Topics

ڈانٹ اور مار پیٹ

سوال:  میرے گھر میں سکون نہیں ہے۔ روزانہ کی ڈانٹ اور مار پیٹ سے میں تنگ آ چکی ہوں۔ میرے والد اور والدہ دونوں غصہ کے بہت تیز ہیں۔ مجھے اور میرے بہن بھائیوں کو چھوٹی چھوٹی باتوں پر ڈانٹتے اور مارتے ہیں۔ والد کا ہاتھ بہت زور سے لگتا ہے۔ ابو کی بہت سی باتیں ایسی ہیں جو کسی کو بھی پسند نہیں ہیں۔ گھر میں کوئی مہمان آ جائے تو چھوٹی چھوٹی باتوں پر ڈانٹتے ہیں اور صفائی میں بھی نقص نکالتے ہیں اور کہتے ہیں کہ مہمان چلے جائیں پھر بتاؤں گا۔ چچا، چچی، تائی وغیرہ نے ابو کو بہت سمجھایا۔ مگر ابو کی سمجھ میں کوئی بات نہیں آتی بلکہ اور زیادہ ڈانٹنے لگتے ہیں۔ ہر کسی کو ابو کی عادتوں کا پتہ ہے، اسی لئے ہمارے گھر کوئی بھی رہنے نہیں آتا۔ میں نے ابو میں ایک بات نوٹ کی ہے کہ ابو سب کے سامنے بڑائی جتاتے ہیں۔ کھانوں میں برائیاں نکالتے ہیں۔ امی کو روزانہ کہتے ہیں کہ تم کو ابھی تک کھانا پکانا نہیں آیا۔

جواب: آپ کے امی ابو بلڈ پریشر کے مریض ہیں۔ ان کا صحیح علاج ہونے کے ساتھ ساتھ پرہیزی غذا بھی ضروری ہے۔ صبح سورج طلوع ہونے سے پہلے اول آخر ایک ایک بار درود خضری کے ساتھ ایک مرتبہ یا ودود پڑھ کر پانی پر دم کر کے دونوں کو پلا دیا کریں۔ امی ابو کو پہلے سے بتا دیں کہ ہم نے عظیمی صاحب کو خط لکھا تھا۔ انہوں نے یہ علاج تجویز کیا ہے۔

Topics


Khawateen Ke Masil

خواجہ شمس الدین عظیمی


حضرت خواجہ الشیخ عظیمی صاحب کو لوگوں کے مسائل اور مشکلات سے متعلق ہر ماہ تقریباً 15ہزار خطوط موصول ہوتے ہیں۔ جن کا جواب بلا معاوضہ دیا جاتا ہے۔ روزنامہ جنگ میں ایک کالم “روحانی ڈاک” کے نام سے مرشد کریم نے 25سال سے زیادہ عرصہ لکھا اور یہ کتاب اسی روحانی ڈاک سے تیار کی گئی ہے۔ میرے مرشد کریم اس وقت 32سے زائد کتابوں اور 72سے زائد کتابچوں کے مصنف ہیں۔میرے مرشد کریم سلسلہ عظیمیہ کے خانوادہ ہیں۔ اور 21بزرگان دین سے بطریق اویسیہ اور براہ راست آپ کو فیض منتقل ہوا ہے۔ اس کی تفصیل آپ میری کتاب “میں اور میرا مرشد” میں پڑھیں گے۔میرے مرشد کریم فرماتے ہیں کہ جتنے مسائل و مشکلات اور بیماریاں پیدا ہوتی ہیں۔ ان کا تعلق عقیدہ کی کمزوری سے ہے اور عقیدہ کی کمزوری مادہ پرستی سے ہوتی ہے۔ ہر شخص اس بات کو جانتا ہے کہ آج کے دور میں مادیت انسان کی اتنی بڑی کمزوری بن گئی ہے کہ ہر انسان مادی کشمکش میں مبتلا ہو کر اپنی روح سے دور ہو گیا ہے۔ اور جیسے جیسے روح سے دوری واقع ہوئی اسی مناسبت سے انسان شک اور وسوسوں کی آماجگاہ بن گیا۔ اب سے 70سال پہلے انسان کے اندر جو یقین تھا وہ اب نظر نہیں آتا۔ پہلے انسان جس سکون سے آشنا تھا۔ وہ اب کہیں نظر نہیں آتا۔ انسان نے جس قدر سائنسی ترقی کی ہے اسی قدر وہ مذہب سے دور ہو گیا ہے۔ اور اس کا عقیدہ کمزور ہو گیا ہے۔ س