Topics

ذہنی دباؤ

سوال:  میں کچھ عرصہ سے ذہنی دباؤ کا شکار ہوں۔ ذہنی کمزوری کے علاوہ دل مطمئن نہیں ہوتا۔ مایوسی، غمگین اور حساس پن میری طبیعت میں پایا جاتا ہے۔ خود اعتمادی بھی نہیں ہے۔ کسی کے سامنے کھل کر بات نہیں کر سکتی۔ ذرا ذرا سی بات پر پریشان ہونے کی عادت ہو گئی ہے۔ پڑھائی میں دل نہیں لگتا۔ حالانکہ حالات کچھ اس قسم کے ہیں کہ میں اپنی پڑھائی کو بہت ضروری خیال کرتی ہوں۔ ایف اے کی طالبہ ہوں اور جانتی ہوں کہ کتنی محنت کی ضرورت ہے مگر اس کے باوجود دل اور دماغ مائل نہیں ہوتے۔ پڑھائی تو اپنی جگہ اور بھی کوئی ذوق و شوق نہیں ہے۔ گھریلو کاموں میں بھی ماہر نہیں ہوں۔

جواب: کثرت سے یا حی یا قیوم پڑھا کریں کھانوں میں میٹھی چیزیں زیادہ کھائیں۔ صبح ہر حال میں فجر کی نماز سورج نکلنے سے پہلے ادا کریں۔ فجر کی نماز کے بعد قرآن پاک میں سے ایک رکوع پڑھ کر اس کے معانی اور مفہوم پر غور کریں۔ ناشتہ میں روزانہ عمدہ قسم کا ایک سیب کھائیں۔ گھر کے کام میں دلچسپی لیں۔ گھر میں بچوں کو پڑھایا کریں۔ بچوں کو پڑھانے سے آپ کے اندر خود اعتمادی آ جائے گی۔

Topics


Khawateen Ke Masil

خواجہ شمس الدین عظیمی


حضرت خواجہ الشیخ عظیمی صاحب کو لوگوں کے مسائل اور مشکلات سے متعلق ہر ماہ تقریباً 15ہزار خطوط موصول ہوتے ہیں۔ جن کا جواب بلا معاوضہ دیا جاتا ہے۔ روزنامہ جنگ میں ایک کالم “روحانی ڈاک” کے نام سے مرشد کریم نے 25سال سے زیادہ عرصہ لکھا اور یہ کتاب اسی روحانی ڈاک سے تیار کی گئی ہے۔ میرے مرشد کریم اس وقت 32سے زائد کتابوں اور 72سے زائد کتابچوں کے مصنف ہیں۔میرے مرشد کریم سلسلہ عظیمیہ کے خانوادہ ہیں۔ اور 21بزرگان دین سے بطریق اویسیہ اور براہ راست آپ کو فیض منتقل ہوا ہے۔ اس کی تفصیل آپ میری کتاب “میں اور میرا مرشد” میں پڑھیں گے۔میرے مرشد کریم فرماتے ہیں کہ جتنے مسائل و مشکلات اور بیماریاں پیدا ہوتی ہیں۔ ان کا تعلق عقیدہ کی کمزوری سے ہے اور عقیدہ کی کمزوری مادہ پرستی سے ہوتی ہے۔ ہر شخص اس بات کو جانتا ہے کہ آج کے دور میں مادیت انسان کی اتنی بڑی کمزوری بن گئی ہے کہ ہر انسان مادی کشمکش میں مبتلا ہو کر اپنی روح سے دور ہو گیا ہے۔ اور جیسے جیسے روح سے دوری واقع ہوئی اسی مناسبت سے انسان شک اور وسوسوں کی آماجگاہ بن گیا۔ اب سے 70سال پہلے انسان کے اندر جو یقین تھا وہ اب نظر نہیں آتا۔ پہلے انسان جس سکون سے آشنا تھا۔ وہ اب کہیں نظر نہیں آتا۔ انسان نے جس قدر سائنسی ترقی کی ہے اسی قدر وہ مذہب سے دور ہو گیا ہے۔ اور اس کا عقیدہ کمزور ہو گیا ہے۔ س