Topics
میرا مسئلہ یہ ہے کہ بچپن سے ہی میرا دل اور
نگاہ رشتوں کے احترام سے عاری ہے۔ میں کسی بھی مرد حتیٰ کہ کسی بوڑھے شخص سے لے کر
کسی کم عمر لڑکے سے بھی نگاہ ملا کر بات کرنے سے قاصر ہوں۔ اگرچہ میں عبادت گزار ہوں
اور بہترین صلاحیتوں کی مالک ہوں لیکن اس تکلیف دہ خصلت نے میری صلاحیتوں کو زنگ آلود
کر دیا ہے۔ اس وجہ سے میں کہیں آنے جانے سے قاصر ہوں۔
عظیمی صاحب! آپ کوئی ایسا وظیفہ یا دعا تجویزفرمائیں
جس سے مجھے نگاہ میں پاکیزگی اور دل میں صفائی اور سکون حاصل ہو سکے۔ میں ہر مہینے
روحانی ڈائجسٹ اس امید سے کھولتی ہوں کہ کبھی تو میرے مسئلے کا حل شائع ہو گا۔
جواب: چاندی کا ایک چھوٹا سا کٹورہ بنوائیں۔
رات کو اس میں پانی بھر کر چاندی کی انگوٹھی ڈال دیں۔ صبح سب کاموں سے فارغ ہونے کے
بعد وضو کر کے چاندی کی انگوٹھی نکال لیں اور کھڑی ہو کر تین گھونٹ میں پانی پی لیں۔
پانی پیتے وقت منہ شمال کی طرف کر لیں۔
رات کو سونے سے پہلے 100بار وَمِنْ کُلِّ شَءٍی خَلَقْنَا زَوْجَیْنِ
الثْنَیْنِ پڑھ کر آنکھیں بند کر کے یہ تصور کریں کہ
میں باغ میں ہوں جہاں ہر طرف پھولوں کے تختے ہیں۔ یہ تصور دس منٹ تک کریں۔ عمل کی مدت
چالیس دن ہے۔
خواجہ شمس الدین عظیمی
حضرت
خواجہ الشیخ عظیمی صاحب کو لوگوں کے مسائل اور مشکلات سے متعلق ہر ماہ تقریباً 15ہزار
خطوط موصول ہوتے ہیں۔ جن کا جواب بلا معاوضہ دیا جاتا ہے۔ روزنامہ جنگ میں ایک کالم
“روحانی ڈاک” کے نام سے مرشد کریم نے 25سال سے زیادہ عرصہ لکھا اور یہ کتاب اسی روحانی
ڈاک سے تیار کی گئی ہے۔ میرے مرشد کریم اس وقت 32سے زائد کتابوں اور 72سے زائد کتابچوں
کے مصنف ہیں۔میرے مرشد کریم سلسلہ عظیمیہ کے خانوادہ ہیں۔ اور 21بزرگان دین سے بطریق
اویسیہ اور براہ راست آپ کو فیض منتقل ہوا ہے۔ اس کی تفصیل آپ میری کتاب “میں اور میرا
مرشد” میں پڑھیں گے۔میرے مرشد کریم فرماتے ہیں کہ جتنے مسائل و مشکلات اور بیماریاں
پیدا ہوتی ہیں۔ ان کا تعلق عقیدہ کی کمزوری سے ہے اور عقیدہ کی کمزوری مادہ پرستی سے
ہوتی ہے۔ ہر شخص اس بات کو جانتا ہے کہ آج کے دور میں مادیت انسان کی اتنی بڑی کمزوری
بن گئی ہے کہ ہر انسان مادی کشمکش میں مبتلا ہو کر اپنی روح سے دور ہو گیا ہے۔ اور
جیسے جیسے روح سے دوری واقع ہوئی اسی مناسبت سے انسان شک اور وسوسوں کی آماجگاہ بن
گیا۔ اب سے 70سال پہلے انسان کے اندر جو یقین تھا وہ اب نظر نہیں آتا۔ پہلے انسان جس
سکون سے آشنا تھا۔ وہ اب کہیں نظر نہیں آتا۔ انسان نے جس قدر سائنسی ترقی کی ہے اسی
قدر وہ مذہب سے دور ہو گیا ہے۔ اور اس کا عقیدہ کمزور ہو گیا ہے۔ س