Topics
“میں بہت تھک گیا ہوں، ٹوٹ گیا ہوں، اگر ہم
دونوں ذہنی طور پر ہم آہنگ نہیں ہوئے تو میں بکھر جاؤں گا۔”
یہ الفاظ کچھ اس طرح ادا کئے گئے کہ میرا دل
بھر آیا اور میں پھوٹ پھوٹ کر رونے لگی۔ بات آئی گئی ہو گئی۔ تصویر کا الٹ پھیر جاری
رہا۔ چونکہ آپ نے مجھے ہدایت کر دی تھی کہ شوہر کتنا ہی احتجاج کریں تصویر کو سیدھا
نہ ہونے دیں۔
اب صورت حال یہ ہے کہ شوہر گھر میں وقت کی
پابندی کے ساتھ آ جاتے ہیں۔ پینا پلانا بھی انہوں نے بہت کم کر دیا ہے۔ لیکن ابھی تک
وہ پوری طرح میری طرف متوجہ نہیں ہوئے۔ ویسے میری ضروریات کاکافی حد تک خیال کرنے لگے
ہیں۔ پوچھنا یہ ہے کہ میں ابھی تصویر الٹنے کا عمل جاری رکھوں؟
جواب: تصویر الٹنے کا عمل جاری رکھیں لیکن
اس میں یہ تبدیلی کر لیں کہ جب آپ کے شوہر سو جائیں، تصویر الٹی کر دیں اور ان کے بیدار
ہونے سے پہلے تصویر کو سیدھا کر دیں۔ گیارہ روز یہ عمل کرنے کے بعد تصویر کو اس کمرے
سے الگ کر دیں اور تصویر کی جگہ اپنی اور اپنے شوہر کی تصویر لٹکا دیں۔ اتاری ہوئی
تصویر کو سمندر میں ڈال دیں۔
خواجہ شمس الدین عظیمی
حضرت
خواجہ الشیخ عظیمی صاحب کو لوگوں کے مسائل اور مشکلات سے متعلق ہر ماہ تقریباً 15ہزار
خطوط موصول ہوتے ہیں۔ جن کا جواب بلا معاوضہ دیا جاتا ہے۔ روزنامہ جنگ میں ایک کالم
“روحانی ڈاک” کے نام سے مرشد کریم نے 25سال سے زیادہ عرصہ لکھا اور یہ کتاب اسی روحانی
ڈاک سے تیار کی گئی ہے۔ میرے مرشد کریم اس وقت 32سے زائد کتابوں اور 72سے زائد کتابچوں
کے مصنف ہیں۔میرے مرشد کریم سلسلہ عظیمیہ کے خانوادہ ہیں۔ اور 21بزرگان دین سے بطریق
اویسیہ اور براہ راست آپ کو فیض منتقل ہوا ہے۔ اس کی تفصیل آپ میری کتاب “میں اور میرا
مرشد” میں پڑھیں گے۔میرے مرشد کریم فرماتے ہیں کہ جتنے مسائل و مشکلات اور بیماریاں
پیدا ہوتی ہیں۔ ان کا تعلق عقیدہ کی کمزوری سے ہے اور عقیدہ کی کمزوری مادہ پرستی سے
ہوتی ہے۔ ہر شخص اس بات کو جانتا ہے کہ آج کے دور میں مادیت انسان کی اتنی بڑی کمزوری
بن گئی ہے کہ ہر انسان مادی کشمکش میں مبتلا ہو کر اپنی روح سے دور ہو گیا ہے۔ اور
جیسے جیسے روح سے دوری واقع ہوئی اسی مناسبت سے انسان شک اور وسوسوں کی آماجگاہ بن
گیا۔ اب سے 70سال پہلے انسان کے اندر جو یقین تھا وہ اب نظر نہیں آتا۔ پہلے انسان جس
سکون سے آشنا تھا۔ وہ اب کہیں نظر نہیں آتا۔ انسان نے جس قدر سائنسی ترقی کی ہے اسی
قدر وہ مذہب سے دور ہو گیا ہے۔ اور اس کا عقیدہ کمزور ہو گیا ہے۔ س