Topics

بھول بھلیاں

سوال:  السلام علیکم! میں آپ کو اپنی ذہنی کیفیت لکھنے پر مجبور ہو گئی جس میں مبتلا ہوئے مجھے تین سال ہو گئے ہیں۔ مجھے ہر وقت یوں محسوس ہوتا ہے کہ میں لوگوں کے درمیان موجود ہوں۔ ان سے باتیں کر رہی ہوں۔ کوئی کام کرتے وقت بھی یہی محسوس ہوتا ہے۔ پڑھتے وقت یوں لگتا ہے کہ میں ان کے سامنے پڑھ رہی ہوں۔ میں ان سے خیالوں میں باتیں کرتی ہوں۔ اپنے اچھے برے خیالات کا اظہار کرتی ہوں اور اچھی اچھی باتیں کرتی ہوں۔ گھر سے باہر آتے جاتے اگر میں کسی کو دیکھوں(دانستہ یا نادانستہ) وہ چیز یا شخص میرے ذہن میں نقش ہو جاتا ہے۔ اور پھر بار بار اس کی جھلکیاں دکھائی دیتی ہیں۔ میں غور سے بھی نہ دیکھوں تو بھی ایسا ہی ہوتا ہے۔ گھر والوں کے درمیان کھانا کھاتے وقت ان خیالی لوگوں کو جن کو میں نے مختلف جگہوں پر دیکھا ہوتا ہے ان کو بھی موجود سمجھتی ہوں اور ان سے بھی باتیں کرتی ہوں۔ رات کو سوتے وقت بھی ان کے درمیان اہمیت حاصل کرتی ہوں۔ ایسے میں میرے لب نہیں ہلتے، صرف ذہن چلتا ہے۔ کام کرتے وقت مختلف قصے خود بخود ذہن میں آتے ہیں۔ میں بحث کرتی ہوں۔ تعلیم کا بوجھ دماغ پر اس قدر لیتی ہوں کہ رات کی نیند اڑ جاتی ہے۔ ہر وقت فکر لاحق رہتی ہے۔حالانکہ بظاہر کوئی ایسی تکلیف نظر نہیں آتی۔ صبح کے وقت پڑھائی کے دوران یا اور کسی کام میں اگر جلدی کروں یا رات کو اگر آنکھ کھل جائے تو یہ کیفیت انتہا کو پہنچ جاتی ہے۔ میں چاہتی ہوں کہ آپ میرا علاج تجویز کر دیں کہ مجھے اس اذیت سے چھٹکارہ مل جائے اور میں ان لوگوں میں سے ہو جاؤں جن کا دماغ وہاں ہوتا ہے جہاں نظریں ہوں اور میں لیٹتے ہی سو جاؤں۔ مجھے یہ فضول کی باتیں سوچنے کا کوئی شوق نہیں۔ میں ان تفکرات اور خیالات سے نجات پانا چاہتی ہوں۔ آپ مجھے دماغی سکون کا ایسا طریقہ بتا دیں کہ مختلف جگہوں پر دیکھے گئے لوگوں سے خیالوں میں باتیں نہ کروں اور نہ ان کی شکلیں میرے سامنے آئیں۔ پرانے واقعات ذہن میں چکر نہ لگائیں۔

جواب: پوسٹ کارڈ سائز نیگیٹیو بنوا کر فریم کرا کے دیوار میں لٹکا دیں۔ اور صبح شام رات دس دس منٹ تک چار فٹ کے فاصلہ سے اس نیگیٹیو پر نظریں جمائیں۔ روزانہ پندرہ دن تک۔ کھانوں میں مٹھاس زیادہ کھائیں۔ یہ عمل چالیس دن کر کے چھوڑ دیں۔ انشاء اللہ خیالات کی بھول بھلیوں سے آزادی مل جائے گی۔

Topics


Khawateen Ke Masil

خواجہ شمس الدین عظیمی


حضرت خواجہ الشیخ عظیمی صاحب کو لوگوں کے مسائل اور مشکلات سے متعلق ہر ماہ تقریباً 15ہزار خطوط موصول ہوتے ہیں۔ جن کا جواب بلا معاوضہ دیا جاتا ہے۔ روزنامہ جنگ میں ایک کالم “روحانی ڈاک” کے نام سے مرشد کریم نے 25سال سے زیادہ عرصہ لکھا اور یہ کتاب اسی روحانی ڈاک سے تیار کی گئی ہے۔ میرے مرشد کریم اس وقت 32سے زائد کتابوں اور 72سے زائد کتابچوں کے مصنف ہیں۔میرے مرشد کریم سلسلہ عظیمیہ کے خانوادہ ہیں۔ اور 21بزرگان دین سے بطریق اویسیہ اور براہ راست آپ کو فیض منتقل ہوا ہے۔ اس کی تفصیل آپ میری کتاب “میں اور میرا مرشد” میں پڑھیں گے۔میرے مرشد کریم فرماتے ہیں کہ جتنے مسائل و مشکلات اور بیماریاں پیدا ہوتی ہیں۔ ان کا تعلق عقیدہ کی کمزوری سے ہے اور عقیدہ کی کمزوری مادہ پرستی سے ہوتی ہے۔ ہر شخص اس بات کو جانتا ہے کہ آج کے دور میں مادیت انسان کی اتنی بڑی کمزوری بن گئی ہے کہ ہر انسان مادی کشمکش میں مبتلا ہو کر اپنی روح سے دور ہو گیا ہے۔ اور جیسے جیسے روح سے دوری واقع ہوئی اسی مناسبت سے انسان شک اور وسوسوں کی آماجگاہ بن گیا۔ اب سے 70سال پہلے انسان کے اندر جو یقین تھا وہ اب نظر نہیں آتا۔ پہلے انسان جس سکون سے آشنا تھا۔ وہ اب کہیں نظر نہیں آتا۔ انسان نے جس قدر سائنسی ترقی کی ہے اسی قدر وہ مذہب سے دور ہو گیا ہے۔ اور اس کا عقیدہ کمزور ہو گیا ہے۔ س