Topics
بچی زیادہ تر کانوں میں انگلیاں دیئے رکھتی
ہے۔ ادھر جمعدارنی گھر میں داخل ہوتی ہے اور ادھر بچی بھی تکلیف میں مبتلا ہو جاتی
ہے۔ جھاڑو کے بارے میں صرف سوچنے سے یا فرش پر پڑی ہوئی مٹی دیکھنے سے بھی شدید تکلیف
ہو جاتی ہے۔
دانتوں کے ڈاکٹر کو دکھایا۔ ان کی دوائیوں
سے کچھ فرق نہیں پڑا۔ انہوں نے کہا کہ بچی دودھ زیادہ پیئے۔ مگر وہ بمشکل ایک آدھ گلاس
ہی پیتی ہے۔ ڈاکٹر کا کہنا ہے کہ ہم نے اتنا حساس مریض کبھی نہیں دیکھا۔ اس قسم کی
تکلیف بعض لوگوں میں پائی جاتی ہے مگر اتنی شدید نہیں۔
ہومیوپیتھک دوائیاں بھی کھلائیں۔ ڈاکٹر نے
کہا یہ کوئی بیماری نہیں۔ بچی کو یہ آوازیں سننے اور برداشت کرنے کو کہیں۔ وہ ان سے
دور نہ بھاگے۔ مگر بچی کو اگر مجبور کریں کہ فرش پر جھاڑو کی آواز کو سنے یا دور نہ
بھاگے تو وہ HYSTERICہو جاتی ہے۔ شدید تکلیف میں مبتلا ہو کر رونا شروع کر دیتی ہے۔ چھوٹی بہنیں
بھی ہیں۔ جب وہ اس قسم کی آوازیں پیدا کرتی ہیں تو گھر میں عجیب ہنگامہ اور لڑائی جھگڑے
کا طوفان سا مچ جاتا ہے۔ میں گھبرا کر بعض اوقات بڑی بچی کو ڈانٹ دیتی ہوں۔ پھر بعد
میں افسوس ہوتا ہے۔ چھوٹے بچوں کو سمجھانا مشکل ہے بلکہ ناممکن ہے۔ بڑی بیٹی سب کو
ہر وقت یہ کہتی ہے کہ پاؤں اٹھا کر چلو۔ فرش پر نہ گھسیٹو۔
بچی قرآن مجید کو بلند آواز سے نہیں پڑھ سکتی۔
کہتی ہے کہ میرے دانتوں کو ہوا لگتی ہے۔ منہ ہی منہ میں تلاوت کرتی ہے۔ جب وہ چھوٹی
تھی تو مجھے کچھ یاد نہیں کہ اس نے کوئی ایسی شکایت کی ہو۔ مگر چھ سات سال کی عمر سے
یہ مسئلہ شدت اختیار کرتا گیا۔ بچی کے والد اس کو باقاعدگی سے ورزش کرنے اور زیادہ
دودھ پینے پر مجبور کرتے ہیں۔ ان کے خیال میں یہ کوئی بیماری نہیں مگر میں ہر وقت بچی
کی کیفیت نوٹ کرتی ہوں اور سخت پریشان ہوں کہ نجانے اس کے جسم میں کس چیز کی کمی ہے۔
جہاں تک ہو سکتا ہے صبح کے وقت بچی سے ورزش کرواتی ہوں مگر میری اور بھی ذمہ داریاں
ہیں۔
بابا جی! روحانی ڈائجسٹ کی باقاعدہ خریدار
ہوں۔ آپ کی مصروفیات سے بخوبی واقف ہوں۔ مگر خدارا میرے خط کا جواب ضرور دیں اور مشورے
سے نوازیں۔ آپ جانتے ہیں کہ بیٹی کا معاملہ ہے۔ اگر یہ کیفیت ختم نہ ہوئی تو اس کے
لئے زندگی گزارنا مشکل ہو جائے گا۔
جواب: بچی کو رات کو سوتے وقت نہایت ہلکی موسیقی
سنائیں۔ جب ہلکی موسیقی کی عادت ہو جائے تو سر ذرا اونچے کر دیں اور بتدریج سر اونچے
کرتے رہیں اور آواز بھاری کر دیں۔ تین وقت ایک ایک چمچہ چینی کے اوپر بسم اللہ الرحمٰن
الرحیم دم کر کے کھلائیں۔
خواجہ شمس الدین عظیمی
حضرت
خواجہ الشیخ عظیمی صاحب کو لوگوں کے مسائل اور مشکلات سے متعلق ہر ماہ تقریباً 15ہزار
خطوط موصول ہوتے ہیں۔ جن کا جواب بلا معاوضہ دیا جاتا ہے۔ روزنامہ جنگ میں ایک کالم
“روحانی ڈاک” کے نام سے مرشد کریم نے 25سال سے زیادہ عرصہ لکھا اور یہ کتاب اسی روحانی
ڈاک سے تیار کی گئی ہے۔ میرے مرشد کریم اس وقت 32سے زائد کتابوں اور 72سے زائد کتابچوں
کے مصنف ہیں۔میرے مرشد کریم سلسلہ عظیمیہ کے خانوادہ ہیں۔ اور 21بزرگان دین سے بطریق
اویسیہ اور براہ راست آپ کو فیض منتقل ہوا ہے۔ اس کی تفصیل آپ میری کتاب “میں اور میرا
مرشد” میں پڑھیں گے۔میرے مرشد کریم فرماتے ہیں کہ جتنے مسائل و مشکلات اور بیماریاں
پیدا ہوتی ہیں۔ ان کا تعلق عقیدہ کی کمزوری سے ہے اور عقیدہ کی کمزوری مادہ پرستی سے
ہوتی ہے۔ ہر شخص اس بات کو جانتا ہے کہ آج کے دور میں مادیت انسان کی اتنی بڑی کمزوری
بن گئی ہے کہ ہر انسان مادی کشمکش میں مبتلا ہو کر اپنی روح سے دور ہو گیا ہے۔ اور
جیسے جیسے روح سے دوری واقع ہوئی اسی مناسبت سے انسان شک اور وسوسوں کی آماجگاہ بن
گیا۔ اب سے 70سال پہلے انسان کے اندر جو یقین تھا وہ اب نظر نہیں آتا۔ پہلے انسان جس
سکون سے آشنا تھا۔ وہ اب کہیں نظر نہیں آتا۔ انسان نے جس قدر سائنسی ترقی کی ہے اسی
قدر وہ مذہب سے دور ہو گیا ہے۔ اور اس کا عقیدہ کمزور ہو گیا ہے۔ س