت بڑھتی ہے۔

Topics


Khawateen Ke Masil

خواجہ شمس الدین عظیمی


حضرت خواجہ الشیخ عظیمی صاحب کو لوگوں کے مسائل اور مشکلات سے متعلق ہر ماہ تقریباً 15ہزار خطوط موصول ہوتے ہیں۔ جن کا جواب بلا معاوضہ دیا جاتا ہے۔ روزنامہ جنگ میں ایک کالم “روحانی ڈاک” کے نام سے مرشد کریم نے 25سال سے زیادہ عرصہ لکھا اور یہ کتاب اسی روحانی ڈاک سے تیار کی گئی ہے۔ میرے مرشد کریم اس وقت 32سے زائد کتابوں اور 72سے زائد کتابچوں کے مصنف ہیں۔میرے مرشد کریم سلسلہ عظیمیہ کے خانوادہ ہیں۔ اور 21بزرگان دین سے بطریق اویسیہ اور براہ راست آپ کو فیض منتقل ہوا ہے۔ اس کی تفصیل آپ میری کتاب “میں اور میرا مرشد” میں پڑھیں گے۔میرے مرشد کریم فرماتے ہیں کہ جتنے مسائل و مشکلات اور بیماریاں پیدا ہوتی ہیں۔ ان کا تعلق عقیدہ کی کمزوری سے ہے اور عقیدہ کی کمزوری مادہ پرستی سے ہوتی ہے۔ ہر شخص اس بات کو جانتا ہے کہ آج کے دور میں مادیت انسان کی اتنی بڑی کمزوری بن گئی ہے کہ ہر انسان مادی کشمکش میں مبتلا ہو کر اپنی روح سے دور ہو گیا ہے۔ اور جیسے جیسے روح سے دوری واقع ہوئی اسی مناسبت سے انسان شک اور وسوسوں کی آماجگاہ بن گیا۔ اب سے 70سال پہلے انسان کے اندر جو یقین تھا وہ اب نظر نہیں آتا۔ پہلے انسان جس سکون سے آشنا تھا۔ وہ اب کہیں نظر نہیں آتا۔ انسان نے جس قدر سائنسی ترقی کی ہے اسی قدر وہ مذہب سے دور ہو گیا ہے۔ اور اس کا عقیدہ کمزور ہو گیا ہے۔ س