Topics

رنگین روحانی علاج

سوال:  میں نہایت جذباتی اور حساس ہوں۔ معمولی باتوں کو بھی بہت اہمیت دیتی ہوں۔ بہت جلد رنجیدہ ہو جاتی ہوں۔ ہر وقت خوف زدہ رہتی ہوں۔ جلد نروس ہو جاتی ہوں۔ مجھ میں خود اعتمادی بہت کم ہے۔ لڑائی جھگڑا کرنے سے میری حالت ناقابل بیان ہوتی ہے۔ خیالات ہر وقت منتشر رہتے ہیں۔ بہت دبلی ہوں۔ اچھی خوراک کے استعمال کے باوجود جسم پر گوشت نہیں چڑھتا۔ چند ماہ بیشتر کا واقعہ ہے کہ میری سہیلی کے شوہر کا اچانک انتقال ہو گیا۔ اس خبر کو سن کر میری طبیعت اس قدر خراب ہو گئی کہ سہیلی بھی حیران تھی۔ ہر وقت متلی، ابکائیاں، چکر، وحشت، گھبراہٹ رہتی ہے۔ شعوری طور پر میں نے بہت کوشش کی کہ میں اپنی ان کیفیات پر قابو پا لوں لیکن ناکام رہی۔

شادی کو تیرہ سال کا عرصہ ہو چکا ہے۔ شادی کے چند ماہ بعد ایک دو ماہ کا حمل ضائع ہو گیا۔ اس میں بھی میری جذباتیت رہی۔ مجھے کسی بات پر غصہ آ گیا اور میں نے بہت وزنی چیز اٹھا لی۔ دوسرے دن اسقاط حمل ہو گیا۔ طبیعت اتنی خراب ہو گئی کہ خون دینا پڑا۔ اس کے بعد سے امید ہی نہیں بندھی۔ ہر طرح کے علاج، تعویذ، وظیفے سب کر لئے ہیں۔ ڈاکٹر کے کہنے کے مطابق ہر چیز نارمل ہے۔

جواب: ام الصبیان کا علاج دو عدد پلیٹوں پر لکھ کر نیلی شعاعوں کے پانی سے دھو کر صبح شام پئیں۔ حبس ریاح کا علاج۔ زرد شعاعوں کا پانی کھانے سے قبل۔ پانی کی خوراک دو دو اونس رکھیں۔

Topics


Khawateen Ke Masil

خواجہ شمس الدین عظیمی


حضرت خواجہ الشیخ عظیمی صاحب کو لوگوں کے مسائل اور مشکلات سے متعلق ہر ماہ تقریباً 15ہزار خطوط موصول ہوتے ہیں۔ جن کا جواب بلا معاوضہ دیا جاتا ہے۔ روزنامہ جنگ میں ایک کالم “روحانی ڈاک” کے نام سے مرشد کریم نے 25سال سے زیادہ عرصہ لکھا اور یہ کتاب اسی روحانی ڈاک سے تیار کی گئی ہے۔ میرے مرشد کریم اس وقت 32سے زائد کتابوں اور 72سے زائد کتابچوں کے مصنف ہیں۔میرے مرشد کریم سلسلہ عظیمیہ کے خانوادہ ہیں۔ اور 21بزرگان دین سے بطریق اویسیہ اور براہ راست آپ کو فیض منتقل ہوا ہے۔ اس کی تفصیل آپ میری کتاب “میں اور میرا مرشد” میں پڑھیں گے۔میرے مرشد کریم فرماتے ہیں کہ جتنے مسائل و مشکلات اور بیماریاں پیدا ہوتی ہیں۔ ان کا تعلق عقیدہ کی کمزوری سے ہے اور عقیدہ کی کمزوری مادہ پرستی سے ہوتی ہے۔ ہر شخص اس بات کو جانتا ہے کہ آج کے دور میں مادیت انسان کی اتنی بڑی کمزوری بن گئی ہے کہ ہر انسان مادی کشمکش میں مبتلا ہو کر اپنی روح سے دور ہو گیا ہے۔ اور جیسے جیسے روح سے دوری واقع ہوئی اسی مناسبت سے انسان شک اور وسوسوں کی آماجگاہ بن گیا۔ اب سے 70سال پہلے انسان کے اندر جو یقین تھا وہ اب نظر نہیں آتا۔ پہلے انسان جس سکون سے آشنا تھا۔ وہ اب کہیں نظر نہیں آتا۔ انسان نے جس قدر سائنسی ترقی کی ہے اسی قدر وہ مذہب سے دور ہو گیا ہے۔ اور اس کا عقیدہ کمزور ہو گیا ہے۔ س