Topics

شوہر لندن میں ہیں

سوال:  امید ہے کہ اپنی غم زدہ بہن سمجھ کر میری مدد فرمائیں گے۔ آپ مجھ جیسے ہزاروں بے سہارا لوگوں کے دکھ بانٹتے ہیں۔ میری بھی مدد کریں۔ میری کہانی یوں ہے کہ میری شادی کو پانچ سال ہو گئے ہیں مگر ایک دن سکون نہیں ملا ہے۔ شادی کے تین ماہ تک میرے شوہر ٹھیک رہے اس کے بعد الٹی سیدھی باتیں کرنے لگے۔ ماں باپ کو گالیاں دیتے۔ دیوروں کے ساتھ باتیں کرتے پھر ان کے والد نے ان کو لندن بھیج دیا۔ سات ماہ بعد بچی پیدا ہوئی تو پھر ان پر دورہ پڑا کہ قرآن پاک گھرسے اٹھا کر مسجد کی دیوار پر رکھ دیئے۔ غلاف اتار پھینک دیا۔ جائے نماز، تسبیح جنگل میں پھینک آئے۔ پردوں کے کپڑے اور اسلامی کتابوں کو آگ لگا دی۔ ان کے والد نے ان کو دوبارہ لندن بھیج دیا ہے۔ میرا کوئی آسرا نہیں ہے۔ ایک والدہ تھیں وہ اللہ کو پیاری ہو گئیں۔ اب میری بچی بھی چھ ماہ کی ہو گئی ہے۔

جواب: آپ کے شوہر دماغی مریض ہیں ان کا باقاعدہ علاج ہونا چاہئے۔ محض دم درود سے علاج پر تکیہ نہ کریں۔ ہسپتال میں داخل کرا کے علاج کرائیں۔ آپ کے شوہر برطانوی شہریت رکھتے ہیں۔ ان کا وہاں بہترین علاج ہو سکتا ہے۔ اس کے بجائے کہ آپ انہیں یہاں بلائیں۔ کوشش کر کے آپ وہاں چلی جائیں اور وہاں رہ کر ان کا پورا علاج کرائیں۔ صحت یابی کے لئے ہر نماز کے بعد ایک سو ایک بار یا اللّٰہ یا رحمن یا رحیم پڑھ کر دعا کیا کریں۔

Topics


Khawateen Ke Masil

خواجہ شمس الدین عظیمی


حضرت خواجہ الشیخ عظیمی صاحب کو لوگوں کے مسائل اور مشکلات سے متعلق ہر ماہ تقریباً 15ہزار خطوط موصول ہوتے ہیں۔ جن کا جواب بلا معاوضہ دیا جاتا ہے۔ روزنامہ جنگ میں ایک کالم “روحانی ڈاک” کے نام سے مرشد کریم نے 25سال سے زیادہ عرصہ لکھا اور یہ کتاب اسی روحانی ڈاک سے تیار کی گئی ہے۔ میرے مرشد کریم اس وقت 32سے زائد کتابوں اور 72سے زائد کتابچوں کے مصنف ہیں۔میرے مرشد کریم سلسلہ عظیمیہ کے خانوادہ ہیں۔ اور 21بزرگان دین سے بطریق اویسیہ اور براہ راست آپ کو فیض منتقل ہوا ہے۔ اس کی تفصیل آپ میری کتاب “میں اور میرا مرشد” میں پڑھیں گے۔میرے مرشد کریم فرماتے ہیں کہ جتنے مسائل و مشکلات اور بیماریاں پیدا ہوتی ہیں۔ ان کا تعلق عقیدہ کی کمزوری سے ہے اور عقیدہ کی کمزوری مادہ پرستی سے ہوتی ہے۔ ہر شخص اس بات کو جانتا ہے کہ آج کے دور میں مادیت انسان کی اتنی بڑی کمزوری بن گئی ہے کہ ہر انسان مادی کشمکش میں مبتلا ہو کر اپنی روح سے دور ہو گیا ہے۔ اور جیسے جیسے روح سے دوری واقع ہوئی اسی مناسبت سے انسان شک اور وسوسوں کی آماجگاہ بن گیا۔ اب سے 70سال پہلے انسان کے اندر جو یقین تھا وہ اب نظر نہیں آتا۔ پہلے انسان جس سکون سے آشنا تھا۔ وہ اب کہیں نظر نہیں آتا۔ انسان نے جس قدر سائنسی ترقی کی ہے اسی قدر وہ مذہب سے دور ہو گیا ہے۔ اور اس کا عقیدہ کمزور ہو گیا ہے۔ س