Topics

اولاد نرینہ ہو جائے

سوال:  عظیمی صاحب! کئی سالوں سے روحانی ڈاک پڑھ رہی ہوں۔ آپ کی شخصیت اور دکھی انسانیت کی خدمت سے بے حد متاثر ہوں۔ بڑی ہمت کر کے خط لکھ رہی ہوں۔ امید ہے کہ مایوس نہیں کریں گے۔

میری شادی کو پندرہ سال ہو گئے ہیں۔ اللہ تعالیٰ نے مجھے پہلے بیٹا دیا جو پیدائش کے تین دن بعد اللہ کو پیارا ہو گیا۔ اس کے بعد اوپر تلے چار بیٹیاں ہوئیں بفضل خدا صحیح سلامت ہیں۔ ان کے بعد 2بچے ضائع ہوئے۔ اور پھر 2لڑکیاں پیدا ہوئیں۔ ان کے بعد ایک بیٹا چند لمحے زندگانی گزارنے کے بعد فوت ہو گیا۔

اب حال یہ ہے کہ تین بیٹے اللہ تعالیٰ نے دے کر واپس لے لئے۔ چھ بچیوں کی ماں ہوں۔ ہر ماں کی طرح میرا بھی دل چاہتا ہے کہ بہنوں کا بھائی ہونا چاہئے۔ کافی علاج کرایا کچھ نہیں ہوا۔ جسمانی طور پر موٹاپے کا شکار ہو گئی ہوں۔ ذرا پیدل چلتی ہوں تو سانس پھول جاتا ہے۔ سارے جسم میں درد رہتا ہے۔

جواب: موٹاپے کا علاج اور سانس پھولنے کے مرض کا علاج مقامی طور پر کسی یونانی معالج سے کرائیں۔ اولاد نرینہ کے لئے پتہ لکھا ہوا جوابی لفافہ بھیج کر تعویذ منگوا لیں۔ ہر جمعرات کو تعویذ کو کپڑے سے نکالے بغیر لوبان کی دھونی دیں اور پانچ روپے خیرات کریں۔ ہر انگریزی مہینے کی 27تاریخ کو کھانا پکا کر غریبوں میں تقسیم کریں اور اپنے بچوں کو بھی یہی کھانا کھلائیں اور حضور قلندر بابا اولیاءؒ کی روح مبارک کو ایصال ثواب کریں۔ 

Topics


Khawateen Ke Masil

خواجہ شمس الدین عظیمی


حضرت خواجہ الشیخ عظیمی صاحب کو لوگوں کے مسائل اور مشکلات سے متعلق ہر ماہ تقریباً 15ہزار خطوط موصول ہوتے ہیں۔ جن کا جواب بلا معاوضہ دیا جاتا ہے۔ روزنامہ جنگ میں ایک کالم “روحانی ڈاک” کے نام سے مرشد کریم نے 25سال سے زیادہ عرصہ لکھا اور یہ کتاب اسی روحانی ڈاک سے تیار کی گئی ہے۔ میرے مرشد کریم اس وقت 32سے زائد کتابوں اور 72سے زائد کتابچوں کے مصنف ہیں۔میرے مرشد کریم سلسلہ عظیمیہ کے خانوادہ ہیں۔ اور 21بزرگان دین سے بطریق اویسیہ اور براہ راست آپ کو فیض منتقل ہوا ہے۔ اس کی تفصیل آپ میری کتاب “میں اور میرا مرشد” میں پڑھیں گے۔میرے مرشد کریم فرماتے ہیں کہ جتنے مسائل و مشکلات اور بیماریاں پیدا ہوتی ہیں۔ ان کا تعلق عقیدہ کی کمزوری سے ہے اور عقیدہ کی کمزوری مادہ پرستی سے ہوتی ہے۔ ہر شخص اس بات کو جانتا ہے کہ آج کے دور میں مادیت انسان کی اتنی بڑی کمزوری بن گئی ہے کہ ہر انسان مادی کشمکش میں مبتلا ہو کر اپنی روح سے دور ہو گیا ہے۔ اور جیسے جیسے روح سے دوری واقع ہوئی اسی مناسبت سے انسان شک اور وسوسوں کی آماجگاہ بن گیا۔ اب سے 70سال پہلے انسان کے اندر جو یقین تھا وہ اب نظر نہیں آتا۔ پہلے انسان جس سکون سے آشنا تھا۔ وہ اب کہیں نظر نہیں آتا۔ انسان نے جس قدر سائنسی ترقی کی ہے اسی قدر وہ مذہب سے دور ہو گیا ہے۔ اور اس کا عقیدہ کمزور ہو گیا ہے۔ س