Topics
دو سال سے میرے پیٹ میں شدید درد اٹھتا ہے
جو کہ پیٹ سے اٹھ کر کلیجہ، پسلیوں اور سینہ کی طرف چڑھ آتا ہے۔ پھر ان جگہوں میں اتنا
شدید درد ہوتا ہے کہ میری چیخیں دور دور تک سنی جاتی ہیں۔ درد کی شدت سے سانس لینا
دشوار ہو جاتا ہے۔ ایسا لگتا ہے کہ اوپر کے تمام اعضاء سوج گئے ہیں۔ معدہ اور جگر درد
سے بھاری ہو جاتے ہیں۔ ڈکار بھی آئے تو شدید درد محسوس ہوتا ہے۔ پھیپھڑوں میں ہوا بھر
جاتی ہے۔ جس وقت سینہ میں، پیٹ میں، پشت پر درد ہوتا ہے تو نہ میں ہل جل سکتی ہوں اور
نہ سیدھی ہو سکتی ہوں۔ درد کی شدت سے میں اپنی چیخیں نہیں روک سکتی۔ زمین پر لیٹتی
تڑپتی پھرتی ہوں۔ تھوک نگلتی ہوں تو گڑ گڑ کرتی نیچے جاتی معلوم ہوتی ہے۔ معدے سے ایک
لیس دار رطوبت بہت ہو جاتی ہے۔ کبھی کبھی بغیر درد کے دست بھی لگ جاتے ہیں۔ خالی پیٹ
بھی ہوا کی ڈکاریں آتی ہیں۔ دال نہیں کھا سکتی۔ برف نہیں پی سکتی۔ خدا کے واسطے دوا
اور دعا دونوں سے نوازیئے۔ علاج جلدی لکھئے۔ میں بہت دکھی ہوں۔ میری عمر 38سال ہے۔
جواب: چینی کی دو عدد سفید پلیٹوں پر زردہ
کے رنگ اور عرق گلاب سے بِسْمِ اللّٰہِ الرَّحْمٰنِ الرَّحِیْمِ ۔ ایک بار۔ رِیَاحِیْنَ
مَاءٍ 12مرتبہ لکھ کر پانی سے دھو کر صبح شام پئیں۔
پودینہ، سونف، بڑی الائچی کے بیج، سونٹھ، زیرہ
سفید۔ سب چیزیں ہم وزن لے کر ہاون دستہ میں کوٹ کر سفوف بنا لیں۔ دونوں وقت کھانوں
سے پہلے ایک ایک چٹکی کھا لیا کریں۔
چکنی، تلی ہوئی، باسی اور بادی چیزوں سے پرہیز
کریں۔
خواجہ شمس الدین عظیمی
حضرت
خواجہ الشیخ عظیمی صاحب کو لوگوں کے مسائل اور مشکلات سے متعلق ہر ماہ تقریباً 15ہزار
خطوط موصول ہوتے ہیں۔ جن کا جواب بلا معاوضہ دیا جاتا ہے۔ روزنامہ جنگ میں ایک کالم
“روحانی ڈاک” کے نام سے مرشد کریم نے 25سال سے زیادہ عرصہ لکھا اور یہ کتاب اسی روحانی
ڈاک سے تیار کی گئی ہے۔ میرے مرشد کریم اس وقت 32سے زائد کتابوں اور 72سے زائد کتابچوں
کے مصنف ہیں۔میرے مرشد کریم سلسلہ عظیمیہ کے خانوادہ ہیں۔ اور 21بزرگان دین سے بطریق
اویسیہ اور براہ راست آپ کو فیض منتقل ہوا ہے۔ اس کی تفصیل آپ میری کتاب “میں اور میرا
مرشد” میں پڑھیں گے۔میرے مرشد کریم فرماتے ہیں کہ جتنے مسائل و مشکلات اور بیماریاں
پیدا ہوتی ہیں۔ ان کا تعلق عقیدہ کی کمزوری سے ہے اور عقیدہ کی کمزوری مادہ پرستی سے
ہوتی ہے۔ ہر شخص اس بات کو جانتا ہے کہ آج کے دور میں مادیت انسان کی اتنی بڑی کمزوری
بن گئی ہے کہ ہر انسان مادی کشمکش میں مبتلا ہو کر اپنی روح سے دور ہو گیا ہے۔ اور
جیسے جیسے روح سے دوری واقع ہوئی اسی مناسبت سے انسان شک اور وسوسوں کی آماجگاہ بن
گیا۔ اب سے 70سال پہلے انسان کے اندر جو یقین تھا وہ اب نظر نہیں آتا۔ پہلے انسان جس
سکون سے آشنا تھا۔ وہ اب کہیں نظر نہیں آتا۔ انسان نے جس قدر سائنسی ترقی کی ہے اسی
قدر وہ مذہب سے دور ہو گیا ہے۔ اور اس کا عقیدہ کمزور ہو گیا ہے۔ س